حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ ڈی چوک ذہنیت والی پارٹی مذاکرات کیلئے بنی ہی نہیں، ان کے پیچھے جاکر نہیں کہیں گے کہ لوٹ آؤ۔

 جیو نیوز کے پروگرام  ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں بات چیت کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک سال سے ایک دروازے پر کھڑی اُسے کھٹکھٹا رہی تھی۔ دروازہ نہیں کھلا تو اُنہوں نے فائنل کال دی اور اپنے سارے حربے آزمانے کے بعد ہمارے پاس آئی۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ اب ہمارے پاس سے جا رہی ہے تو اُس کے ذہن میں ضرور کوئی منصوبہ ہوگا، انھوں نے اپنا فیصلہ کرلیا ہے تو کریں، نیا راستہ چن لیا ہے تو چنیں۔

بانی پی ٹی آئی کے بیان میں براہ راست وزیرِاعظم کی ذات پر حملہ کیا گیا، عرفان صدیقی

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ مذاکرات میں جو اس وقت صورتحال ہے اس کی ذمہ داری ن لیگ کی نہیں۔

رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ ڈی چوک نفسیات رکھنے والی یہ جماعت مذاکرات کے لیے بنی ہی نہیں ہے۔ اب ہم ان کے پیچھے جا کر یہ نہیں کہیں گے کہ لوٹ آؤ اور مذاکرات کرو، اگر اسپیکر نے 28 جنوری سے پہلے اجلاس کو ختم نہیں کیا تو ہم اجلاس میں ضرور شرکت کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے ہمارے جواب کو غیر متعلق کر دیا ہے، پورے مذاکراتی عمل کو تماشہ بنایا گیا ہے، ہماری کمیٹی نے وزیراعظم سے ملاقات بھی کی تھی۔

پی ٹی آئی کے مطالبات کم، حکومت کے خلاف چارج شیٹ زیادہ ہے، عرفان صدیقی

عرفان صدیقی نے کہا کہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ ملکی سلامتی کے معاملے پر سیاست کی گئی،

عرفان صدیقی نے کہا کہ ہمارے جواب کا انتظار کیے بغیر پی ٹی آئی نے مذاکرات ختم کیے، کمیٹی میں کسی نے نہیں کہا تھا کہ 7 دن میں اعلان نہ ہوا تو چوتھی نشست نہیں ہوگی، اگر کمیٹی میں یہ بات کی گئی ہوتی تو ہم مشترکہ اعلامیہ میں ڈال دیتے۔

رہنما ن لیگ نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ہمارے جواب کو بالکل غیر متعلق کردیا، عطا تارڑ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی نمائندگی نہیں کرتے، ہم ہر چیز کو آئین، قانون اور قواعد ضوابط کے تحت دیکھ رہے تھے اور اب بھی دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ چیئرمین کی رولنگ ایوان کی رولنگ ہے احترام ہونا چاہیے، پی ٹی آئی میں کوئی جسارت نہیں کر سکتا، اگر بانی پی ٹی آئی کہے تو کوئی کہہ سکیں ایسا نہیں، مذاکرات سے ہمدردی کا عالم یہ تھا کہ سول نافرمانی کی کال بھی ختم نہیں کی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی ا ئی

پڑھیں:

نہروں کا معاملہ پی پی کے لیے نعمت، وارننگ پرحکومت کی مذاکرات کی پیشکش

لاہور:

دریائے سندھ سے 6 نہریں نکالنے کا معاملہ پیپلز پارٹی کیلیے نعمت بن گیا۔ پیپلزپارٹی کے 2رہنماؤں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ معاملہ پارٹی کو بنیاد کے ساتھ دوبارہ جڑنے اور حکومت میں رہتے ہوئے ایک آزاد موقف اپنانے کا موقع دے رہا ہے۔

پیپلز پارٹی کی جانب سے متنازعہ نہروں کے منصوبے کو روکنے کے مطالبے سے انکار کرنے اور حکومت سے حمایت واپس لینے کی وارننگ کے بعد حکمران جماعت مسلم لیگ ن نے اس تعطل کے تلخ نتائج کو محسوس کرتے ہوئے اتوار کو بالآخر سیاسی راستہ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا۔

اور پیپلز پارٹی کی قیادت والی سندھ حکومت کو مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرنے کی پیشکش کی ہے۔

پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما نے کہا ہے کہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو اور ان کے والد صدر مملکت آصف علی زرداری معاملے پر دونوں ایک پیج پر ہیں۔  

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا مذاکرات کا فیصلہ نورا کشتی ہے، لیاقت بلوچ
  • زمین صرف ہماری نہیں، آنے والی نسلوں کی بھی امانت ہے: مریم نواز
  •   کینالز منصوبے پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کیلئے مذاکراتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ
  • نہروں کا معاملہ پی پی کے لیے نعمت، وارننگ پرحکومت کی مذاکرات کی پیشکش
  •   عرفان صدیقی کی  شکیل ترابی کو جماعت اسلامی کا سیکرٹری اطلاعات مقرر ہونے پر مبارکباد
  • وفاق اور سندھ کا نہروں کا مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق
  • ہمارے اسٹیبلشمنٹ سے کوئی مذاکرات نہیں ہورہے، شیخ وقاص اکرم
  • ہمارے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات جاری نہیں ہیں، شیخ وقاص اکرم
  • مذاکرات، مقاومت اور جہد مسلسل
  • مذاکرات کیلئےپی ٹی آئی کس کے اشارے کی منتظر؟اعظم سواتی کا انکشاف