پاکستان کے کونسے 9 شہروں کے افراد کے بیرون ملک جانے پر کڑی نظر رکھی جائے گی؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
انسانی اسمگلنگ روکنے کے لیے 20 سال بعد ایف آئی اے ہیڈکوارٹرز نے ایڈوائزری جاری کردی ہے، جس کے مطابق 15 ممالک کا سفر کرنے والے پاکستان اور آزاد کشمیر کے 9 شہروں کے افراد اور 2 غیرملکی ایئرلائنز کے مسافروں پر کڑی نگرانی کی جائے گئی۔
ایف آئی اے ایڈوائزری کے مطابق، منڈی بہاالدین، گجرات، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، جہلم، ٹوبہ ٹیک سنگھ، حافظ آباد، شیخوپورہ اور بھمبر کے شہریوں پر نظر رکھی جائے گی۔ اس کے علاوہ 15 سے40 سال عمر کے مسافروں پر نگرانی سخت کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا بیرون ملک جاکر بھیک مانگنے والے 2 ہزار سے زیادہ بھکاریوں کے پاسپورٹ بلاک کرنے کا فیصلہ
ایف آئی اے نے سعودی عرب، آذربائیجان، ایتھوپیا، سینگال، کینیا، روس اور مصر جانے والے مسافروں کی چھان بین جبکہ لیبیا، ایران، موریطانیہ، عراق، ترکیہ، قطر، کویت اور کرغزستان جانے والے مسافروں کی پروفائلنگ کاحکم بھی دیا ہے۔ اس کے علاوہ ایک خلیجی اور ایک افریقی ایئرلائنز کے مسافروں پر بھی نظر رکھی جائے گی۔
یہ ایڈوائزری جولائی تا دسمبر آئی بی ایم ایس کے ڈیٹابیس کے تجزیے سے تیار کی گئی ہے۔ اس حوالے سے ایک ایف آئی اے اجلاس میں ملکوں کے وزٹ، سیاحت، مذہبی یا تعلیمی ویزوں پر مسافروں کی نقل و حرکت کا جائزہ لیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ مسافرں کے ریٹرن ٹکٹس، ہوٹل بکنگ سمیت تمام دستاویزات کی مکمل چھان بین کی جائے گی، وزٹ یا سیاحتی ویزوں پر خصوصی توجہ کے ساتھ دستاویز کی چھان بین ہوگی، مشکوک مسافروں سے ان کے سفری مقاصد اور مالی انتظامات سے متعلق انٹرویو کیا جائے گا، مشکوک مسافروں کا تفصیلی ریکارڈ رکھا جائے گا اور کسی بھی بےقاعدگی کی فوری اطلاع حکام کو دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا بیرونِ ملک مقیم پاکستانی، قومی تشخص خراب کر رہے ہیں؟
اوورسیزامپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے وائس چئیرمین محمد عدنان پراچہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ 2 برسوں کے دوران کچھ ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں کہ شہری غیرقانونی طریقے سے ٹرانزٹ ویزے سے بیرون ملک جارہے ہیں، اس لیے حکومت پاکستان نے ایکشن لیتے ہوئے ایف آئی اے کے کچھ افسران کو برطرف کیا جس کے اثرات وزٹ ویزوں اور ایمپلائمنٹ ویزوں پر بھی پڑا۔ ان کا کہنا تھا کہ 2 ہفتوں میں ہمارے 600 کے قریب ایمپلائمنٹ ویزے پر جانے والوں کو آف لوڈ کردیا گیا جبکہ ان کے پاس تمام دستاویزات موجود تھیں۔
محمد عدنان پراچہ کا کہنا تھا کہ وزٹ ویزے پر غیرقانونی کام بھی ہوئے ہیں، جیسا کہ متحدہ عرب امارات میں بھیک مانگنے کی مقصد کے تحت جانا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے غیرقانونی کاموں میں ملوث افراد کی وجہ سے ملک کا تشخص خراب ہوا لیکن اس کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو بیٹھنا ہوگا اور مل کر اس کا حل نکالنا ہوگا، اچانک سختی کرنا کوئی حل نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی بیرون ملک مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں، وزارت اوورسیز کا انکشاف
