بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس کا کہنا ہے کہ معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کی قیادت میں بنگلہ دیش کی اعلیٰ ترقی ’جعلی‘ تھی، انہوں نے سابق وزیر اعظم کی ’بدعنوانی‘ کے بارے میں سوال نہ کرنے پر دنیا کو قصوروارٹھہرایا۔

سوئس الپائن ریزورٹ میں ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس  کے موقع پررائٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے محمد یونس نے کہا کہ شیخ حسینہ ڈیووس میں سب کو بتا رہی تھیں کہ ملک کو کیسے چلانا ہے، کسی نے اس پر سوال نہیں اٹھایا، یہ بالکل بھی اچھا عالمی نظام نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش کے نئے کرنسی نوٹ پر کام شروع، شیخ مجیب کی تصویر ہٹادی جائے گی

محمد یونس کے مطابق بنگہ دیش میں جو کچھ ہوا دنیا اس کی ذمہ دار ہے، تو یہ دنیا کے لیے ایک اچھا سبق ہے، انہوں نے (شیخ حسینہ) کہا تھا کہ ہماری ترقی کی شرح سب کو پیچھے چھوڑ چکی ہے، جو مکمل طور پر جعلی ترقی کی شرح تھی۔‘

بنگلہ دیش کی ترقی جعلی کیوں؟

پروفیسر محمد یونس نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ ان کے خیال میں ترقی کیوں جعلی ہے، لیکن انہوں نے وسیع البنیاد اور جامع ترقی کی اہمیت اور دولت کی عدم مساوات کو کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تجارت کے فروغ کے لیے 2 دہائیوں بعد اہم میٹنگ

مالی سال 2017-18 میں بنگلہ دیش میں سالانہ شرح نمو تقریباً 8 فیصد تک پہنچ گئی تھی جو 2009 میں شیخ حسینہ کے اقتدار سنبھالتے وقت تقریباً 5 فیصد تھی،2023  میں ورلڈ بینک نے بنگلہ دیش کو دنیا کی تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں سے ایک قرار دیا۔

84 سالہ ماہر معاشیات اور 2006 کے نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس نے گزشتہ برس اگست میں بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی ذمہ داری سنبھالی جب بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ کئی ہفتوں کے پرتشدد مظاہروں کے بعد ہمسایہ ملک بھارت فرار ہونے پر مجبور ہو گئیں۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش میں انتخابات کب ہوں گے؟ سربراہ نگران حکومت نے بتادیا

شیخ حسینہ کو اپنے 15 سالہ اقتدار کے دوران معیشت اور ملک کی گارمنٹس کی بڑی صنعت کی کامیابی کا سہرا دیا گیا ہے، حالانکہ ناقدین نے ان پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور اظہار رائے اور اختلاف رائے کو دبانے کا الزام عائد کیا ہے۔

2009 سے 2024 تک برسر اقتدار شیخ حسینہ کیخلاف بنگلہ دیش میں انسانیت کے خلاف جرائم، نسل کشی، قتل، بدعنوانی اور منی لانڈرنگ کے شبے میں تفتیش کی جا رہی ہے اور ڈھاکہ نے نئی دہلی سے ان کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کے ریٹائرڈ فوجیوں نے کلکتہ اور آسام پر قبضہ کرنے کے دھمکی دیدی

حسینہ اور ان کی پارٹی نے ان تمام الزامات سے انکار کیا ہے جبکہ نئی دہلی کی جانب سے ان کی حوالگی کی درخواست کا جواب نہیں دیا گیا ہے۔

بنگلہ دیش میں طالب علموں کی زیرقیادت تحریک سرکاری ملازمتوں میں کوٹے کے خلاف مظاہروں کے نتیجے میں پروان چڑھی جو جولائی میں ملک بھر میں پھیل گئی، اس تحریک کیخلاف ایک پرتشدد کریک ڈاؤن کو عالمی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

’غریبوں کے بینکر‘ کے نزدیک ترقی کی شرح کیا ہے؟  

طلبا مظاہرین نے پروفیسر محمد یونس کو عبوری حکومت میں چیف ایڈوائزر بنانے کی سفارش کی جس کی ذمہ داری نئے انتخابات کرانا ہے۔ محمد یونس نے 2025 کے آخر یا 2026 کے اوائل تک انتخابات کے انعقاد کا وعدہ کیا ہے، تاہم وہ خود انتخاب لڑنے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔

