وزیر برائے پاور ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن آزاد کشمیر کا یوتھ سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شہداء کی عظیم قربانیوں کی بدولت ہم آج آزاد فضائوں میں سانس لے رہے ہیں، مسلح افواج پاکستان کے جانباز ایل او سی پر جاگتے ہیں تو ہم چین کی نیند سوتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد کشمیر حکومت کے وزیر برائے پاور ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن چوہدری محمد رشید نے کہا ہے کہ پاک فوج کے شہداء کی قربانیاں ہمارا سرمایہ افتخار ہیں، شہداء کی عظیم قربانیوں کی بدولت ہم آج آزاد فضائوں میں سانس لے رہے ہیں، مسلح افواج پاکستان کے جانباز ایل او سی پر جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہیں تو ہم چین کی نیند سوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حدیث مبارک میں ہے کہ اسلامی سرحد کی ایک روزہ نگہبانی دنیا فانی اور اس کی ساری اشیاء سے افضل ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے اپنے حلقہ انتخاب کے دورہ کے دوران یوتھ کے مختلف وفود سے اور تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چوہدری محمد رشید نے کہا کہ آزادکشمیر کا کوئی قبرستان ایسا نہیں جہاں کسی شہید کی قبر پر پاکستانی پرچم نہ لہرارہا ہو۔مضبوط افواج ملک کی سلامتی اور کشمیر کی آزادی کی ضامن ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں سے اپیل ہے کہ وہ پاک فوج کے ساتھ بھرپور اظہار یکجہتی کریں۔ انھوں نے کہا کہ کشمیر پاکستان کا دفاعی حصار ہے، مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام تکمیل پاکستان کے لیے قربانیوں کی لازوال داستان رقم کر رہے ہیں، لائن آف کنٹرول پر دفاع وطن کے لیے قربانیاں دینے والے افواج پاکستان کے جوانوں کو سلام پیش کرتے ہیں، کشمیری عوام کو اپنی بہادر افواج پاکستان پر فخر ہے، افواج پاکستان نے ہمیشہ قربانیاں دیکر ملک و قوم کا سر بلند رکھا۔ لائن آف کنٹرول پر آباد کشمیری عوام اپنی بہادر افواج کے شانہ بشانہ ہیں۔

انھوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں قابض بھارتی فورسز کے ہاتھوں ریاستی دہشت گردی کی کارروائیوں کے دوران کشمیری نوجوانوں کو شہید کرنے کے عمل کی شدید مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، انسانی حقوق کے اداروں اور مہذب دنیا سے کشمیریوں کی نسل کشی رکوانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو افواج پاکستان سے محبت ہے، آر پار کے کشمیری پاک فوج کو اپنی محافظ فوج سمجھتے ہیں، پاک فوج کشمیریوں کی عصمتوں کی محافظ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کا رشتہ پاکستان کے ساتھ ہے، کشمیری اپنے شہیدوں کے جنازے سبز ہلالی پرچم میں دفنا کر اور سرینگر میں بھارتی سنگینیوں کے سائے تلے پاکستان زندہ کا نعرہ لگا کر پاکستان سے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں۔ انسانی تاریخ کا بدترین جبر بھی کشمیری عوام کے جذبے میں کمی نہ لا سکا۔ حکومت آزاد کشمیر اور عوام مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہر فورم پر اپنے بھائیوں کیلئے آواز بلند کریں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ نے کہا کہ کشمیر کشمیری عوام پاکستان کے پاک فوج کے شہداء کی انھوں نے

پڑھیں:

پاک افغان تعلقات میں نرمی؟ افغان علما کا بیان ’حوصلہ افزا مگر ناکافی‘

پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ سفارتی کشیدگی کے بعد کابل میں افغان علما و مشائخ کے بڑے اجتماع سے جاری ہونے والا بیان دونوں ملکوں کے تعلقات میں ایک مثبت اشارہ قرار دیا جا رہا ہے، تاہم ماہرین کے مطابق یہ پیش رفت ابھی زبانی یقین دہانی سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتی۔

وی نیوز ایکسکلوسیومیں گفتگو کرتے ہوئے انڈیپنڈنٹ اردو کے منیجنگ ایڈیٹر اور سینیئر صحافی ہارون رشید کا کہنا ہے کہ گزشتہ 2 سے 3 ماہ میں تعلقات میں جو تناؤ بڑھا تھا، اس کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ کوئی مثبت بات سامنے آئی ہے۔

افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی

ہارون رشید کا کہنا تھا کہ کابل میں ایک ہزار سے زائد افغان علما کے اجلاس میں یہ مؤقف سامنے آیا کہ افغانستان کی سرزمین نہ پاکستان اور نہ ہی کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال ہونے دی جائے گی، اور اگر کوئی ایسا کرے گا تو اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔

