کشتواڑ، انتظامیہ نے 11 کشمیریوں کی املاک ضبط کر لیں
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
ان افراد کی جائیدادوں کی ضبطگی کا جواز فراہم کرنے کیلئے ان پر آزادی پسند سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نئی دلی کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر کے ماتحت انتظامیہ کی طرف سے کشمیریوں کی املاک کی ضبطگی کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔ انتظامیہ نے اپنے تازہ اقدام میں ضلع کشتواڑ میں 11 افراد کی جائیدادیں ضبط کر لی ہیں۔ ذرائع کے مطابق پولیس کے خصوصی تحقیقاتی یونٹ ( ایس آئی یو ) نے گیارہ افراد کی کروڑوں مالیت کی اراضی ضبط کر لی۔ ضبطگی کی کارروائی کی قیادت سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) جاوید اقبال اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی وائی ایس پی) وشال شرما نے کی۔ ان افراد کی جائیدادوں کی ضبطگی کا جواز فراہم کرنے کیلئے ان پر آزادی پسند سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ مودی حکومت نے اگست 2019ء میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط اور سیل کرنے کا سلسلہ تیز کر دیا ہے جس کا مقصد کشمیریوں کو اپنے ہی وطن میں اجنبی بنانا اور ضبط کی جانے والی جائیدادیں بھارتی ہندوﺅں کو دے کر علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: افراد کی
پڑھیں:
بنگلہ دیش کا شیخ حسینہ کے خلاف ریڈ نوٹس کیلئے انٹرپول سے رابطہ
بنگلہ دیش پولیس نے معزول وزیراعظم شیخ حسینہ اور 11 دیگر افراد کے خلاف انٹرپول کو ریڈ نوٹس جاری کرنے کی درخواست دے دی ہے۔ ان افراد پر عبوری حکومت کو گرانے اور خانہ جنگی بھڑکانے کی سازش کا الزام ہے۔ فی الحال عبوری حکومت کی قیادت معروف ماہر معیشت محمد یونس کر رہے ہیں۔
بنگلہ دیشی پولیس نے حال ہی میں شیخ حسینہ اور 72 دیگر افراد کے خلاف ایک مقدمہ درج کیا ہے، جس میں ان پر ملک میں خانہ جنگی کی سازش، بدعنوانی، اور اجتماعی قتل جیسے سنگین الزامات شامل ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، شیخ حسینہ کے خلاف 100 سے زائد مقدمات زیر التواء ہیں۔
پولیس ہیڈ کوارٹرز کے اسسٹنٹ انسپکٹر جنرل (میڈیا) عنایۃ الحق ساگر نے تصدیق کی ہے کہ انٹرپول کو ریڈ نوٹس کے لیے درخواست دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’یہ درخواستیں ان الزامات کے تحت دی جاتی ہیں جو دورانِ تفتیش یا مقدمے کی کارروائی کے دوران سامنے آتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ریڈ نوٹس جاری ہونے کی صورت میں انٹرپول مطلوبہ افراد کی شناخت، ان کے مقام کی تلاش، اور عارضی گرفتاری میں مدد فراہم کرتا ہے۔‘
بنگلہ دیشی اخبار ”ڈیلی اسٹار“ کے مطابق، یہ کارروائی عدالتوں، سرکاری وکلاء یا تحقیقاتی اداروں کی درخواست پر کی گئی ہے۔ انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل کے چیف پراسیکیوٹر کے دفتر نے گزشتہ سال نومبر میں باقاعدہ طور پر پولیس ہیڈ کوارٹرز کو انٹرپول سے مدد لینے کی سفارش کی تھی۔
شیخ حسینہ نے 5 اگست گزشتہ سال بنگلہ دیش سے فرار اختیار کیا تھا، جب ایک طلبہ تحریک نے ان کی 16 سالہ عوامی لیگ حکومت کو اقتدار سے بےدخل کر دیا۔ وہ اس وقت بھارت میں مقیم ہیں۔ ان کی حکومت کے بیشتر وزراء یا تو گرفتار ہو چکے ہیں یا سنگین الزامات سے بچنے کے لیے ملک چھوڑ چکے ہیں۔
Post Views: 3