ٹرمپ کی دھمکی کے بعد ’کینیڈا برائے فروخت نہیں‘ والی ٹوپیاں بکنے لگی
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کینیڈا کو امریکا کا حصہ بننے کی تجویز اور نہ بننے کی صورت میں معاشی نقصان پہنچانے کی دھمکیوں کے بعد یہ موضوع کینیڈا سمیت دنیا بھر میں زیر بحث ہے۔
ایسے میں کینیڈا میں ایسی ٹوپیاں ہزاروں کی تعداد میں بکنے لگی ہیں جن پر ’کینیڈا برائے فروخت‘ نہیں کے الفاظ درج ہیں۔
کینیڈا کے شہری اس منفرد انداز سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کی مذمت کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:امریکا کی ریاست بن جائیں، ٹیرف ختم کردیں گے، ٹرمپ کی کینیڈا کو پیشکش
ان ٹوپیوں کو شہرت اس وقت ملی جب کینیڈا کی ریاست اونٹوریو کے پریمیئر ڈَگ فورڈ نے ایک ایسی کیپ پہن کر کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو سے ملاقات کی۔
ٹرمپ کے بیان کے بعد ان ٹوپیو کا خیال سب سے پہلے اوٹاوا شہر میں قائم ایک ڈیزائن فارم کے مالک لیام مونی کو آیا تھا جن سے اب تک ہزاروں کیپ آن لائن آرڈر کرکے خریدی جاچکی ہیں۔
واضح رہے کہ امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف برداری سے کچھ روز قبل ہمسایہ ملک کینیڈا کو پیشکش کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا کی ریاست بن جائیں ٹیرف ختم اور ٹیکس کم ہوجائیں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کے اپنے پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا اور کینیڈا مل جائیں تو کتنا عظیم ملک بن سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
America Canada cap Donald Trump hats امریکا ڈونلڈ ٹرمپ کینیڈا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ڈونلڈ ٹرمپ کینیڈا ڈونلڈ ٹرمپ ٹرمپ کی
پڑھیں:
ٹرمپ انتظامیہ شام پر عائد پابندیوں میں نرمی پر غور کر رہی ہے،امریکی اخبار
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2025ء)شام میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد باغی گروہوں کی حکومت قائم ہوچکی ہے اور ملک میں قدرے امن ہے۔(جاری ہے)
امریکی اخبار نے انکشاف کیا کہ کچھ شرائط کی یقین دہانی پر امریکا شام پر عائد پابندیوں کو نرم کر سکتا ہے۔ذرائع کے حوالے سے وال اسٹریٹ جنرل نے دعوی کیا کہ شام اگر اپنے کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیرے کو محفوظ بنانے اور دشہت گردی کے خلاف موثر اقدامات کی ضمانت دے تو بدلے میں امریکا انسانی امداد کی ترسیل تیز کرنے کے لیے پابندیوں میں محدود نرمی پر غور کرے گا۔