افغان وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے بھی اپنے خطاب میں اسی مؤقف کو دہرایا-

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے اس بیان کا خیرمقدم کیا ہے، تاہم ساتھ ہی تحریری ضمانت کا مطالبہ بھی دہرایا ہے۔

’زبانی یقین دہانیاں طالبان کئی سال سے دے رہے ہیں، لیکن ریاستوں کے تعلقات میں اصل اہمیت تحریری معاہدوں کی ہوتی ہے۔‘

تحریری ضمانت طالبان کے لیے مشکل

تجزیہ کاروں کے مطابق افغان طالبان کے لیے تحریری یقین دہانی دینا اس لیے مشکل ہے کہ اس سے ان کی اپنی صفوں میں تقسیم پیدا ہوسکتی ہے۔

ہارون رشید کا کہنا تھا کہ اگر طالبان تحریری طور پر ضمانت دیں کہ وہ ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کریں گے، تو ان کی اپنی صفوں سے اس پر شدید ردِعمل آسکتا ہے۔

ان کے مطابق طالبان کا کچھ حصہ نظریاتی طور پر پاکستانی طالبان کے قریب سمجھا جاتا ہے، اور ایسی کارروائیاں اندرونی اختلافات کو ہوا دے سکتی ہیں۔

افغان علما کا اجلاس اہم، مگر فیصلہ کن نہیں

افغانستان میں مذہبی طبقے کا اثر پاکستان کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے، اور اس سطح کے اجلاس کو اہم پیش رفت سمجھا جا رہا ہے۔ تاہم ہارون رشید سمجھتے ہیں کہ یہ اجلاس دراصل اندرونی مشاورت تھا، جس کی قراردادیں منظرِ عام پر نہیں آنا تھیں لیکن خبر لیک ہونے کے بعد اسے سیاسی رنگ مل گیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ علما کی حمایت طالبان حکومت کے لیے دباؤ ضرور پیدا کرتی ہے، مگر حتمی فیصلے طالبان کی سیاسی و عسکری قیادت نے ہی کرنا ہوتے ہیں۔

ماضی میں بھی یقین دہانیاں، مگر عملدرآمد ندارد

ہارون رشید کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان ماضی میں بھی کئی بار ایسی یقین دہانیاں دی گئیں، مگر عملی اقدامات نہ ہونے کے باعث اعتماد کا فقدان بڑھتا چلا گیا۔

انہوں نے سابق پاکستانی سفارتکار آصف درانی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2 افغان وزرا نے انہیں آن ریکارڈ کہا تھا کہ طالبان سربراہ ہیبت اللہ اخوندزادہ نے پاکستان کے خلاف افغان سرزمین استعمال نہ کرنے کا حکم دیا تھا، تاہم اس پر بھی عملدرآمد نہیں ہوا۔

سرحدی کشیدگی دونوں ممالک کے مفاد میں نہیں

ہارون رشید کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان دونوں اس وقت معاشی دباؤ کا شکار ہیں، اور سرحدی کشیدگی سے نہ صرف تجارت بلکہ خطے کی مجموعی استحکام متاثر ہو رہا ہے۔

’اسٹیٹس کو زیادہ دیر چل نہیں سکتا، تجارت، روزگار اور علاقائی رابطے پر اس کے اثرات ہیں، اس لیے فریقین پر دباؤ تھا کہ کوئی درمیانی راستہ نکالیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افغانستان ٹی ٹی پی طالبان علما و مشائخ ہارون رشید

متعلقہ مضامین

  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسلی تطہیر میں مصروف ہے، حریت کانفرنس
  • مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت کی عدم بحالی پر کشمیری عوام میں بھارت کیخلاف شدید غم و غصہ
  • مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی سفاکیت اور ظلم و استبداد جاری
  • پاک افغان تعلقات میں نرمی؟ افغان علما کا بیان ’حوصلہ افزا مگر ناکافی‘
  • بھارت ہر صورت یاسین ملک کو سولی پر چڑھانا چاہتا ہے: مشعال ملک  
  • عمران، فیض حمید گٹھ جوڑ تباہی، عوام کو تقسیم کیا: طارق فضل چوہدری
  • عوام کو نچوڑ کر معاشی استحکام لانے والی پالیسی ناکام ہو چکی ‘ شاہد رشید
  • عوام کے حقوق، صحت، معیارِ زندگی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا،شفقت محمود
  • کوٹلی، حریت کانفرنس کے زیر اہتمام عظیم الشان ریلی
  • بھارت ظلم و تشدد سے کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو دبا نہیں سکتا، امیر مقام