اسلام آباد+ لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ خبر نگار+ وقائع نگار) سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا جس میں پی ٹی آئی نے شرکت کا مشروط عندیہ دے دیا ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس 28 جنوری کو دوپہر پونے بارہ بجے طلب کیا ہے۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے اور پی ٹی آئی نے ابھی تک شرکت سے معذرت نہیں کی۔ ترجمان حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے ابھی تک تحریری جواب سے آگاہ نہیں کیا کہ وہ مذاکرات ختم کررہے ہیں۔ دوسری جانب حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے ہمارے جواب سے پہلے ہی ذہن بنا لیا ہے کہ کمشن نہیں بننا، ہم نے مذاکرات ختم نہیں کئے، جب ایک طرف سے ختم ہو گئے ہیں تو ہم کس سے بات کریں، دیواروں سے بات کریں؟۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما مسلم لیگ (ن)  عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں صبر اور تحمل کی ضرورت ہوتی ہے، آپ ایک دن کہتے ہیں بات نہیں کرتے، دوسرے دن کوئی اور بیان دیتے ہیں۔ عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ معاملہ یہ ہے جیل کا پھاٹک کھلتا ہے اور کوئی صاحب اچانک اعلان کر دیتے ہیں مذاکرات نہیں ہوں گے، ان کی مذاکراتی کمیٹی کو پتا ہی نہیں ہوتا، یہ بچوں کا کھیل نہیں، یہ اگر مگر سے نکلیں، جو طے ہوا تھا 28 تاریخ کو بیٹھیں، تو آئیں بیٹھیں اور ہمیں سنیں۔ جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی گوہر علی خان نے کہا ہے کہ ہم مذاکرات کے لیے دوبارہ غور کر لیتے ہیں لیکن حکومت جوڈیشل کمشن کا اعلان کرے۔ جمعہ کو پارلیمنٹ ہائوس آمد پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات ہولڈ کیے ہیں،  7 دن کافی تھے کمشن کیلئے لیکن کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔ ہم دوبارہ غور کر لیتے ہیں لیکن حکومت جوڈیشل کمشن کا اعلان تو کرے، کس بات نے روکا ہے۔ دوسری جانب اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ ہم نے حکومت سے کہا تھا کہ مذاکرات کو سنجیدہ لیں، اس سب کا نقصان حکومت کو ہوگا، پیکا ایکٹ منظور نہیں، صحافیوں کے پیکا ایکٹ کیخلاف مظاہرے سے خطاب میں عمر ایوب نے کہا کہ پیکا ایکٹ زبانیں بند کرنے کا کالا قانون ہے۔ تمام صحافتی تنظمیں متحد ہوکر آگے بڑھیں، اپوزیشن ساتھ دے گی۔ انہوں نے کہا کہ فارم 47 کی حکومت بھی پیکا قوانین کا نشانہ بنے گی۔ چھبیسویں ترمیم کے بعد عدلیہ کو کمزور کیا گیا، عدلیہ کو تقسیم کرکے آپس میں لڑایا گیا، پیکا ایکٹ سے آوازوں کو دبایا جارہا ہے۔ وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے مذاکرات ختم نہیں ہوئے، پی ٹی آئی مذاکرات میں واپس آئے ، چارٹرآف ڈیمانڈ کا جواب دیں گے، پی ٹی آئی والے جس طرف دیکھ رہے ہیں وہ سیاسی ایجنڈے پر بات نہیں کریں گے، اگر  کوئی غلط فہمی ہوئی ہے تو آنے والے دنوں میں دور ہوجائے گی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  پی ٹی آئی والوں کو کوئی ونڈو نہیں ملی ہے۔ ان کو پارلیمنٹ میں بیٹھنا بھی ہے تمام مراعات بھی حاصل کرنی ہوتی ہیں، بانی اتنے ہی سچے ہیں تو دھرنوں سے متعلق بھی سچ بولیں، 26 نومبر پر کس بات کا کمشن بنائیں؟۔ اگرمعاہدہ نہیں ہوتا توکوئی بات نہیں، رابطہ رہنا چاہیے۔ بانی پی ٹی آئی کے کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ حکومت کی نیت ٹھیک نہیں اسی لئے بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں مذاکرات کو ختم کرتا ہوں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ آگے جا کر سول نافرمانی کی تحریک شروع ہو گی۔ کل عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات ہوئی، انہوں نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس نہ کوئی اختیار ہے نہ ان کی مرضی ہے، اگر پارلیمنٹ میں بھی اس کی اجازت نہیں تو واک آئوٹ ہی ہو گا۔ دستاویزات سے ثابت ہے کہ القادر ٹرسٹ کو یہ زمین بہت پہلے دے دی تھی۔ عمران خان وہ تین بار القادر یونیورسٹی آئے اور پانی بھی اپنا ساتھ لائے۔  پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہماری سادہ سی درخواست تھی کمیشن بنائیں کہ 9 مئی کو کیا ہوا۔ ایک دن میں کمشن کا فیصلہ نہیں آنا، کمشن میں سب بات کریں گے۔ ہم اپنی اصولی پوزیشن کو کسی صورت کمزور نہیں ہونے دیں گے، حکومت خلوص دکھانا چاہتی ہے تو 31 جنوری کی بجائے ابھی دکھائے۔
