اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 جنوری 2025ء) سرگئی شوئیگو، صدر ولادیمیر پوٹن کی سکیورٹی کونسل کے سکریٹری ہیں اور ماضی میں روس کے وزیر دفاع بھی رہ چُکے ہیں۔ انہوں نے نیوز ایجنسی TASS کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا، '' دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے تنازعات اور جغرافیائی سیاسی دشمنی میں اضافے سے ریاستوں کے درمیان پرتشدد تصادم کے خطرات بڑھ گئے ہیں اور اس تصادم کا جوہری طاقتیں بھی حصہ بن سکتی ہیں۔

‘‘

روس: صدر پوٹن کا جوہری ڈیٹرینس کا نیا نظریہ کیا ہے؟

نیٹو کا روس پر جوابی الزام

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے مذکورہ روسی الزامات کے جواب میں کہا ہے کہ دراصل روس ہی کشیدگی میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔ اس تناظر میں نیٹو نے 2023 ء میں اُس روسی اقدام کا خاص طور سے ذکر کیا جس میں ماسکو نے اعلان کیا تھا کہ روس اپنے اتحادی ملک بیلاروس میں ''ٹیکٹیکل نیوکلئیر ہتھیار‘‘ تعینات کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ بیلاروس کی سرحد نیٹو کے تین رکن ممالک کی سرحدوں سے ملتی ہے۔

صدر پوٹن نے جوہری تجربات کرنے پر عائد پابندی ہٹا دی

اُدھر روسی سکیورٹی کونسل کے سکریٹری اور سابق وزیر دفاع شوئیگو نے کہا کہ ان کا ملک جس نے فروری 2022ء میں ہزاروں فوجیوں پر مشتمل دستے یوکرین بھیجے تھے، اور روس اور اس کا تحادی بیلاروس خطے کو داخلی طور پر غیر مستحکم کرنے کی مغربی طاقتوں کی کوششوں کے خلاف حفاظتی اقدامات کرنا چاہتے تھے۔

شوئیگو نے اس امر کا اعادہ کیا بیلا روس اب روس کے جوہری ہتھیاروں کے سائے میں محفوظ ہے۔ یہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی طرف سے گذشتہ برس جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق روسی نظریے میں تبدیلی کے اعلان کے نتائج تھے۔

روسی یوکرینی جنگ: پوٹن کی جوہری طاقت میں اضافے کی دھمکی

قریب ترین ممالک کے لیے تحفظ

روس کی جوہری طاقت دراصل اپنے قریبی اتحادیوں کو تحفظ کی یقین دہانی کراتی ہے۔

سابق وزیر دفاع شوئیگو کا کہنا تھا،''روسی نیوکلیئر امبریلا‘‘ اب اپنے اتحادیوں کو تحفظ کی یقینی دہانی کراتی ہے۔

شمالی کوریا کی’جوہری حملہ‘ کرنے کی فرضی مشق

جس تناظر میں روس اپنے دفاع کے لیے جوہری ردعمل کی اجازت دیتا ہے اسی میں روس اپنے قریبی اتحادیوں کو اپنی جوہری طاقت سے تحفظ فراہم کرنے کا یقین دلاتا ہے۔ شوئیگو کے بقول، ''حملے کو پسپا کرتے وقت بڑے پیمانے پر تباہی کا سبب بننے والے ہتھیاروں کا استعمال یا جارحیت کے لیے روایتی ہتھیاروں کا استعمال جو علاقائی خودمختاری یا سالمیت کے لیے ایک اہم خطرہ پیدا کرتا ہے۔ ہر دو صورتوں میں۔‘‘

ک م/ ع ا (روئٹرز)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے

پڑھیں:

پیوٹن کا 30 گھنٹوں کی خصوصی جنگ بندی کا اعلان، یوکرینی صدر شک میں پڑ گئے

روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے ایسٹر تہوار کے موقع پر یوکرین جنگ میں 30 گھنٹوں کے لیے عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔ لیکن ان کے اس اعلان نے یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کو شک میں ڈال دیا ہے۔

روسی صدارتی دفتر کریملن کے مطابق، آج رات تک روسی فوج کوئی حملہ نہیں کرے گی۔ کریملن نے امید ظاہر کی ہے کہ یوکرین بھی اس جنگ بندی پر عمل کرے گا، تاہم خبردار کیا ہے کہ کسی بھی خلاف ورزی کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

روسی شہریوں نے جنگ بندی کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے اور ایسٹر کے موقع پر کچھ وقت کے لیے امن کی امید ظاہر کی ہے۔

دوسری جانب یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اس اعلان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیوٹن پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ جنگ بندی یوکرینی شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کی ایک چال ہے، کیونکہ حقیقت میں روسی حملے تاحال جاری ہیں۔

زیلنسکی کے مطابق یوکرینی شہروں میں سائرن بج رہے ہیں اور روسی بمباری کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں، جبکہ یوکرینی افواج نے کریمیا سمیت مختلف محاذوں پر اپنی کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • نائب وزیر اعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار اور متحدہ عرب امارات کے نائب وزیر اعظم شیخ عبداللہ بن زید النہیان کے مابین بات چیت
  • محمد یونس کا ڈھاکہ اور بیجنگ کے مابین دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ
  • واشنگٹن کے ساتھ تجارتی سودے ہمارے کھاتے میں نہ کیے جائیں … چین کا انتباہ
  • ہیٹ ویو کے خطرات؛ تعلیمی اداروں میں گرمیوں کی تعطیلات کب ہوں گی؟
  • امریکی ٹیرف مذاکرات میں پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک خوشامد سے باز رہیں، چین کا انتباہ
  • شمالی وزیرستان: سکیورٹی خطرات کے باعث دوسرے روز بھی کرفیو نافذ
  • مرکزی مسلم لیگ کے تحت کراچی میں شہدائے غزہ کانفرنس
  •  جماعت اسلامی ( جے آئی ) اور انتظامیہ کے مابین معاملات طے پا گئے
  • پیوٹن کا 30 گھنٹوں کی خصوصی جنگ بندی کا اعلان، یوکرینی صدر شک میں پڑ گئے
  • روسی صدر کا یوکرین میں عارضی جنگ بندی کا اعلان