سپریم کورٹ، 26ویں آئینی ترمیم سے متعلق سماعت کیلئے خصوصی انتظامات
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کے مقدمات کی سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ کی عمارت میں خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔سپریم کورٹ کے ترجمان کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ لارجر بینچ 27 جنوری کو سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کے مقدمات کی سماعت کرے گا، فریقین کی سہولت اور عدالتی امور کو خوش اسلوبی سے چلانے کے لیے پیر کو سپریم کورٹ میں سیکیورٹی بہتر بنانے کے لیے خصوصی حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ کمرہ عدالت نمبر 2 میں بیٹھنے کی محدود گنجائش کے پیش نظر سپریم کورٹ کی طرف سے جاری کیے جانے والے خصوصی حفاظتی پاس کے ذریعے داخلے کو ریگولیٹ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پیر کو صرف ان افراد کو داخل ہونے کی اجازت ہوگی جن کے مقدمات عدالت میں طے ہوں گے ۔ترجمان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی کارروائی کے لیے باقاعدگی سے آنے والے وکیلوں اور صحافیوں کو بھی کورٹ روم نمبر2 میں داخل ہونے کے لیے پاس جاری کیے جائیں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ دیگر وکلا اور صحافی جنہیں پاس جاری نہیں کیے جا سکے انہیں کورٹ روم نمبر6 اور7 میں آڈیو کی سہولت دی جائے گی، سائلین کو بیگ کی تلاشی کے بعد کورٹ بلڈنگ میں داخلے کی اجازت ہوگی۔ترجمان سپریم کورٹ نے بتایا کہ کمرہ عدالت کے اندر موبائل فون لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی، سائلین سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ سیکیورٹی عملے کے ساتھ تعاون کریں گے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ کے لیے
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججز کے تبادلے کیخلاف کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت
اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججز کے ٹرانسفر کے خلاف کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی، سماعت جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے کی۔
بینچ میں جسٹس نعیم اختر افغان، شاہد بلال، جسٹس شکیل احمد اور جسٹس صلاح الدین پنہور بھی شامل تھے۔
اس موقع پر درخواست گزار ججز کے وکیل منیر اے ملک سے استفسار کرتے ہوئے جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ تمام فریقین کے تحریری جوابات آچکے ہیں، کیا آپ ان جواب پر جواب الجواب دینا چاہیں گے؟ جس پر منیر اے ملک نے کہا کہ جی میں جواب الجواب تحریری طور پر دوں گا۔
یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ ججز ٹرانسفر کیس میں رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کی طرف سے جواب جمع
جسٹس محمد علی مظہر نے مزید استفسار کیا کہ آپ کو کتنا وقت چاہیے ہوگا جس پر منیر اے ملک نے کہا کہ آئندہ جمعرات تک وقت دے دیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اتنا وقت کیوں چاہیے بہت سے وکلا نے دلائل دینے ہیں۔ منیر اے ملک کا کہنا تھا کہ تمام فریقین کے جوابات کی کاپیاں آج ملی ہیں، تمام جوابات اور دستاویزات کا جائزہ لینے کا وقت دیا جائے۔
سماعت کے دوران وکیل کراچی بار فیصل صدیقی نے کہا کہ آئندہ ہفتے میں دستیاب نہیں ہوں گا، آئندہ ہفتے فوجی عدالتوں کا کیس بھی ہوگا، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے بھی کہا کہ میں بھی بیرون ملک ہوں گا جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اس کیس کو اتنا لمبا نہ کریں۔
یہ بھی پڑھیے: ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیس، جوڈیشل کمیشن، رجسٹرار سپریم کورٹ اور وزارت قانون نے جواب جمع کرا دیا
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اس کیس کو ہم صبح رکھ لیں گے، ویسے بھی فوجی عدالتوں کا کیس ساڑھے 11 بجے ہوتا ہے۔
کیس کی سماعت 29 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ ججز تبادلہ کیس ججز ٹرانسفر کیس سپریم کورٹ