کوئی قانون سے بالاتر نہیں، ریاست ملک ریاض پر ہاتھ ڈالے گی،ہر صورت پاکستان لائیں گے: وزیر دفاع Real estate tycoon Malik Riaz waves as he leaves the Supreme Court on his contempt of court case in Islamabad June 21, 2012. Pakistan's top court stopped short of indicting the son of its chief justice and a billionaire businessman, kicking into the long grass corruption allegations that damage its credibility.

In a case that has captivated the Pakistani political and media elite, Supreme Court judges asked the attorney general to investigate Arsalan Iftikhar Chaudhry, Malik Riaz and his son-in-law in corruption allegations. AFP PHOTO / Aamir QURESHI (Photo by Aamir QURESHI / AFP) WhatsAppFacebookTwitter 0 24 January, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )وزیر دفاع خواجہ آصف نے جمعے کو کہا ہے کہ ریاست نے پراپرٹی ٹائیکون اور بحریہ ٹان کے مالک ملک ریاض کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے، اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ قانون سے بالاتر ہے تو وہ وقت چلا گیا، اب ریاست ان پر ہاتھ ڈالے گی۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا: اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ قانون سے بالاتر (ان ٹچ ایبل) ہے تو وہ وقت چلا گیا، اب ریاست ان پر ہاتھ ڈالے گی۔ ان کے جتنے بھی کاروبار ہیں پاکستان کے اندر، اس میں حکومتی سطح پر ان کو ملک واپس لانے پر بھی کام کیا جائے گا، ہمارا متحدہ عرب امارات کے ساتھ ملزمان کے تبادلے کا معاہدہ ہے۔

ملک ریاض اور بحریہ ٹان کے حوالے سے میڈیا کوریج کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ملک ریاض کے حوالے سے ہمارا میڈیا دوہرے معیار کا شکار ہے۔ میں اس موضوع پر بات کرنے لگا ہوں جسے صحافتی زبان میں شجرہ ممنوعہ کہا جاتا ہے۔ میڈیا جس شخص کا نام لینے کی جرات نہیں کرسکتا تھا، اب احتساب کا سلسلہ وہاں تک بھی پہنچ گیا، عوامی مسائل پر فوکس کے لے میڈیا 10 سیکنڈ کا پیغام نہیں چلا سکتا، لیکن دوسروں پر کیچڑ اچھالتا رہتا ہے، خود بہت سے میڈیا مالکان کا دامن صاف نہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان میں دوغلا پن جاری رہے گا تو جمہوریت کا سلسلہ اصل روح کے مطابق نہیں آسکتا۔ صحافت، سیاست اور عدلیہ میں دوغلے پن کا خاتمہ ہونا چاہیے، آج کی پریس کانفرنس میں صحافی اور ان کے کیمرے بھی کم ہیں، معلوم نہیں میری بات سنائی بھی جائے گی، یا نہیں، میری بات چیت کہیں سیلف سینسر شپ کی نذر نہ ہوجائے۔انہوں نے کہا کہ صحافی حضرات پیکا (ایکٹ) پر تو احتجاج کرتے ہیں، اس بات پر بھی احتجاج کریں کہ میڈیا اداروں کے مالکان کو بزنس دینے والے آدمی کے خلاف بیانات نہیں چلائے جاتے، سیاست دان میڈیا کا سافٹ ٹارگٹ ہیں۔

وزیر دفاع نے بحریہ ٹان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 30 سال تک یہ سلسلہ چلتا رہا ہے، ایک شخص نے پورے پاکستان میں جو زمینیں خریدی ہیں، سوسائٹیوں کی منظوریاں لی ہیں، اس معاملے میں کئی پردہ نشینوں کے نام آتے ہیں، ملک بھرمیں بننے والے بحریہ ٹانز کی ٹرانزیکشنز غیر قانونی ہیں، یتیموں، بیواں اور غریبوں کی زمینوں پر قبضے کیے گئے، اب وہ وقت چلا گیا جب ملک ریاض پر کوئی ہاتھ نہیں ڈال سکتا تھا۔ریاست نے ملک ریاض کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے، اگر کوئی سمجھتا ہے وہ قانون سے بالا ہے تو وہ وقت چلا گیا، اب ریاست ان پر ہاتھ ڈالے گی۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا: القادر ٹرسٹ کو حسن نواز کے کیس سے جوڑا جا رہا ہے، حسن نواز کی پراپرٹی کی بھی این سی اے (نیشنل کرائم ایجنسی) نے تحقیقات کیں، حسن نواز والے معاملے کی تحقیقات میں کچھ نہیں چھپایا گیا، یہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ انہیں کسی قسم کا ریلیف ملے گا، ملک ریاض کو پاکستان لایا جائے گا اور ان پر تمام مقدمات چلائے جائیں گے۔خواجہ آصف نے کہا کہ اگر کوئی پاکستانی ملک سے باہر بھی بحریہ ٹان کے کسی منصوبے میں پیسہ لگاتا ہے، تو اسے بھی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا اور اس کا پیسہ ڈوب جائے گا۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے یہ پریس کانفرنس ایک ایسے وقت میں کی ہے، جب 21 جنوری کو قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے بحریہ ٹان کے مالک ملک ریاض کے حوالے سے دھوکا دہی، فراڈ، سرکاری اور نجی زمینوں پر قبضے کے معاملات پر تحقیقات اور عوام کو بحریہ ٹان کے منصوبوں میں سرمایہ کاری سے تنبیہ کا بیان سامنے آیا۔

