یوٹیلیٹی اسٹور زکے مستقبل کا فیصلہ آئندہ اجلاس میں ہوگا،وزیرصنعت
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
اسلام آباد/لاہور(اے پی پی+نمائندہ جسارت) وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ یوٹیلیٹی اسٹور زکے مستقبل کا فیصلہ آئندہ اجلاس میں ہوگا ،یوٹیلیٹی اسٹورکی تنظیم نو کے لیے کئی نجی کمپنیاں دلچسپی رکھتی ہیں۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعرات کو یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے حوالے سے اپنی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا۔اجلاس میں وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شیزا فاطمہ نے اجلاس میں شرکت کی اور اہم تجاویز
پیش کیں۔یوٹیلیٹی اسٹورز کے حوالے سے وزیراعظم کی ہدایات پر عمل درآمد کے لیے مشاورت کی گئی۔یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش کے عمل کو تیز کرنے کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔یوٹیلیٹی اسٹورز کے ملازمین اور آئوٹ لیٹس کی پروڈکٹیویٹی کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ نے یوٹیلیٹی اسٹور کے کنٹریکٹ ملازمین کی برطرفیوں کے خلاف درخواست مسترد کر دی،عدالت نے قرار دیا کہ اسی نوعیت کی درخواست پہلے ہی ایک دوسرے بینچ سے مسترد ہو چکی ہے،اس لیے حقائق چھپا کر دوبارہ درخواست دائر نہیں کی جا سکتی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: یوٹیلیٹی اسٹورز اجلاس میں کے لیے
پڑھیں:
چیف جسٹس کی زیرصدارت عدالتی پالیسی سازکمیٹی کااجلاس،جبری گمشدگی، کمرشل مقدمات پر مؤثرردعمل کا فیصلہ
چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی صدارت قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں جبری گمشدگیوں اور کمرشل مقدمات پر مؤثر ردعمل کا فیصلہ کیاگیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کا 56واں اجلاس منعقد ہوا، جس میں تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز اور وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین نے شرکت کی۔
اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق، کمیٹی نے جبری گمشدگیوں کے مقدمات پر مؤثر ادارہ جاتی ردعمل اور گرفتار ملزم کو 24 گھنٹے میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش نہ کرنے پر نیا میکنزم لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
دیگر اہم فیصلوں میں کمرشل مقدمات کے جلد فیصلوں کیلئے کمرشل لٹیگیشن کوریڈور کا نفاذ، مقدمات کے فیصلوں کیلئے مقررہ ٹائم لائنز پر سختی سے عملدرآمد، اور عدالتوں میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے استعمال کیلئے قومی گائیڈلائنز کی تیاری شامل ہیں۔
کمیٹی نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے 4 لاکھ 65 ہزار سے زائد مقدمات نمٹانے کے ریکارڈ کو سراہا، پشاور ہائی کورٹ کے وراثتی مقدمات کے نظام کی تعریف کی، اور تمام ضلعی عدالتوں میں ای فائلنگ کے فوری آغاز کی منظوری دی۔
2019 تک کے تمام پرانے وراثتی کیسز کو 30 دن میں نمٹانے کی ہدایت کی گئی اور جیل اصلاحات پر صوبائی حکومتوں سے مشاورت کا بھی فیصلہ کیا گیا۔