انٹرنیشنل کرمنل کورٹ سے افغان طالبان سربراہ مولوی ہیبت اللہ کے وارنٹ جاری کرنے کی درخواست
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
انٹرنیشنل کرمنل کورٹ سے افغان طالبان سربراہ مولوی ہیبت اللہ کے وارنٹ جاری کرنے کی درخواست WhatsAppFacebookTwitter 0 24 January, 2025 سب نیوز
لوزان (آئی پی ایس )انٹرنیشنل کرمنل کورٹ (آئی سی سی) کے چیف پراسیکیوٹر نے افغانستان میں خواتین پر ظلم اور انسانیت کے خلاف جرم کے الزام پر افغان طالبان کے سربراہ سمیت 2 طالبان رہنماں کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی درخواست کردی ہے۔آئی سی سی کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان نے کہا کہ کافی شواہد موجود ہیں کہ افغانستان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ اور چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی افغان شہریوں کے خلاف صنفی بنیاد پر جرائم کے ذمہ دار ہیں۔
کرم خان نے کہا کہ افغان خواتین اور کم عمر لڑکیوں کو طالبان کی جانب سے ظلم و ستم کا سامنا ہے۔ وہاں کی موجودہ صورتحال قابل قبول نہیں ہے۔آئی سی سی کے جج اب وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا فیصلہ کرنے سے پہلے کرم خان کی درخواست کا جائزہ لیں گے۔ اس عمل میں ہفتوں یا مہینے بھی لگ سکتے ہیں۔دی ہیگ میں واقع آئی سی سی کی عدالت جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم جیسے سنگین ترین جرائم سے نمٹنے کے لیے بنائی گئی تھی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کی درخواست
پڑھیں:
تحریک طالبان پاکستان کا بیانیہ اسلامی تعلیمات، قانون، اخلاقیات سے متصادم قرار
ماہرین نے خبردار کیا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کا بیانیہ انتہا پسندی کا پردہ ہے جو پاکستان کی اسلامی اور جمہوری اساس کو کمزور کرنے کی کوشش ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ گروہ نہ صرف اسلامی تعلیمات کیخلاف ہے بلکہ قانونی اور اخلاقی اصولوں کو بھی پامال کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں موجودہ نظام حکومت غیراسلامی ہے اور وہ تشدد کے ذریعے شریعت کا نفاذ کرکے معاشرے کو حقیقی اسلامی اصولوں پر استوار کریں گے۔ ماہرین کے مطابق کالعدم ٹی ٹی پی کا آئین اور جمہوریت کو مسترد کرتے ہوئے تشدد کو ’’جہاد‘‘ قرار دینا اسلامی تعلیمات کی غلط تشریح ہے، اسلامی تعلیمات بے جا بغاوت کو ’’فساد فی الارض‘‘ قرار دیتی ہیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس نے اپنے حاکم سے نافرمانی کی وہ مجھ سے جدا ہوا‘ (بخاری)۔ فقہا کے مطابق بغاوت تب تک جائز نہیں جب تک حکمران کھلم کھلا کفر نہ کرے جبکہ پاکستان کا آئین اسلامی اصولوں پر مبنی ہے، شریعت کا نفاذ جبر کے بجائے حکمت، عدل اور اجتماعی رضامندی سے ہونا چاہئے۔
قانونی طور پر پاکستان کا آئین اسلام کو ریاستی مذہب قرار دیتا ہے اور شریعت کا نفاذ پارلیمنٹ کے ذریعے طے ہوتا ہے، ٹی ٹی پی کا غیر آئینی تشدد قانوناً غداری کے مترادف ہے۔ اخلاقی طور پر کالعدم ٹی ٹی پی کا تشدد، خود ساختہ تعزیرات اور عوامی امن کی تباہی شریعت کے مقاصد یعنی عدل، رحمت اور انسانی حقوق کے منافی ہے، قرآن کا فرمان ہے: ’’دین میں کوئی زبردستی نہیں‘‘ (البقرہ:256) اور جبراً شریعت مسلط کرنا اسلام کے رحمت للعالمینﷺ کے تصور کو مجروح کرتا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کا بیانیہ انتہا پسندی کا پردہ ہے جو پاکستان کی اسلامی اور جمہوری اساس کو کمزور کرنے کی کوشش ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ گروہ نہ صرف اسلامی تعلیمات کیخلاف ہے بلکہ قانونی اور اخلاقی اصولوں کو بھی پامال کر رہا ہے۔