پاکستان کی تاریخ میں پراپرٹی ٹائیکون ہمیشہ ایک متنازع شخصیت رہے ہیں۔ ان کے خلاف الزامات کی فہرست طویل ہے، لیکن اب ان کے معاملات نے ایک نیا رخ اختیار کر لیا ہے۔ یہ اطلاعات سامنے آ رہی ہیں کہ انہوں نے متحدہ عرب امارات میں بھاری سرمایہ کاری کر کے وہاں کی حکومت سے ایک ’’پروٹیکشن شیلڈ‘‘ حاصل کر لی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ شیلڈ ان کے لیے پاکستان کے احتسابی عمل سے بچا ئوکا مستقل حل ثابت ہو سکتی ہے؟
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے جب سے سالارِ اعلیٰ کا عہدہ سنبھالا ہے، ملک میں کئی دہائیوں سے جمی گندگی کو صاف کرنے کا بیڑا اٹھا رکھا ہے۔ سب سے پہلے انہوں نے ڈالر مافیا کے خلاف ایک سخت اور نتیجہ خیز کارروائی کی کہ جس کے نتیجے میں غیر قانونی ڈالر اسمگلنگ تقریبا ًختم ہو گئی اور ڈالر کی قیمت میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔ اب وہ پراپرٹی مافیا کے گرد بھی گھیرا تنگ کرنے جارہے ہیں، جو بلیک منی کے ذریعے ملکی معیشت کو کھوکھلا کر رہا ہے۔
پراپرٹی مافیا، خاص طور پرپراپرٹی ٹائیکون جیسے بڑے نام ہمیشہ سے پاکستان کی معیشت کے لیے ایک چیلنج رہے ہیں۔ پراپرٹی ٹائیکون کی سرکاری زمینوں پر بنائی گئی اربوں روپوں کی ہاوسنگ سکیمیں حکام وقت کا منہ چڑا رہی ہیں۔یہ لوگ نہ صرف بلیک منی سے ڈالر خرید کر بیرون ممالک منتقل کرتے رہے ہیں بلکہ اپنی طاقتور لابی کے ذریعے سیاستدانوں کو خرید کر اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتے رہے ہیں۔ پراپرٹی ٹائیکون کا یہ وطیرہ رہا ہے کہ وہ ہر حکومت کے ساتھ ساز باز کرتا ہے، حکومتیں بنانے اور گرانے میں کردار ادا کرتا ہے، اور اپنی دولت کے بل بوتے پر ہر مخالف کو خاموش کر دیتا ہے۔
جنرل عاصم منیر کی قیادت میں پاکستانی فوج نے نہ صرف پراپرٹی مافیا بلکہ اسمگلرز کے خلاف بھی سخت کارروائی کی ہے۔ ان کی پالیسی واضح ہے کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں۔ پراپرٹی ٹائیکون جیسے افراد، جو اپنی طاقت اور دولت کے بل بوتے پر ہر قانون کو چکمہ دیتے رہے، شاید اب ویسی سہولت نہ پا سکیں۔
پراپرٹی ٹائیکون جیسے افراد کے لیے متحدہ عرب امارات میں سرمایہ کاری ایک وقتی پناہ گاہ ہوسکتی ہے لیکن کیا یہ پناہ انہیں مستقل تحفظ دے سکتی ہے؟ حکومت پاکستان اور جنرل عاصم منیر کے عزم کو دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ وہ پراپرٹی مافیا کو ان کے بیرون ملک بنائے گئے قلعے سے باہر نکالنے کا کوئی نہ کوئی راستہ ضرور نکالیں گے۔
یہ معرکہ صرف ایک فرد یا ادارے کے خلاف نہیں بلکہ اس نظام کے خلاف ہے جو طاقتوروں کو قانون سے بالاتر سمجھتا ہے۔ پراپرٹی ٹائیکون کا احتساب اس بات کا امتحان ہوگا کہ آیا پاکستان واقعی ایک نئے دور میں داخل ہو چکا ہے یا پھر پرانی روایات کا تسلسل جاری رہے گا۔عمران خان جو ہمیشہ کرپشن کے خلاف آواز اٹھاتے رہے، خود بھی اس گٹھ جوڑ کا شکار ہوئے۔ پراپرٹی ٹائیکون نے اپنی کمائی کی چمک کے ذریعے نہ صرف عمران خان کو اپنے زیر اثر کیا بلکہ 190 ملین پائونڈ کے کیس میں انہیں ایسی سزا دلوائی کہ ان کی سیاست کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔ عمران خان نے اپنے بیانات میں تسلیم کیا کہ پراپرٹی ٹائیکون نے سب کو اپنے زیراثر کر رکھا ہے اور کوئی ان کے خلاف بات کرنے کی جرات نہیں کرتا۔
