مودی حکومت کی غلط پالیسیوں سے مہنگائی اور بے روزگاری میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے، جے رام رمیش
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
کانگریس کمیٹی کے لیڈر جے رام رمیش نے اپنی پوسٹ میں لکھا ہے کہ بی جے پی حکومت نے گزشتہ 10 برسوں میں صرف اپنے امیر دوستوں کا خیال رکھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس نے ایک بار پھر مہنگائی اور بے روزگاری کے حوالے سے مودی حکومت کو گھیرنے کی کوشش کی ہے۔ پارٹی کے سینیئر لیڈر جے رام رمیش نے کہا کہ مودی حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہی مہنگائی اور بے روزگاری نے نچلے اور متوسط طبقات کے خاندانوں کے لئے زندگی کو بہت مشکل کر دیا ہے۔ جے رام رمیش نے مزید کہا کہ ملک کو اب ایسے بجٹ کی ضرورت ہے جو بڑھتی مہنگائی سے راحت دے۔ جے رام رمیش کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کئے گئے پوسٹ کے مطابق گزشتہ 10 سالوں میں مہنگائی نے عام لوگوں کی جیبیں خالی کر دی ہیں۔
کانگریس کمیٹی کے لیڈر جے رام رمیش نے اپنی پوسٹ میں لکھا ہے کہ مودی حکومت نے گزشتہ 10 برسوں میں صرف اپنے امیر دوستوں کا خیال رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہی مسلسل مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے جس نے نچلے اور متوسط طبقے کے خاندانوں کے لئے زندگی کو کافی مشکل بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دودھ، آٹا، دال، پٹرول، ڈیزل اور سبزیوں کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں۔ جے رام رمیش یہ بھی کہتے ہیں کہ ای ایم آئی اور روزمرہ کی ضرورتوں کا بوجھ ہر گھر پر بڑھتا جا رہا ہے، ملک کو اب مہنگائی سے راحت دینے والا بجٹ چاہیئے۔
قابل ذکر ہے کہ کانگریس نے بدھ کو دعویٰ کیا تھا کہ کوارٹر-2 جی ڈی پی کی شرح نمو کوئی جھٹکا نہیں ہے بلکہ معیشت میں واضح کساد بازاری ہے اور وبائی امراض کے بعد کی تیزی، ترقی میں اضافے کے لئے کافی نہیں ہے۔ وہیں کانگریس کمیٹی کے لیڈر راہل گاندھی نے بھی مودی حکومت پر ان کی اقتصادی پالیسیوں کے متعلق حملہ کیا تھا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حقیقی معنوں میں ترقی تب ہوگی جب ہر شخص ترقی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ تجارت کے لئے ایک مناسب ماحول ہوتا ہے، ٹیکس کا منصفانہ نظام ہوتا ہے اور مزدوروں کی آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مہنگائی اور بے روزگاری مودی حکومت نے کہا کہ انہوں نے کے لئے
پڑھیں:
اسرائیل کے اندر ایک تباہی اور قتل وغارت گری شروع ہونے کا خدشہ ہے . اپوزیشن لیڈر
تل ابیب(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 اپریل ۔2025 )اسرائیلی حزب اختلاف کے راہنما یائر لاپڈ نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں جاری اشتعال انگیزی کے نتیجے میں اسرائیل کے اندر ایک تباہی اور قتل وغارت گری شروع ہونے کا خدشہ ہے انہوں نے اسرائیل کی اندرونی سیکورٹی کے لیے ذمہ دار ایجنسی” شن بیٹ “کے سربراہ رونن بار کو ان چیلنجوں سے نمٹنے میں ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے.(جاری ہے)
عرب نشریاتی ادارے کے مطابق اپنے بیان میں یائر لاپڈ نے کہا کہ رونن بار کو اپنی ناکامیوں کی وجہ سے 7 اکتوبر 2023 کو استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا جب حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا انہوں نے کہا کہ انٹیلی جنس معلومات کے مطابق ہم تباہی کی طرف بڑھ رہے ہیں اور اس بار یہ تباہی اندر سے آئے گی. انہوں نے داخلی سیاسی قتل کے بڑھتے ہوئے خطرات سے بھی خبردار کرتے ہوئے کہا کہ رونن بار ایسی دھمکیاں وصول کرنے والوں میں سب سے آگے ہیں یائر لاپڈ نے کہا 7 اکتوبر سے اقتدار میں رہنے والی جماعتیں تشدد کے ماحول کو ہوا دینے والی اشتعال انگیزی کی ذمہ دار ہیں. دریں اثنا انہوں نے وزیر اعظم نیتن یاہو نے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی حکومت کے وزرا کو خاموش کرائیں انہوں نے زور دیا کہ اس وقت” شن بیٹ “کو ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مکمل طاقت اور اختیار دینے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ آنے والی تباہی نہ صرف بیرونی خطرات بلکہ اندرونی اشتعال کا نتیجہ بھی ہو گی. انہوں نے کہا ہم اس وقت ک بیرونی خطرات سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جب تک کہ ہماری اندرونی صورتحال ٹوٹ پھوٹ کا شکار رہے گی واضح رہے اسرائیلی حکومت نے 21 مارچ کو رونن بار کو برطرف کرنے کا اس وقت فیصلہ کیا تھا جب نیتن یاہو نے ذاتی اور پیشہ ورانہ اعتماد کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی برطرفی پر اصرار کیا تھا اس پر اپوزیشن اور این جی اوز نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی تھی. برطرفی کے فیصلے پر نیتن یاہو کے خلاف تل ابیب میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے بہت سے مظاہرین نے ان پر یکطرفہ فیصلے کرنے کا الزام لگایا 8 اپریل کو سپریم کورٹ نے بار کی برطرفی کو منجمد کر دیا اور حکم دیا کہ وہ بعد میں فیصلہ آنے تک اپنے عہدے پر رہیں دوسری طرف اسرائیلی یرغمالیوں کا مسئلہ نیتن یاہو پر دباﺅ ڈال رہا ہے اور غزہ کی پٹی کے اندر موجود زندہ یرغمالیوں کے اہل خانہ بار بار احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں.