ایف بی آر کی حکومت سے 17 سو سے زائد خالی ملازمتیں برقرار رکھنے کی درخواست
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
ایف بی آر نے حکومت سے ایف بی آر کی افرادی قوت کو 60 فیصد کم کرنے کے فیصلے میں نرمی کرنے کی درخواست کرتے ہوئے 1,730 خالی ملازمتیں برقرار رکھنے کی اپیل کردی۔
واضح رہے کہ حکومت نے ایف بی آر کیلیے ایک ڈیجیٹیلائزیشن پلان تیار کیا تھا، جس میں ادارے میں موجود خالی پوسٹوں کو ختم کرتے ہوئے ایف بی آر کو ڈیجیٹلائز کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔
ایف بی آر نے وفاقی حکومت کی کابینہ کمیٹی برائے رائٹ سائزنگ کی ایک میٹنگ کے دوران ایف بی آر کیلیے رائٹ سائزنگ پالیسی میں نرمی کی درخواست کی ہے۔
وزیرخزانہ کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں کمیٹی نے فوری طور پر کوئی فیصلہ نہیں کیا اور درخواست کو مزید غور کیلیے ذیلی کمیٹی کے حوالے کردیا، جس کو ایف بی آر کی درخواست کا جائزہ لینے اور فیصلہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ وفاقی کابینہ نے گزشتہ سال اگست میں تمام خالی آسامیوں میں سے 60 فیصد کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا، تاہم کئی محکموں نے ابھی تک ان ہدایات پر عمل نہیں کیا ہے۔
ایف بی آر کی تقریباً 23,822 منظور شدہ آسامیاں ہیں جن میں سے 2,883 خالی ہیں، کابینہ کے فیصلے کے مطابق ان پوسٹوں میں سے کم از کم 60 فیصد یا 1730 کو مستقل طور پر ختم کرنا ہوگا، یہ آسامیاں برسوں سے خالی ہیں لیکن بجٹ میں تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے فنڈز مختص کیے جاتے ہیں، تاہم سال کے آخر پر تنخواہوں کی ادائیگیوں سے بچنے والے فنڈز کو دیگر مدات میں خرچ کردیا جاتا ہے، 2,883 خالی آسامیوں میں افسران کی خالی آسامیاں 24 ہیں۔
یاد رہے کہ سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے ایف بی آر کی کم از کم 10 ہزار آسامیاں ختم کرنے کی تجویز دی تھی، واضح رہے کہ ایف بی آر کی 97 فیصد ٹیکس کلیکشن ود ہولڈنگ ٹیکس،ایڈوانس ٹیکس، اور امپورٹ پر عائد ٹیکسوں کی صورت میں خودکار طریقوں سے ہوتی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ رائٹ سائزنگ کمیٹی نے ایف بی آر کی درخواست پر زیادہ غور نہیں کیا اور درخواست کو ذیلی کمیٹی کے حوالے کردیا، ایف بی آر نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ بہت سی اہم آسامیاں خالی ہیں اور ایف بی آر کے ٹرانسفارمیشن پلان کیلیے انہیں مزید افرادی قوت درکار ہے۔
قبل ازیں، رائٹ سائزنگ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے ریونیو ڈویژن نے بتایا کہ کابینہ کے فیصلے کی روشنی میں بی ایس 18 اور اس سے کم کی 158پوسٹوں اور 16 سے 20 گریڈ کی 27 پوسٹوں کو ڈائنگ پوسٹیں قرار دیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایف بی ا ر کی کی درخواست ا سامیاں رہے کہ
پڑھیں:
خالی پیٹ پھل کھانے سے کیا ہوتا ہے؟ ماہرین نے بتا دیا
پھل ہماری صحت کے لیے اہم ہیں، یہ سب جانتے ہیں۔ لیکن پھلوں کو کب اور کیسے کھانا چاہیے، یہ ایک ایسا سوال ہے جس پر سالوں سے بحث جاری ہے۔
کچھ لوگ یہ مانتے ہیں کہ صبح سویرے پھل کھانا صحت کے لیے بہتر ہے، جبکہ دیگر افراد کا کہنا ہے کہ اس سے تیزابیت یا ہاضمہ سست ہو سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ پھل ہمیشہ خالی پیٹ ہی کھانے چاہیے۔ ان سب کو دیکھ کر اکثر لوگوں کو یہ سمجھنے میں دشواری ہوتی ہے کہ کون سی بات درست ہے؟