یہ تمام حالات اس بات کا واضح اشارہ ہیں کہ ملک میں پراپرٹی مافیا اور اس سے جڑے طاقتور افراد کی گرفتاری اور احتساب وقت کی اہم ترین ضرورت بن چکی ہے۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اقدامات کا آغاز کر دیا ہے۔ مگر ابھی دیکھنا ہو گا کہ کیا وہ پراپرٹی ٹائیکون کو ’’عربی شیخوں کی چھتری‘‘ تلے سے نکال پائیں گے یا نہیں ؟ ان کی قیادت میں امید کی جا سکتی ہے کہ پراپرٹی مافیا کا گٹھ جوڑ جلد ہی ٹوٹے گا اور یہ عناصر قانون کے شکنجے میں آئیں گے۔
یہ وقت ہے کہ عوام بھی اس عمل میں اپنا کردار ادا کریں اور ان افراد کی حمایت ترک کریں جو قومی دولت کو لوٹ کر اپنی جیبیں بھر رہے ہیں۔ اگر آج پراپرٹی مافیا کو لگام ڈال دی گئی تو یہ پاکستان کی معیشت کے لیے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔ جنرل عاصم منیر کی قیادت میں یہ ممکن ہوتا دکھائی دے رہا ہے، لیکن اس کے لیے مستقل مزاجی اور تمام اداروں کی مشترکہ کوششیں درکار ہوں گی۔یہاں ایک اور اہم پہلو اینکرز اور میڈیا کے کردار کا بھی ہے۔ یہ حقیقت کھل کر سامنے آ چکی ہے کہ بہت سے اینکرز پراپرٹی ٹائیکونز کے فرنٹ مین کا کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ ان کا کام ان کے منصوبوں کو قانونی شکل دینا اور ان کی فائلوں کو ’’پہیے لگانا‘‘ تھا۔ جب ان کی ’’ایجنٹی‘‘ ختم ہوئی اور ان کے مفادات کو نقصان پہنچا تو وہ فوراً فوج کے خلاف اور جمہوریت کے ’’چیمپئن‘‘ بن گئے۔اب وقت آ چکا ہے کہ میڈیا، سول سوسائٹی اور عوام سب مل کر اس نظام کے خلاف آواز اٹھائیں جو چند مخصوص افراد کو قانون سے بالاتر رکھتا ہے۔ اگر پراپرٹی ٹائیکون جیسا شخص قانون کے شکنجے میں آ سکتا ہے تو یہ ایک اہم مثال ہوگی کہ پاکستان میں احتساب سب کے لیے برابر ہے۔
تاریخ گواہ ہے کہ جب قومیں اپنے طاقتور مجرموں کا احتساب کرتی ہیں تو وہی ان کے حقیقی عروج کی شروعات ہوتی ہیں۔ کیا پاکستان بھی اس منزل کی طرف بڑھ رہا ہے؟ وقت ہی بتائے گا۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پراپرٹی ٹائیکون رہے ہیں کے خلاف رہا ہے کے لیے
پڑھیں:
کبھی نہیں کہا میرے خلاف مہم کے پیچھے علیمہ خان ہیں، شیر افضل مروت
رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ کبھی نہیں کہا میرے خلاف مہم کے پیچھے علیمہ خان ہیں، میں نے کہا تھا پی ٹی آئی سوشل میڈیا میرے خلاف مہم چلا رہا ہے۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ میں نے گلہ کیا تھا کہ معاملات علیمہ خانم کے سامنے ہیں تو کیوں نہیں روکتیں، مجھے پارٹی سے نکال دیا لیکن ٹرولنگ جاری رہی۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ جیل حکام کہتے ہیں کہ وہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے تین رکنی بینچ کا حکم نہیں مانتے۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے میرے خلاف فیصلہ کروانے والے سلمان اکرم راجہ تھے، میرا شکوہ بنتا ہے پارٹی سے نکالتے وقت مجھے سنا نہیں گیا۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ہی پارٹی کو بچا سکتے ہیں، ان کی بات کوئی ٹال نہیں سکتا، پی ٹی ائی میں جو رہنما کچھ کرتا ہے اس کی بینڈ بجائی جاتی ہے۔