یاداشت میں کہا گیا کہ مسلم پرسنل لاء اور آئینی حقوق کی خلاف ورزی مجوزہ ترامیم مسلم پرسنل لاء کی خلاف ورزی ہیں، جو کہ بھارتی آئین کے آرٹیکل 25 کے تحت محفوظ ہے۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو

میرواعظ عمر فاروق کی قیادت میں کشمیری قائدین کا وفد دہلی روانہ، وقف ترمیمی بل پر بحث

میرواعظ عمر فاروق کی قیادت میں کشمیری قائدین کا وفد دہلی روانہ، وقف ترمیمی بل پر بحث

میرواعظ عمر فاروق کی قیادت میں کشمیری قائدین کا وفد دہلی روانہ، وقف ترمیمی بل پر بحث

میرواعظ عمر فاروق کی قیادت میں کشمیری قائدین کا وفد دہلی روانہ، وقف ترمیمی بل پر بحث

میرواعظ عمر فاروق کی قیادت میں کشمیری قائدین کا وفد دہلی روانہ، وقف ترمیمی بل پر بحث

میرواعظ عمر فاروق کی قیادت میں کشمیری قائدین کا وفد دہلی روانہ، وقف ترمیمی بل پر بحث

میرواعظ عمر فاروق کی قیادت میں کشمیری قائدین کا وفد دہلی روانہ، وقف ترمیمی بل پر بحث

میرواعظ عمر فاروق کی قیادت میں کشمیری قائدین کا وفد دہلی روانہ، وقف ترمیمی بل پر بحث

اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر متحدہ مجلس علماء کا ایک اعلٰی سطحی وفد میرواعظ محمد عمر فاروق کی قیادت میں چئیرمین پارلیمانی کمیٹی کے سامنے مجوزہ وقف (ترمیمی بل) سے متعلق خدشات اور اعتراضات یاداشت کی صورت میں پیش کی گئی۔ نئی دہلی میں جمعہ کو پیش کی گئی یاداشت میں لکھا گیا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ترامیم مسلم کمیونٹی کے مفادات کے خلاف ہیں اور تمام تسلیم شدہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔ وقف کی جائیدادیں مسلمانوں کی ذاتی ملکیت ہوتی ہیں جو اللہ کے نام پر اپنے معاشرے کی بہتری اور محروم طبقے کی مدد کے لئے وقف کی جاتی ہیں۔ ایسے مذہبی سماجی اداروں کو ریاست کی کم سے کم مداخلت کی ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم حکومت کی طرف سے مجوزہ ترامیم اس ادارے کی خودمختاری اور فعالیت کے لئے بڑا خطرہ ہیں۔

یاداشت میں مزید کہا گیا کہ وقف جائیدادوں پر حکومت کی زیادتی اور کنٹرول ہمارا پہلا اعتراض حکومت کی طرف سے کلکٹر کے ذریعے وقف پر قبضے کی تجویز پر ہے۔ کلکٹر کو وقف جائیدادوں کو "سرکاری جائیدادوں" میں تبدیل کرنے کا مکمل اختیار دیا گیا ہے، وہ صرف احکامات جاری کرکے اور ریونیو ریکارڈ میں اندراجات کو تبدیل کرکے ایسا کرسکتا ہے۔ یاداشت میں کہا گیا کہ دوسرا بڑا مسئلہ یہ ہے کہ مرکزی وقف کونسل میں غیر مسلم اراکین کی تعداد کو 13 اور ریاستی وقف بورڈز میں 7 تک بڑھایا جا رہا ہے، جبکہ پہلے تمام اراکین (سوائے ایک کے) مسلمان ہوتے تھے اور وہ منتخب کئے جاتے تھے۔ یہاں تک کہ وقف بورڈ کے سی ای او کے مسلمان ہونے کی شرط بھی ختم کر دی گئی ہے۔ یہ مجوزہ تبدیلیاں مکمل طور پر ناقابل قبول ہیں کیونکہ یہ ریاست کی نامزد کردہ غیر مسلم اراکین کی براہ راست مداخلت کے ذریعے وقف بورڈ کی آزادانہ کارکردگی کو بری طرح متاثر کریں گی۔

