Jasarat News:
2025-04-22@01:23:09 GMT

ٹیکس بڑھانے کے باوجود قرضے لینا پڑرہے ہیں،میاں زاہد حسین

اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT

کراچی(کامرس رپورٹر)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین ، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ بجلی، گیس اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافے اورٹیکس میں بے پناہ اضافے کے باوجود قرضے لینا پڑرہے ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ سرکاری اخراجات بڑھنے کی رفتارضرورت سے بہت زیادہ ہے۔ سرکاری اخراجات کوکنٹرول نہ کیا گیا توملک پرعائد قرضوں میں اضافہ ہوتا رہے گا اور ڈیٹ سروسنگ بھی بڑھتی رہے گی جس کے لیے ٹیکسوں میں اضافہ کرنا پڑے گا اور ضرورت سے زیادہ ٹیکسوں سے معیشت کونقصان اور غربت میں اضافہ ہوگا۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آرمیں اصلاحات پرکئی دہائیوں سے اربوں روپے خرچ کئے جا چکے ہیں مگر اسکے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو سکے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے سبسڈی اورٹیکس مراعات کے خاتمہ پرعمل درآمد کی رفتاربھی سست روی کا شکارہے۔ سابقہ فاٹا اورپاٹا میں مقامی ضرورت سے کئی سوفیصد زیادہ صنعتی پیداوارہورہی ہے جو ٹیرف ایریا میں اسمگل کردی جاتی ہے جس سے ملکی معیشت کواربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے جبکہ ملک کے دیگرعلاقوں میں ٹیکس ادا کرنے والی صنعتیں بند ہوگئی ہیں جس سے بہت سے لوگ بے روزگارہوگئے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ گزشتہ چند سال سے پاکستان شدید مشکلات کا شکاررہا ہے۔ ماضی کے حکمرانوں نے مصنوعی طورپرشرح نموبڑھانے کے لئے معیشت کوبرباد کردیا اورعوام کے منہ سے روٹی کا نوالہ تک چھین لیا۔ 2023ء کے وسط میں مہنگائی 38 فیصد کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی تھی جس سے عام آدمی کی قوت خرید ختم اوراس کیلئے دووقت کی روٹی کا حصول بھی مشکل ہوگیا۔ مارچ 2024ء میں وزیراعظم میاں شہباز شریف کی حکومت نے آئی ایم ایف پروگرام کے تحت معاشی اصلاحات پرعمل درآمد شروع کیا جس کی وجہ سے دسمبرتک مہنگائی 4.

1 فیصد تک کم ہوگئی مگرغریب آدمی کو تا حال وہ ریلیف نہیں ملا جس کی توقع کی جا رہی تھی۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: میاں زاہد حسین

پڑھیں:

 خیبر پختونخوا کی بے اختیار بلدیاتی حکومتیں اور نمائندے 3 سال گزرنے کے باوجود فنڈز سے محروم

خیبر پختونخوا کی بے اختیار بلدیاتی حکومتیں اور نمائندے 3 سال گزرنے کے باوجود فنڈز سے محروم ہیں، ویلج کونسلر اور بلدیاتی نمائندے ایک پیسہ اعزازیہ بھی نہیں دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق پشاور سمیت خیبر پختونخوا کے تمام اضلاع میں بلدیاتی حکومتیں تو قائم ہیں لیکن عملی طور پر ان کے پاس نہ فنڈز ہیں، نہ اختیارات، 3 سال گزرنے کے باوجود مقامی نمائندے ایک ایک پیسے کو ترس رہے ہیں۔
خیبر پختونخوا کی بے اختیار بلدیاتی حکومتیں اور نمائندے فنڈز کو ترس گئے، نائبر ہوڈ اور ویلیج کونسلز کے چیئرمین لاکھوں روپے واجب الادا اعزازیے کے انتظار میں ہیں، جبکہ تمام چیئرمین تاحال 30 ہزار روپے ماہانہ اعزازیہ بھی نہیں پا سکے۔

تحصیل اور ڈسٹرکٹ مئیرز بھی حکومت کی ”قسطوں“ کے منتظر ہیں۔ 90 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز کی منظوری تو ہو چکی ہے،لیکن زمین پر کام کی صورتحال صفر ہے ۔
بلدیاتی نمائندوں نے بارہا احتجاج بھی کیا لیکن صوبائی حکومت صرف باتوں سے ٹالتی رہی۔ بلدیاتی نظام کو مؤثر بنانے کے حکومتی دعوے، صرف کاغذوں کی حد تک محدود نظر آتے ہیں۔
بلدیاتی حکومتوں کا وجود صرف نام کا رہ گیا ہے۔ اختیارات کی منتقلی اور فنڈز کی فراہمی کے بغیر مقامی حکومتیں عوامی مسائل کیسے حل کریں گی؟ یہ سوال اب ہر شہری کی زبان پر ہے۔

Post Views: 16

متعلقہ مضامین

  • موٹرسائیکل سوار ہوشیار! یہ سرٹیفکیٹ لازمی لینا ہوگا
  • پنجاب میں موٹر سائیکلوں کے لیے بھی فٹنس سرٹیفکیٹ لینا لازمی قرار دینے کا فیصلہ
  • ملکی معیشت کا انحصار برین ڈرین اور ترسیلات زر پر ہے
  • میاں بیوی کے درمیان جھگڑے کی وجہ دریافت، سائنسدانوں کی حیران کن تحقیق سامنے آگئی
  •  خیبر پختونخوا کی بے اختیار بلدیاتی حکومتیں اور نمائندے 3 سال گزرنے کے باوجود فنڈز سے محروم
  • پیچیدہ ٹیکس نظام،رشوت خوری رسمی معیشت کے پھیلاؤ میں رکاوٹ
  •  معیشت بہتر‘ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ میں سٹرکچرل ریفارمز کی جارہی ہیں:جام کمال
  • چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کیلئے بلاسود قرضے دئیے جا رہے ہیں: شافع حسین
  • چوہدری شافع حسین سے کینیڈا کے ایکٹنگ ہائی کمشنر کی ملاقات،دوطرفہ تجارت بڑھانے کے امور پر بات چیت
  •    دوسری شادی کرنے کے باوجود ماں ہی بچے کی کسٹڈی کی حق دار ہے، لاہور ہائیکورٹ نے فیصلہ سنا دیا