وفاق اور سندھ نے کراچی کی ترقی پر کتنا پیسہ خرچ کیا؟ ہائیکورٹ نے جواب مانگ لیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
کراچی:
سندھ ہائیکورٹ نے وفاق اور صوبائی حکومت سے کراچی کی ترقی پر خرچ رقم کی تفصیلات طلب کرلیں۔
ہائیکورٹ میں کراچی کے پارکس اور کھیل کے میدانوں کی بحالی کے لیے سامان کی خریداری کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی، وکیل کلک نے موقف دیا کہ تمام خریداری شفاف طریقے سے کی گئی ہے، سامان کی خریداری عالمی پروکیورمنٹ کے ضوابط کے تحت کی جاتی ہے۔ منصوبے کے لئے ورلڈ بینک کی فنڈنگ موصول ہوئی ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ پارکس اور کھیل کے میدانوں کی بہتری کے لئے سرکار کا بین الاقوامی فنڈنگ پر انحصار کرنا حیران کن ہے۔ وفاقی حکومت گزشتہ 3 برسوں کے دوران شہر سے وصول کردہ ٹیکس کا ریکارڈ عدالت میں پیش کرے، شہر سے وصول کیا گیا ٹیکس اور ڈیوٹی کی رقم اور اس کی ڈالر میں تبدیلی کرکے بتایا جائے۔
عدالت نے کہا یہ بھی بتایا جائے کہ وفاق کے ٹیکس وصولی میں کراچی کا کتنا فیصد حصہ بنتا ہے، عدالت نے صوبائی حکومت سے بھی گزشتہ 3 برسوں کے دوران شہر سے جمع کردہ ٹیکس اور ڈیوٹی کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی، بتایا جائے صوبائی حکومت کے ٹیکس میں کراچی کا کتنا فیصد حصہ ہے۔
عدالت نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں یہ بھی بتائیں کہ شہر کی تعمیر و ترقی کیلئے کتنی رقم خرچ کی جارہی ہے، عدالت نے پارکس اور کھیل کے میدانوں کی بحالی کیلئے بین الاقوامی فنڈنگ پر انحصار پر اظہار حیرانی کرتے ہوئے وفاق اور صوبائی حکومت سے شہر کی ترقی پر خرچ کی جانے والی رقم کی تفصیلات طلب کرلیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: صوبائی حکومت عدالت نے
پڑھیں:
آئی ایم ایف کا وفاقی بجٹ سے ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ
عالمی ترقیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے ترقیاتی بجٹ سے صوبائی نوعیت کے ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ کردیا۔مطالبے میں کہا گیا کہ وفاق 18 ویں ترمیم کے بعد منتقل صوبائی منصوبوں پر ترقیاتی بجٹ خرچ نہ کرے، جس کے بعد وفاق آئندہ بجٹ میں 168 صوبائی ترقیاتی منصوبے وفاقی بجٹ سے نکالنے پر مجبور ہے۔ذرائع کے مطابق صوبائی نوعیت کے 168 ترقیاتی منصوبوں کی لاگت 1100 ارب روپے ہے، جبکہ صوبائی نوعیت کے 168 ترقیاتی منصوبوں پر وفاق 300 ارب روپے خرچ کرچکا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے صوبائی نوعیت کے 168 منصوبوں پر مزید خرچ کرنے سے روک دیا ہے. ان منصوبوں کو مکمل کرنے کیلئے وفاق کو مزید 800 ارب روپے خرچ کرنا تھے. تاہم اب 168 صوبائی نوعیت کے منصوبے صوبائی ترقیاتی بجٹ سے مکمل کیے جاسکتے ہیں۔