عدنان پراچہ نے مزید کہا کہ ایف آئی اے کا یہ اقدام اچھا ہے لیکن مستقل نہیں ہے، سختی کرنے سے کسی مسلئہ کا حل نہیں نکلتا، دور رس پالیسی کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یو اے ای کا ایک روز میں ویزا لگ جاتا تھا لیکن اب پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اس ایڈوائزری کو شفاف طریقے سے اگر لاگو کیا جائے تو بہتری آنے کا قوی امکان ہے۔
محمد عدنان پراچہ نے کہا کہ ہمیں ان ممالک کا تعاون حاصل کرنا ہوگا جہاں پاکستانی ٹرانزٹ ویزا پر جارہے ہیں کیوں کہ اس سسٹم میں ایجینٹ ملوث ہیں جن کے پاس لائسنس نہیں ہوتا، دیگر ممالک کو بھی کارروائیاں کرنی ہوں گی تاکہ اس کے مستقل اثرات مرتب ہوسکیں ہوں اور غیر قانونی راستے بند ہوسکیں۔
انہوں نے کہا کہ بصورت دیگر جب بھی ایسا کوئی واقعہ ہوگا تو بدنامی پاکستان کی ہوگی، بطور اوورسیز پروموٹر ہم حکومت پاکستان اور اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے اور زرمبادلہ پاکستان لانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
9 شہر wenews افراد اوورسیز ایمپلائمنٹ اوورسیز پاکستانی ایف آئی اے بیرون ملک پابندی پاکستانی جانے والے رہائشی سفر عدنان پراچہ کڑی نگرانی نظر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افراد اوورسیز پاکستانی ایف ا ئی اے بیرون ملک پابندی پاکستانی جانے والے رہائشی عدنان پراچہ کڑی نگرانی ایف آئی اے بیرون ملک جائے گی کا کہنا کہا کہ
پڑھیں:
افغان علما اور طالبان حکومت کا بیرون ملک کارروائی کرنے والوں کو سخت پیغام، مضمحل فضا میں تازہ ہوا کا جھونکا
پاکستان طویل عرصے سے دنیا کے سامنے یہ مقدمہ رکھ رہا تھا کہ افغانستان سے مسلسل دہشتگردی کے واقعات ہورہے اور وہاں موجود طالبان حکومت ان دہشتگردوں کی پشت پناہی کررہی ہے، تاہم جب تمام تر کوششوں کے باوجود حالات قابو میں نہ آئے تو پاکستان نے اپنے دفاع میں کارروائی شروع کی جس کے بعد افغانستان مذاکرات کرنے پر مجبور ہوا اور اب اس صورتحال میں گزشتہ روز ایک مثبت پیشرفت یہ ہوئی ایک ہزار علما پر مشتمل جرگے نے اعلان کیا کہ افغانستان سے کسی دوسرے ملک پر حملہ کرنے والے باغی تصور ہوں گے اور چند ہی گھنٹوں بعد طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے واضح کیا ہے کہ افغان شہریوں کو افغانستان سے باہر کسی بھی قسم کی عسکری سرگرمی میں حصہ لینے کی اجازت نہیں، اور اس حکم کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے کسی دوسرے ملک پر حملہ کرنے والے باغی تصور ہوں گے، افغان علما کا اعلان
گزشتہ روز کابل یونیورسٹی میں ہونے والے اجلاس میں افغانستان کے ایک ہزار سے زائد علما اور مذہبی عمائدین کا جرگہ منعقد ہوا جس میں خوش آئند طور پر واضح مؤقف اختیار کیا گیا کہ افغانستان سے کسی بھی دوسرے ملک پر حملہ کرنے والے باغی تصور ہوں گے اور ان سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
علما کا یہ مؤقف بلاشبہ پاکستان میں امن کے حوالے سے اہم کردار ادا کرسکتا ہے اور نتیجے کے طور پر دونوں برادر ممالک کے درمیان محبت و تعاون میں اضافے کی راہ بھی ہموار ہوسکتی ہے۔