اسلام آباد+ لاہور (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) حکومت کے ساتھ مذکرات کی ناکامی کے بعد پی ٹی آئی نے اپوزیشن جماعتوں سے رابطے شروع کر دیئے۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے درمیان رابطے بحال ہوگئے۔ پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر اور جمعیت علمائے اسلام (ف)  کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا۔ دونوں رہنمائوں کے درمیان ہونے والے رابطے میں ملک کی سیاسی صورتحال پر گفتگو کی گئی۔ دونوں رہنمائوں نے اگلے ہفتے ملاقات کے حوالے سے مشاورت بھی کی۔ اس موقع پر اسد قیصر کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان سے اگلے ہفتے ملاقات ہو گی اور مزید سیاسی صورتحال پر تفصیلی گفتگو بھی کریں گے۔ تحریک انصاف کے رہنمائوں کی پیر یا منگل کو مولانا فضل الرحمان سے ملاقات ہو گی جس میں اپوزیشن الائنس تشکیل دینے سے متعلق بات چیت ہوگی۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کا پیغام بھی سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان تک پہنچایا جائے گا۔ نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ اور سیکرٹری جنرل امیر العظیم سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور خیبرپختونخوا حکومت کے وزیر اطلاعات بیرسٹر سیف اور سابق وزیر محمد علی درانی نے منصورہ میں ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے وزیراعلیٰ خیبرپی کے علی امین گنڈاپور کی طرف سے 27 جنوری کو اسلام آباد میں دہشت گردی کے خلاف قوم کا اتحاد کے عنوان پر ہونے والے مشاورتی اجلاس میں جماعت اسلامی کو شرکت کی دعوت دی۔ یہ دعوت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کے نام ایک خط کی صورت میں پیش کی گئی۔ جماعت اسلامی کے طرف سے دونوں مہمانوں کو یقین دلایا گیا کہ جماعت اسلامی کا نمائندہ وفد کانفرنس میں شرکت کرے گا۔ امیر جماعت اسلامی نے پروفیسر محمد ابراہیم کی قیادت میں سابق منسٹر عنایت اللہ خان اور جماعت اسلامی کے پی کے وسطی کے امیر عبدالواسع کو اس کانفرنس میں شرکت کے لیے ہدایات جاری کر دیں۔ اس موقع پر قائدین جماعت اسلامی نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پوری قوم کو متحد ہونا چاہیے، امن کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان مذاکراتی کمیٹی جماعت اسلامی پی ٹی ا ئی نے نے کہا ہے کہ مذاکرات ختم عرفان صدیقی کا کہنا تھا نے مذاکرات بانی پی ٹی پیکا ایکٹ نے کہا کہ انہوں نے بات کریں تھا کہ

پڑھیں:

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی ایس سی او جوڈیشل کانفرنس میں وفد کی قیادت کریں گے

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی 22 تا 26 اپریل 2025 کے دوران چین کے شہر ہانگژو میں منعقد ہونے والی ایس سی او کے رکن ممالک کی سپریم کورٹس کے چیف جسٹسز کی 20ویں کانفرنس میں ایک پاکستانی وفد کی سربراہی کریں گے۔ چیف جسٹس کے ہمراہ جسٹس امین الدین خان اور جسٹس شاہد وحید بھی وفد میں شامل ہوں جبکہ ضلعی عدلیہ کے دو ججز بھی وفد میں شامل ہوں گے ۔جن میں بلوچستان کے دور افتادہ ضلع گوادر کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ظفر جان اور خیبر پختونخوا کے ایک دور افتادہ ضلع لکی مروت سے نادیہ گل وزیر سینئر سول جج شامل ہیں ۔ ایس سی او جوڈیشل کانفرنس میں شرکت کرنے والے وفد میں ضلعی عدلیہ کے ججز کی شرکت جسٹس یحییٰ آفریدی کے عدالتی نظام میں شمولیت کے عزم کے ساتھ ساتھ دور افتادہ مقامات پر فرائض انجام دینے والے عدالتی افسران کی سرپرستی کی بھی عکاسی کرتی ہے۔سپریم کورٹ آف پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے ہفتہ کو جاری پریس ریلیز کے مطابق اس اہم تقریب کے دوران پاکستان کی سپریم کورٹ اور چین کی سپریم پیپلز کورٹ کے درمیان مفاہمت کی ایک اہم یادداشت پر دستخط کرنے کی بھی توقع ہے۔ اس مفاہمت نامے کا مقصد بین الاقوامی تجارتی قانون، ثالثی، سائبر کرائم، مالیاتی جرائم، موسمیاتی تبدیلی سے متعلق قانونی چارہ جوئی اور عدالتی ٹیکنالوجی کے انضمام سمیت اہم شعبوں میں ادارہ جاتی روابط قائم کرنے، صلاحیت سازی کے اقدامات کو آسان بنانے اور