حقیقت یہ ہے کہ پھل وٹامنز، فائبر، اینٹی آکسیڈنٹس اور پانی سے بھرپور ہوتے ہیں اور سوال یہ نہیں کہ پھل اچھے ہیں یا نہیں، بلکہ یہ سوال اہم ہے کہ کیا ان کا کھانے کا وقت ہاضمہ پر اثر ڈالتا ہے؟
ماہرین کے مطابق، پھل خالی پیٹ یا کھانے کے بعد کسی بھی وقت کھائے جا سکتے ہیں کیونکہ یہ ہر صورت میں صحت بخش ہوتے ہیں۔ ماہرین غذائیت کے مطابق، پھل جلدی ہضم ہو جاتے ہیں، یہ قدرتی طور پر ہائیڈریٹنگ ہوتے ہیں اور پیٹ کو بوجھل کیے بغیر توانائی فراہم کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کچھ لوگوں کے لیے صبح کے وقت، جب جسم رات بھر کی نیند سے جاگتا ہے، پھل کھانا ہلکا اور صحت بخش ہوتا ہے۔ اگر آپ کوخالی پیٹ پھل کھانا توانائی دیتا ہے، تو اس میں کوئی حرج نہیں، ماہرین کے نزدیک یہ صحت کے لیے فائدہ مند بھی ہے۔
اسی طرح کچھ لوگ خالی پیٹ پھل کھانے میں کوئی دقت محسوس نہیں کرتے، دوسرے افراد کو اس سے تکلیف یا بے آرامی ہو سکتی ہے۔ دراصل، پھل خالی پیٹ کھانا غلط نہیں ہے، مگر ہاضمے کے لحاظ سے اس کا وقت اہم ہوتا ہے۔ ڈاکٹرز کے مطابق، جو لوگ نزلہ یا شدید تیزابیت کا شکار ہیں، انہیں خالی پیٹ پر ترش پھلوں سے بچنا چاہیے۔
سنترہ، انناس اور ایسے پھل جو فائبر سے بھرپور ہوں جیسے آم اور ناشپاتی، خالی پیٹ پر کھانے سے تیزابیت یا تکلیف پیدا کر سکتے ہیں۔ اس لیے مسئلہ پھلوں میں نہیں، بلکہ ہر فرد کی جسمانی برداشت اور بعض مخصوص پھلوں کی نوعیت میں ہے، جو قدرتی طور پر زیادہ ترش یا فائبر سے بھرپور ہوتے ہیں۔
مناسب ہے کہ آپ اپنے جسم کی آواز سنیں۔ اگر پھل کھانے سے آپ کو بھوک لگتی ہے، تو آپ انہیں مکس کر کے گری دار میوے، بیج یا دہی کے ساتھ کھا سکتے ہیں۔ اگر آپ کو بھاری ناشتہ پسند ہے تو پھلوں کو کھانے کے درمیان لے سکتے ہیں۔ غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ پھل کبھی بھی کھائے جا سکتے ہیں، بس یہ ضروری ہے کہ آپ اپنے جسم کے مطابق ان کا استعمال کریں۔
وہ پھل جو خالی پیٹ کھانے سے بہتر کام کرتے ہیں
اگر آپ کا ہاضمہ مضبوط ہے تو یہ پھل ہاضمے کے لیے نرم، ہائیڈریٹنگ اور ہلکے ثابت ہوتے ہیں:
پپیتا: آرام دہ، انزائمز سے بھرپور، آنتوں کی صحت کے لیے مفید ہیں۔
کیلے: صبح کی تیزابیت سے بچنے کے لیے بہترین پھل سمجھے جاتے ہیں۔
بیریز: اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور، پیٹ پر زیادہ بوجھ نہیں ڈالتے۔
سیب: نرم فائبر، ہلکی مٹھاس، زیادہ ترش نہیں ہوتے۔
وہ پھل جن سے آپ کو خالی پیٹ پرہیز کرنا چاہیے
یہ پھل غذائیت سے بھرپور ہیں لیکن کچھ لوگوں کے لیے یہ صبح کے وقت بھاری، تیزابیت پیدا کرنے والے یا بھاری ہو سکتے ہیں۔
سنترہ اور انناس: یہ ترش پھل بعض افراد کے لیے تیزابیت کا سبب بن سکتے ہیں۔
آم: فائبر سے بھرپور، جو پیٹ میں اپھار کا باعث بن سکتا ہے۔
ناشپاتی: فائبر کی زیادہ مقدار، خالی پیٹ پر بہت بھاری محسوس ہو سکتی ہے۔
انار: غذائیت سے بھرپور، لیکن کمزور ہاضمے والے افراد کے لیے ہضم کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔
اس لیے اگر آپ کا جسم اسے برداشت کرتا ہے تو خالی پیٹ پھل کھانا بالکل ٹھیک ہے۔
نوٹ: مزید معلومات کے لیے ہمیشہ ماہرین یا اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