علما اور مذہبی کے اہم اجتماع میں اسلامی امارت کو تنبیہ کی گئی کہ کوئی بھی شخص عسکری سرگرمیوں کے لیے ملک سے باہر نہ جانے پائے اور افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال ہونے کی ہرگز اجازت نہ دی جائے۔
Sources confirmed to TOLOnews that a gathering of the country’s ulema and religious elders, in response to what they described as a violation of Afghanistan’s sovereignty, decided that defending their rights, values, and the Sharia system is an individual obligation (fard ayn),… pic.twitter.com/gU5VX0psHN
— TOLOnews English (@TOLONewsEnglish) December 10, 2025
قابل توثیق طور پر ان باتوں کو عملی جامہ پہنایا گیا تو افغانستان میں داخلی استحکام، پاکستان کی سیکیورٹی اور علاقے میں وسیع تر امن ممکن ہوسکے گا۔ افغان علما کے تازہ بیان سے پاکستان کا دیرینہ مطالبہ بھی ایک بار پھر درست ثابت ہوگیا۔
مزید پڑھیے: چین کی پاکستان اور افغانستان سے کشیدگی کم کرنے کی اپیل
ایکس پر جاری ’ٹولو نیوز‘ کی خبر کے مطابق کابل میں منعقدہ اس اجلاس میں ملک کے مختلف حصوں سے شرکت کرنے والے تقریباً ایک ہزار علما اور مذہبی بزرگوں نے افغانستان کی خودمختاری کو لاحق مبینہ خدشات پر تفصیلی غور کیا۔
علما نے قرار دیا کہ افغانستان کے حقوق، قومی اقدار اور شرعی نظام کے تحفظ کو ہر شہری پر فرض عین کی حیثیت حاصل ہے اور کسی بھی بیرونی جارحیت کے خلاف کھڑا ہونا ’مقدس جہاد‘ شمار ہوگا۔ اجتماع نے اسلامی امارت سے مطالبہ کیا کہ امارت کے رہبر کے حکم کے بغیر کسی شخص کو ملک سے باہر کسی قسم کی عسکری کارروائیوں میں شریک ہونے کی اجازت نہ دی جائے۔
علما نے زور دیا کہ افغانستان کی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور جو کوئی اس فیصلے کی خلاف ورزی کرے گا اسلامی امارت کو اس کے خلاف اقدام کرنے کا حق حاصل ہوگا۔ خبر کے مطابق اجلاس کے اختتام پر مذکورہ نکات پر مبنی ایک قرارداد بھی پیش کی گئی جس میں امن، خودمختاری کے احترام اور افغانستان کے اندرونی نظم سے متعلق اصولوں کا اعادہ کیا گیا۔
دوسری طرف کابل میں علما کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے طالبان وزیر خارجہ نے کہا کہ علما کی قرارداد کے مطابق موجودہ نظام کا دفاع صرف سیکیورٹی فورسز یا سرکاری اہلکاروں کی ذمہ داری نہیں بلکہ ہر مسلمان شہری پر لازم ہے کہ وہ امارتِ اسلامی کے نظام کو داخلی اختلافات سے بچائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی فرد یا گروہ افغانستان کی خودمختاری یا طالبان حکومت پر حملہ کرتا ہے تو اس کے خلاف جہاد عوام پر فرض ہو جاتا ہے۔
افغان طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے علما کے اس فتوے کی توثیق کر دی ہے جس میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو سکتی۔ یہ فیصلہ موجودہ صورتحال کے عین مطابق ہے اور اب یہ طالبان حکومت کی سرکاری پالیسی کا حصہ بن چکا ہے۔ pic.twitter.com/a2bAZeP3u7
— The Khyber Chronicles (@TKCkhyber) December 11, 2025