باہمی علم کے تبادلوں میں اضافہ کے ذریعہ دو طرفہ عدالتی تعاون کا فروغ ہے۔مزید برآں یہ ایم او یو تنازعات کے حل، عدالتی فیصلوں کو تسلیم کرنے اور ان کے نفاذ کے ساتھ ساتھ سول معاملات میں باہمی قانونی معاونت میں دو طرفہ تعاون کو وسعت دینے کی کاوش بھی ہے جو عدالتی آزادی، خودمختاری اور قانون کی حکمرانی کی پاسداری کے لیے دونوں ممالک کے مشترکہ عزم کی تصدیق کرتا ہے۔ اعلامیہ کے مطابق کانفرنس میں جسٹس شاہد وحید ’’مصنوعی ذہانت کا عدالتی اطلاق‘‘ کے عنوان سے کلیدی خطاب کریں گے جس میں عدالتی کارکردگی، شفافیت اور رسائی کو بڑھانے کے لیے مصنوعی ذہانت کی تبدیلی کی صلاحیت کو اجاگر کیا جائے گا۔جسٹس شاہد وحید اس حوالہ سے پاکستان کے جاری اقدامات کو اجاگر کریں گے۔ جن میں ای ٹی ایچ زیورخ جیسے عالمی اداروں کے تعاون سے مصنوعی ذہانت سے چلنے والے قانونی مسودہ، ایڈوانسڈ اے آئی پر مبنی قانونی تحقیقی ٹولز، عدالتی ریکارڈ کی ڈیجیٹلائزیشن اور مسلسل عدالتی نتائج کو یقینی بنانے کے لیے پیشین گوئی کرنے والے تجزیات وغیرہ شامل ہیں۔وہ مصنوعی ذہانت کے انضمام کے لیے ضروری فریم ورک کی نشاندہی کریں گے، جس میں شفافیت، انسانی نگرانی، تعصب میں کمی، ڈیٹا کے تحفظ، عدالتی تربیت، احتساب اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے اندر اے آئی ٹیکنالوجیز کے ذمہ دارانہ اور شفاف اطلاق کی نگرانی کے لیے اے آئی اخلاقیات کمیٹی کے قیام پر توجہ بھی شامل ہیں۔ مزید برآں شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس کے موقع پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی ایران کے چیف جسٹس کے ساتھ دوطرفہ بات چیت کریں گے، عدالتی تبادلوں اور باہمی تعاون کو بڑھانے کے طریقے تلاش کریں گے۔یہ بات چیت بین الاقوامی عدالتی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے پاکستان کے عزم کی نشاندہی کرتی ہے۔شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس کے بعد چیف جسٹس یحیٰ آفریدی ترکیہ کی آئینی عدالت کے صدر قادر اوزکایا کی خصوصی دعوت پر استنبول کا دورہ کریں گے۔ چیف جسٹس پاکستان کا 24 سے 27 اپریل 2025 تک ترکیہ کی آئینی عدالت کی 63 ویں سالگرہ کی تقریبات میں شرکت، پاکستان اور ترکیہ کے عدالتی اداروں کے درمیان باہمی تعاون کے فروغ کیلئے دورہ متوقع ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ یہ مصروفیات عدالتی کارکردگی اور انصاف تک بہتر رسائی میں نمایاں کردار ادا کریں گی ، عدالتی نظاموں اور کانفرنس میں شریک ممالک کے شہریوں کے لیے باہمی طور پر فائدہ مند ثابت ہوں گی۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • اگر مذاکرات پہلے کر لیے جاتے تو شاید یہ نوبت نہ آتی
  • جے یو آئی، جماعت اسلامی اتحاد خوش آئند ہے، حکومت کو خطرہ نہیں، ملک محمد احمد خان
  • ٹرمپ کے دوسرے دورِ صدارت کے ہل چل سے بھرپور پہلے 100 دن
  • تنخواہ دار اب ٹیکس سے نہیں بچ سکے گا، پنجاب حکومت نے شکنجہ تیار کرلیا
  • جے یو آئی اور جماعت اسلامی اتحاد سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں، اسپیکر پنجاب اسمبلی
  • پہلے فلم سٹی ‘ سٹور یوپوسٹ پروڈکشن لیب سکول کے قیام کا فیصلہ ‘ مریم نواز نے منظوری دیدی
  • پی ٹی آئی حکومت میں 6 ارب 23 کروڑ کہاں گئے؟ محکمہ صحت کا حیران کن انکشاف
  • حکومت کو کوئی حق نہیں کہ فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی مارچ کو روکے: لیاقت بلوچ
  • امریکا-ایران مذاکرات؛ ماہرین جوہری معاہدے کا فریم ورک تیار کریں گے، ایرانی وزیرخارجہ
  • چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی ایس سی او جوڈیشل کانفرنس میں وفد کی قیادت کریں گے