سندھ میں گیس ہے لیکن گھروں میں نہیں ہے: ارکانِ سندھ اسمبلی
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
---فائل فوٹو
رکنِ سندھ اسمبلی، پی پی رہنما ہیر سوہو نے کہا ہے کہ سندھ میں سوئی گیس کی لوڈ شیڈنگ جاری ہے، سندھ میں گیس ہے لیکن گھروں میں نہیں ہے۔
سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران رکنِ پیپلز پارٹی ہیر سوہو نے تحریکِ التواء پیش کر دی۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں 50 فیصد گیس استعمال ہو رہی ہے، سندھ کا گیس استعمال 38 فیصد ہے لیکن ہمیں پھر بھی نہیں ملتی۔
ہیرسوہو نے یہ بھی کہا کہ دن بھر گیس کی آنکھ مچولی جاری رہتی ہے، انڈسٹریز تباہ ہو رہی ہیں، گھروں میں بھی گیس نہیں، کھانا بھی نہیں بن پاتا ہے، کھانا باہر سے لانا پڑتا ہے جس سے مالی بوجھ بڑھ رہا ہے۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی جانب سے سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کی کارکردگی پر ناراضی کا اظہار کیا گیا ہے۔
دوسری جانب رکنِ جماعتِ اسلامی محمد فاروق نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس تحریکِ التواء کی میں حمایت کرتا ہوں، سوئی گیس جہاں سے نکلتی ہے وہاں کے لوگوں کا حق ہے، بڑی بڑی بسیں سی این جی پر چل رہی ہیں۔
رکنِ ایم کیو ایم راشد خان نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ گیس کی لوڈشیڈنگ سے سندھ کی عوام تنگ آ گئے ہیں، گیس نہ ہونے کی وجہ سے انڈسٹریز بند ہو رہی ہیں، اس سلسلے میں وزیرِ اعلیٰ کو وزیرِاعظم سے بات کرنی چاہیے۔
محمد راشد خان نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ سلنڈر کے باعث جو اموات ہوں گی ان کا ذمے دار کون ہے؟
یاد رہے کہ آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ نے پنجاب اور سندھ میں تیل و گیس کے نئے ذخائر کی دریافت کا دعویٰ کیا ہے۔
حیدرآباد میں پساکھی آئل فیلڈ میں پہلی بار ملٹی فزیو کیمیکل اسٹیملیشن ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
پنجاب کا کوئی محکمہ ترقیاتی اہداف حاصل نہیں کر سکا، فنانشل رپورٹ نے قلعی کھول دی
لاہور:پنجاب کا ایک بھی محکمہ رواں مالی سال میں ترقیاتی اہداف حاصل نہیں کر سکا، فنانشل رپورٹ نے کارکردگی کا پول کھول دیا۔
صوبائی اسمبلی میں پوسٹ بجٹ بحث کے لیے رواں مالی سال کے تیسرے کوارٹر کی فنانشل رپورٹ نے سرکاری محکموں کی کارکردگی کی قلعی کھول دی ، جس کے مطابق پنجاب کا ایک بھی سرکاری محکمہ رواں مالی سال کے تیسرے کوارٹر کے طے شدہ اہداف حاصل نہیں کرسکا ۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت نے تیسرے کوارٹر کے لیے مجموعی طور پر 488 ارب 43 کروڑ روپے جاری کیے ، تاہم رواں مالی سال کے تیسرے کوارٹر تک مجموعی طور پر 355 ارب 43 کروڑ روپے خرچ کیے جاسکے ۔
محکمہ زراعت کو 3 ارب روپے کا بجٹ ملا لیکن ایک ارب 21 کروڑ روپے خرچ ہوسکے ۔ اسی طرح بورڈ آف ریونیو کو 30 ارب 50 کروڑ روپے کا بجٹ ملا تاہم 4 ارب 79 کروڑ روپے خرچ کیے گیے جب کہ محکمہ مواصلات و تعمیرات کو 4 ارب 62 کروڑ روپے جاری کیے گئے لیکن 2 ارب 91 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔
علاوہ ازیں محکمہ تعلیم کو 4 ارب 62 کروڑ روپے جاری کیے گئے لیکن2 ارب 91 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ۔ محکمہ خزانہ کو 2 ارب 30 کروڑ روپے کا بجٹ ملے لیکن 1 ارب 33 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔ محکمہ جنگلات، جنگلی حیات و ماہی پروری کو 324 ارب 24 کروڑ روپے جاری کیے گئے جبکہ 296 ارب 4 کروڑ روپے خرچ کیے ۔
اسی طرح محکمہ صحت کو ایک ارب 98 کروڑ روپے جاری ہوئے لیکن 1 ارب 26 کروڑ روپےکیے گئے ۔ محکمہ داخلہ کو 25 ارب 50 کروڑ روپے دیے گئے لیکن 2 ارب 18 کروڑ روپے ہی خرچ ہوئے جب کہ محکمہ ہاؤسنگ و پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کو 1 ارب 22 کروڑ روپے ملے جبکہ 67 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ۔
صنعت، تجارت و سرمایہ کاری کو 1 ارب 64 کروڑ روپے جبکہ 27 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ۔ محکمہ آبپاشی کو 19 ارب 50 کروڑ روپےملے لیکن 5 ارب 85 کروڑ روپے خرچ ہوسکے اور محکمہ لائیو اسٹاک و ڈیری ڈیولپمنٹ کو 1 ارب 97 کروڑ روپے ملے لیکن 93 کروڑ روپے خرچ کیے جاسکے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محکمہ قانون و پارلیمانی امور کو 1 ارب 41 کروڑ روپے ملے لیکن ایک ارب روپےخرچ ہوسکے ۔ محکمہ معدنیات و کان کنی کو 31 ارب روپے ملے لیکن 12 ارب 6 کروڑ روپے خرچ ہوسکے ۔ محکمہ پولیس کو 16 ارب 25 کروڑ روپے ملے لیکن 13 ارب 93 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ متفرق مدات میں 24 ارب 17 کروڑ روپے جاری کیے گئے لیکن 7 ارب 65 کروڑ روپے خرچ کیے جاسکے۔