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان طاہر اندرا بی کا اس پوری صورتحال پر کہنا ہے کہ اگرچہ یہ پیشرفت مثبت ہوسکتی ہے لیکن پاکستان طالبان حکومت اور ملا ہیبت اللہ دونوں سے تحریری ضمانت چاہتا ہے کہ افغان سرزمین سے ٹی ٹی پی کی کارروائیاں نہیں ہوں گی۔
افغانستان میں علما اجلاس، طالبان کا پاکستان کے لیے ممکنہ پیغام ہے،جنرل (ر) غلام مصطفیٰدفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل (ر) غلام مصطفیٰ نے وی نیوز سے گفتگو میں کہا کہ افغانستان میں ہزار سے زائد علما کا اجتماع محض اتفاق نہیں بلکہ ایک سوچے سمجھے مقصد کے تحت بلایا گیا ہے۔
ان کے مطابق اس اجتماع کے ذریعے طالبان نے پاکستان کو ایک پیغام دینے کی کوشش کی ہے۔ طالبان اس وقت معاشی دباؤ میں ہیں اور پاکستان کے ساتھ تجارت کی بحالی چاہتے ہیں ممکن ہے کہ اس اجلاس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان براہ راست رابطے کا کوئی راستہ نکالنا ہو۔
انہوں نے کہا کہ یہ سوال بھی اہم ہے کہ ان علما کی اصل حیثیت کیا ہے اور ان میں سے کن افراد کا طالبان کے فیصلوں پر حقیقتاً اثرانداز ہونے کا اختیار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ علما ازخود جمع نہیں ہوتے تاہم اب یہ دیکھنا ہوگا کہ وہ طالبان کی مرکزی قیادت کے کس قدر قریب ہیں۔
جنرل (ر) غلام مصطفیٰ کے مطابق صرف علما کے بیانات کی بنیاد پر کسی بڑی پالیسی تبدیلی کی توقع رکھنا درست نہیں۔ طالبان خطے کی صورت حال اور بین الاقوامی دباؤ کو دیکھتے ہوئے وقتی طور پر کچھ اقدامات روک سکتے ہیں لیکن یہ مستقل پالیسی تبدیلی نہیں ہوگی۔
کابل یونیورسٹی میں بڑا اجتماع
ملک بھر کے 34 صوبوں سے 1000 علما و مشائخ کی شرکت
افغانستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی
خلاف ورزی کرنے والے افراد کو باغی اور مخالف تصور کیا جائے گا
پانچ نکاتی قرارداد منظور pic.twitter.com/gpsoVjdqgQ
— افغان اردو (@AfghanUrdu) December 10, 2025
انہوں نے مزید کہا کہ چین بھی پاکستان اور افغانستان کو مل بیٹھ کر مسائل حل کرنے کا مشورہ دے رہا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بیجنگ طالبان پر کشیدگی کم کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ طالبان شاید کچھ عرصے کے لیے اپنی سرزمین سے پاکستان مخالف سرگرمیاں رکوا دیں لیکن یہ واضح نہیں کہ یہ صورتحال طویل مدت تک برقرار رہ سکے گی۔ جب طالبان اندرونی طور پر زیادہ مستحکم ہوں گے تو حالات دوبارہ تبدیل بھی ہو سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: افغانستان اور تاجکستان بارڈر پر چینی شہریوں کے خلاف سنگین دہشتگرد منصوبہ بے نقاب
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ علما کا یہ مؤقف دونوں ممالک کے بیچ موجودہ فضا میں تازہ ہوا کا ایک جھونکا ثابت ہوسکتا ہے اور توقع کی جاسکتی ہے کہ اگر افغان طالبان رجیم اپنی سرزمین سے پاکستان میں حملہ کرونے والے عناصر کو روک لے تو پاکستان کو برادر پڑوسی ملک سے جو گلے شکوے ہیں وہ دور ہوجائیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغان طالبان رجیم افغان علما کی قرارداد پاک افغان تعلقات پاکستان میں دہشتگردی کے خلاف قرارداد