یاداشت میں کہا گیا کہ مسلم پرسنل لاء اور آئینی حقوق کی خلاف ورزی مجوزہ ترامیم مسلم پرسنل لاء کی خلاف ورزی ہیں، جو کہ بھارتی آئین کے آرٹیکل 25 کے تحت محفوظ ہے۔ ان ترامیم سے مسلمانوں کے اندر عدم تحفظ اور بے اعتمادی میں مزید اضافہ ہوگا، جو پہلے ہی دباؤ محسوس کر رہی ہے کہ ان کی مذہبی جائیدادیں سرکاری مداخلت سے محفوظ نہیں رہیں گی۔ یاداشت میں کہا گیا کہ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ مسلم اکثریتی علاقہ جموں و کشمیر ان ترامیم کو اپنی مذہبی آزادی اور اداروں کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی ایک اور کوشش کے طور پر دیکھتا ہے لہٰذا ہم آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ ان مجوزہ ترامیم پر نظرثانی کریں اور انہیں مسترد کریں اور مسلمانوں کے ساتھ تعمیری بات چیت کریں تاکہ ان خدشات کو دور کیا جا سکے اور ان سے تجاویز لی جا سکیں کہ وہ وقف ایکٹ میں کس قسم کی تبدیلیاں چاہتے ہیں، اگر کوئی ہوں، تاکہ یہ ان کے فائدے کے لئے زیادہ موثر بنایا جا سکے اور ان پر یہ امتیازی ترامیم زبردستی نہ تھوپی جائیں۔ واضح رہے کہ جموں و کشمیر متحدہ مجلس علماء کے تمام بڑے علماء، اسلامی اور تعلیمی اداروں کی ایک نمائندہ تنظیم ہے۔.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مسلم پرسنل لاء کی خلاف ورزی

پڑھیں:

نئی دہلی میں عمارت گرنے سے کم ازکم 11 افراد ہلاک

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے مضافات میں ایک رہائشی عمارت گرنے سے 3 بچوں سمیت کم از کم 11 افراد ہلاک ہوگئے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ واقعہ ہفتے کے روز صبح سویرے شہر کے شمال مشرقی ضلع میں پیش آیا جہاں زیادہ تر مہاجر مزدور رہتے ہیں اور ریسکیو ٹیمیں دن بھر ملبے میں کھدائی کرتی رہیں۔

این ڈی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق 11 افراد کو مردہ قرار دے دیا گیا جبکہ 11 دیگر افراد کو بچا کر اسپتال لے جایا گیا، نیٹ ورک نے بتایا کہ 5 افراد اب بھی زیر علاج ہیں۔

بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ وہ جانوں کے ضیاع پر غمزدہ ہیں۔

مودی کے دفتر نے ایکس پر جاری بیان میں لکھا کہ ’زخمیوں کے جلد صحت یاب ہونے کی دعا کرتا ہوں اور اپنے پیاروں کو کھونے والوں سے تعزیت کرتا ہوں‘۔

جائے وقوعہ سے صرف 20 کلومیٹر دور اپنے سرکاری محل میں مقیم صدر دروپدی مرمو نے کہا کہ ’خواتین اور بچوں سمیت بہت سے لوگوں کی موت بہت افسوسناک ہے‘۔

مودی کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے حال ہی میں تقریباً 3 دہائیوں میں پہلی بار دہلی ریاستی انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے، عمارت گرنے کی وجہ فوری طور پر معلوم نہیں ہوسکی۔

دہلی کے وزیر کپل مشرا نے اس طرح کی عمارتوں کے گرنے کے لیے حریف عام آدمی پارٹی کے ذریعے چلائی جانے والی میونسپل حکومت میں بدعنوانی کو ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ اس طرح کی غیر قانونی عمارتوں کی تعمیر تیزی سے جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان تمام غیر قانونی عمارتوں کا سروے ضروری ہے، ان کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت ہے۔

مقامی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ 4 منزلہ عمارت تاش کے ڈھیر کی طرح منہدم ہوگئی۔

بھارت میں عمارتیں گرنے کے واقعات اکثر ہوتے رہتے ہیں اور بڑے شہروں میں غیر قانونی تعمیرات گرنا عام سی بات ہے جن میں اکثر مہاجر مزدوروں کے گھر ہوتے ہیں۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • مودی سرکار اور مقبوضہ کشمیر کے حالات
  • بنگال شہر میں تشدد ہندو مسلم تقسیم کا نتیجہ ہے، فاروق عبداللہ
  • او آئی سی کے نمائندہ خصوصی کی قیادت میں اعلیٰ سطحی وفد کا مظفرآباد، آزاد جموں و کشمیر کا دورہ 
  • کشمیری بی جے پی کے کشمیر دشمن ہندوتوا ایجنڈے کے خلاف متحد ہیں، حریت کانفرنس
  • زباں فہمی نمبر245؛کشمیر اور اُردو (حصہ اوّل)
  • نئی دہلی میں عمارت گرنے سے کم ازکم 11 افراد ہلاک
  • کل جماعتی حریت کانفرنس کا حریت قیادت سمیت تمام کشمیری نظربندوں کی رہائی کا مطالبہ
  • سندھ کے پانی کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، فاروق ستار
  • ایم کیو ایم سندھ کے پانی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی: فاروق ستار 
  • ایم کیو ایم  پاکستان سندھ کے پانی پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گی، ڈاکٹر فاروق ستار