دریائے سندھ پر متنازع نہریں نکالی جا رہی ہیں، وزیراعظم شہباز شریف کے نام خط
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
(ن) لیگ کے مرکزی نائب صدر کے وزیراعظم کو لکھے گئے خط میں مزید کہا گیا کہ معاہدے کی رو سے کسی صوبے کا دوسرے صوبے کے پانی پر کوئی حق نہیں ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے مرکزی نائب صدر شاہ محمد شاہ نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھ دیا۔ خط میں شاہ محمد شاہ نے کہا کہ دریائے سندھ پر متنازع نہریں نکالی جارہی ہیں، دریا کے پانی پر پہلا حق سندھ کے لوگوں کا ہے۔ خط کے متن کے مطابق نواز شریف نے پانی کے مسئلے پر 1991ء میں سندھ حکومت اور وفاق کے درمیان ایک معاہدہ کیا تھا۔ (ن) لیگ کے مرکزی نائب صدر کے وزیراعظم کو لکھے گئے خط میں مزید کہا گیا کہ معاہدے کی رو سے کسی صوبے کا دوسرے صوبے کے پانی پر کوئی حق نہیں ہوگا۔ خط میں شاہ محمد شاہ نے یہ بھی کہا کہ اس مسئلے پر جلد مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا اجلاس بلایا جائے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد ہو گئی
---فائل فوٹودریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔
دریائے سندھ میں پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی۔
محکمہُ ابپاشی کے اعداد و شمار کے مطابق کوٹری بیراج کے اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 4600 کیوسک جبکہ ڈاؤن اسٹریم میں محض 190 کیوسک اخراج کیا جا رہا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کے باعث ملک میں بارش 40 فیصد تک کمی ہوئی ہے۔
2023ء کے اپریل میں کوٹری بیراج اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 8900 کیوسک اور 2024ء کے اپریل میں 5000 کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی۔
یہ اعداد و شمار ہر سال پانی کم سے کم ہونے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔
محکمہُ آبپاشی کا کہنا ہے کہ پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے، صرف پینے کا پانی دستیاب ہے۔
محکمہُ زراعت کا کہنا ہے کہ پانی کی کمی کے اثرات فصلوں پر بھی مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
خریف کے سیزن میں سندھ کے اندر گزشتہ 5 سال کے دوران پونے 5 سے سوا 6 لاکھ ہیکٹر پر کپاس کی فصل کاشت کی گئی ہے۔
اسی طرح 2 لاکھ 79 ہزار سے 2 لاکھ 95 ہزار ہیکٹر پر گنے کی فصل کاشت کی گئی، 7 لاکھ 8 ہزار سے 8 لاکھ 11 ہزار ہیکٹر تک چاول کی فصل کاشت کی گئی ہے۔
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سندھ میں پانی کی قلت جاری رہی تو سندھ کی زراعت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
محکمہُ آبپاشی، زراعت اور آبادگاروں کو امید ہے کہ بارشیں ہونے کی صورت میں صورتِ حال بہتر ہو جائے گی۔