نیب کا کہنا تھا: دبئی میں روپوش ملک ریاض کی حوالگی کے حوالے سے دبئی حکام سے رابطے میں ہیں۔ پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض اور دیگر افراد کے خلاف دھوکا دہی اور فراڈ کے کئی مقدمات زیر تفتیش ہیں، لہذا عوام بحریہ ٹان کے دبئی پروجیکٹ میں سرمایہ کاری نہ کریں۔

اس کے اگلے روز ملک ریاض نے ایکس پر اپنے ردعمل میں 190 ملین پانڈز کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک گواہی کی ضد کی وجہ سے بیرون ملک منتقل ہونا پڑا۔ میرا کل بھی یہ فیصلہ تھا، آج بھی یہ فیصلہ ہے۔ چاہے جتنا مرضی ظلم کر لو، ملک ریاض گواہی نہیں دے گا۔ نیب کی پریس ریلیز کو بلیک میلنگ قرار دیتے ہوئے ملک ریاض کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کاروبار کرنا آسان نہیں، سالوں کی بلیک میلنگ، جعلی مقدمے اور افسران کی لالچ کو عبور کیا، نیب کا آج کا بے سروپا پریس ریلیز دراصل بلیک میلنگ کا نیا مطالبہ ہے۔ میں ضبط کر رہا ہوں لیکن دل میں ایک طوفان لیے بیٹھا ہوں، اگر یہ بند ٹوٹ گیا تو پھر سب کا بھرم ٹوٹ جائے گا۔

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: قانون سے بالاتر وزیر دفاع ملک ریاض

پڑھیں:

آئی ایم ایف مطالبے پر سرکاری ملازمین کے اثاثے پبلک کرنے سے متعلق قانون سازی کرچکے ،وزیر خزانہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251214-8-5

 

 

لاہور (نمائندہ جسارت) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمین کے اثاثے پبلک کرنے سے متعلق قانون سازی کر چکے، آئی ایم ایف نے سرکاری ملازمین کے اثاثے سامنے لانے کا کہا ہے، یہ اضافی شرط نہیں عملی اقدام ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ سول سرونٹس اور تمام پارلیمنٹرینز کے اثاثے 31 دسمبر کو ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں۔ آئی ایم ایف نے سرکاری ملازمین کے اثاثے سامنے لانے کا کہا ہے، اس حوالے سے قانون سازی کر چکے ہیں، یہ اضافی شرط نہیں عملی اقدام ہے۔ان کا کہنا تھا کہ نوکریاں پیدا کرنا حکومت کا کام نہیں، یہ کام پرائیویٹ سیکٹر کا ہے، اسٹارٹ اپس اور نوجوان کاروباری افراد کے لیے سازگارماحول حکومت کی ترجیح ہے، پرائیویٹ سیکٹر کو ملک کو لیڈ کرنا ہوگا۔وزیر خزانہ  محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ  ڈیجیٹل معیشت اور ای کامرس  سے کاروباری سرگرمیوں میں وسعت آئی، ٹیکس نیٹ میں توسیع، ٹیکس دہندگان کو سہولت دینے کا اعتماد بڑھا، خود کار نظام سے ٹیکس وصولی میں شفافیت اور اعتماد میں اضافہ خوش آئند ہے، وزیراعظم کی معاشی ٹیم کی محنت اور کاوشوں کی بدولت بدعنوانی میں نمایاں حد تک کمی آئی، ملک میں مہنگائی کی شرح ابھی قابو میں ہے۔سینیٹر محمد اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں ڈیجیٹل اکانومی کی طرف جانا ہے، ہم نے جو کرپٹو ایکسچینجز کو لائسنس دینے کا معاہدہ کیا ہے اس سے مزید بہتری آئے گی، ڈھائی کروڑ سے زائد پاکستانی کرپٹو کے کاروبار میں شامل ہیں، اکثریت نوجوانوں کی ہے، ملک چلے گا، معیشت چلے گی اور ملک کو آگے لے کر جائیں گے۔

نمائندہ جسارت

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف مطالبے پر سرکاری ملازمین کے اثاثے پبلک کرنے سے متعلق قانون سازی کرچکے ،وزیر خزانہ
  • قانون سے کوئی بالاتر نہیں‘ آئین سے کھیلنے والوں کو کٹہرے میں لایا جائے‘ لیاقت بلوچ
  • سرکاری ملازمین کے اثاثے پبلک کرنے سے متعلق قانون سازی کر چکے، وزیر خزانہ
  • اشک آباد، شہباز شریف اور پیوٹن کی ملاقات میں دیر تک ہاتھ ملے رہے
  • شہباز شریف اور پیوٹن دیر تک ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے کھڑے رہے
  •   فیض حمید کے خلاف قانون اور آئین کا حرکت میں آنا ناقابل تصور تھا، طارق فضل چوہدری
  • پاکستان نیوی وار کالج میں 8ویں میری ٹائم سیکیورٹی ورکشاپ اختتام پذیر، چیئرمین سینیٹ کی شرکت
  • فیض حمید کی سزا کسی حکومت کی فتح نہیں: طارق فضل چوہدری
  • ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل
  • وزیرِ خزانہ گلوبل ڈویلپمنٹ  کانفرنس میں شرکت کیلئے ریاض چلے گئے