ہمیں اپنے تعلیمی نظام میں بہتری لانے کیلئے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرنا چاہیے، صدر مملکت
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جنوری2025ء)صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے کہاہے کہ ہمیں اپنے تعلیمی نظام میں بہتری لانے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرنا چاہیے۔اپنے بیان میں صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کی دنیا میں انسانی ارادہ و اختیار کو مقدم رہنا چاہیے، مصنوعی ذہانت کا ذمہ دارانہ استعمال تعلیمی نظام میں انقلاب برپا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ ہمیں اپنے تعلیمی نظام میں بہتری لانے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرنا چاہیے، مصنوعی ذہانت کے ٹولز کی مدد سے تعلیمی نظام میں ڈیٹا پر مبنی اصلاحات لائی جاسکتی ہیں، اِس سے مستفید ہونے کیلئے ہمیں تعلیمی انفرا اسٹرکچر پر سرمایہ کاری کرنا ہوگی۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ تعلیمی نظام کو درپیش دیگر مستقل چیلنجوں سے بھی نمٹنے کی ضرورت ہے، تخلیقی صلاحیت، تنقیدی سوچ اور فیصلہ سازی کو بھی مقدم رہناچاہیے۔
صدر زرداری نے کہا کہ خوشحال، ہمہ گیر، ترقی پسند پاکستان کی بنیاد بنانے کے لیے مل کرکام کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ماہرین تعلیم، پالیسی ساز اور والدین مصنوعی ذہانت اور تعلیم کیجدید طریقے اپنائیں، مصنوعی ذہانت سے مسائل حل کرنے اور تخلیقی صلاحیتوں کے فروغ میں مدد مل سکتی ہے، ریاضی، سائنس، تاریخ اور تنقیدی سوچ کی بنیادی مہارتیں بڑھانے میں بھی مدد ملے گی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مصنوعی ذہانت کا تعلیمی نظام میں زرداری نے کہا نے کہا کہ
پڑھیں:
کینال کا معاملہ صدرِ مملکت آصف علی زرداری سے ضرور ڈسکس ہوا ہوگا، مصطفیٰ کمال
نجی ٹی وی سے گفتگو کے دوران وفاقی وزیرِ صحت نے کہا کہ جب سے میں وفاقی کابینہ کا حصہ بنا ہوں کابینہ میں نہروں کے معاملے کا کوئی ایجنڈا نہیں آیا، پی پی حکومت کا حصہ ہے، ان کے پاس تمام فورمز ہیں، اپنے ایشوز پر بات کر سکتے ہیں، ہمارا مؤقف واضح ہے کہ سندھ کے پانی کو کم نہیں کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیرِ صحت مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ کینال کا معاملہ اعلیٰ قیادت کے علم کے بغیر شروع ہوا ہو، کینال کا معاملہ صدرِ مملکت آصف علی زرداری سے ضرور ڈسکس ہوا ہوگا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کے دوران مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کم ہو، جب سے میں وفاقی کابینہ کا حصہ بنا ہوں کابینہ میں نہروں کے معاملے کا کوئی ایجنڈا نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ پی پی حکومت کا حصہ ہے، ان کے پاس تمام فورمز ہیں، اپنے ایشوز پر بات کر سکتے ہیں، ہمارا مؤقف واضح ہے کہ سندھ کے پانی کو کم نہیں کیا جائے۔
پولیو مہم سے متعلق بات کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پچھلی انسدادِ پولیو مہم میں 44 ہزار والدین پولیو ویکسین پلانے سے انکاری تھے، 44 ہزار میں سے 34 ہزار انکاری والدین کراچی کے تھے، جن کی اکثریت کا تعلق ضلع ایسٹ سے تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس بار پولیو ویکسین پر انکاری والدین کو قائل کیا جائے گا، افغانستان میں قندھار کے علاوہ انسدادِ پولیو ڈرائیو چل رہی ہے، ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کراچی کے ہر ضلع میں موجود ہے۔ مصطفیٰ کمال نے یہ بھی بتایا کہ پولیو ویکسین کی خریداری یونیسف کرتا ہے۔