’غریبوں کے بینکر‘ کے نام سے شہرت رکھنے والے پروفیسر محمد یونس جنہوں ںے گرامین بینک کی بنیاد رکھی تھی، انہوں نے دیہی علاقوں کے غریبوں کو، جو روایتی بینکوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے بہت غریب تھے، 100 ڈالر سے کم چھوٹے قرضوں کے ساتھ لاکھوں لوگوں کو غربت سے نکلنے میں مدد کرنے پر نوبل پرائز جیتا تھا۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کیخلاف بھارت کی سوشل میڈیا مہم کے کیا مقاصد ہیں؟

’میرے لیے۔۔۔ذاتی طور پر میں ترقی کی شرح سے زیادہ متاثر نہیں، میں انتہائی نچلی سطح پر لوگوں کے معیار زندگی سے متاثر ہوتا ہوں، اس لیے میں ایسی معیشت لانا پسند کروں گا جو دولت کے ارتکاز کے پورے خیال سے گریز کرے۔‘

بھارت کے کشیدہ تعلقات سے مجروح

بنگلہ دیش اور بھارت کے درمیان مضبوط تجارتی اور ثقافتی روابط شیخ حسینہ کی معزولی اور نئی دہلی میں پناہ لینے کے بعد سے کشیدہ ہو گئے ہیں، محمد یونس نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حسینہ کو بنگلہ دیش واپس بھیجے تاکہ وہ مظاہرین اور اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف سمیت دیگر جرائم پر مقدمات کا سامنا کرسکیں۔

 

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش میں پاکستان سے جوہری معاہدہ کرنے کی باتیں کیوں ہونے لگیں؟

اس مشکل وقت میں ہندوستان کے حریف چین کو بنگلہ دیش کا دیرینہ دوست قرار دیتے ہوئے محمد یونس نے کہا کہ نئی دہلی کے ساتھ کشیدہ تعلقات مجھے ذاتی طور پر بہت تکلیف پہنچاتے ہیں۔

’بنگلہ دیش اور بھارت کے تعلقات کو ممکنہ حد تک مضبوط ترین ہونا چاہیے، آپ جانتے ہیں کہ آپ بنگلہ دیش کا نقشہ بنائے بغیر ہندوستان کا نقشہ نہیں کھینچ سکتے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بنگلہ دیش بھارت ترقی کی شرح ڈھاکہ شیخ حسینہ محمد یونس نئی دہلی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بنگلہ دیش بھارت ترقی کی شرح ڈھاکہ محمد یونس نئی دہلی پروفیسر محمد یونس میں بنگلہ دیش بنگلہ دیش میں محمد یونس نے شیخ حسینہ کی بنگلہ دیش کے بنگلہ دیش کی ترقی کی شرح مزید پڑھیں نئی دہلی انہوں نے کیا ہے کے لیے

پڑھیں:

ایران میں اقتصادی بحران سے سب سے زیادہ متاثر متوسط طبقہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 اپریل 2025ء) ایرانی ریال ایک سال کے اندر اندر اپنی نصدف سے زیادہ قدر کھو چکا ہے۔ مارچ 2024 میں ایک امریکی ڈالر چھ لاکھ ایرانی ریال کے برابر تھا۔ لیکن گزشتہ ماہ یہ شرح تبادلہ ایک ملین ریال فی ڈالر سے بھی زیادہ ہو گئی۔ ایرانی کرنسی کی قدر میں اتنی زیادہ کمی نے ملک میں مہنگائی کو مزید ہوا دی اور درآمدی اشیاء کا حصول اور بھی مشکل ہو گیا۔

یہ شدید مہنگائی ایران میں کم آمدنی والے شہریوں اور متوسط طبقے پر بہت زیادہ اضافی بوجھ کی وجہ بنی ہے۔

وسطی جرمنی کے شہر ماربرگ کی یونیورسٹی کے مشرق قریب اور مشرق وسطیٰ کے علوم کے مرکز سے منسلک ماہر اقتصادیات محمد رضا فرزانگان نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ ایک انٹرویو میں بتایا، ''معاشی بے یقینی کی صورت حال کا مطلب یہ ہے کہ اخراجات زندگی کے بارے میں خدشات زیادہ سامنے آ رہے ہیں اور سماجی سطح پر سیاسی اشتراک عمل کم ہوتا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

اقتصادی حوالے سے لیکن یہ بات مشکوک ہے کہ بین الاقوامی سیاسی دباؤ کے ذریعے جن مقاصد کے حصول کی کوشش کی جاتی ہے، انہیں مڈل کلاس کو کمزور کر کے حاصل یا آسانی سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔‘‘

ایران: کرنسی اصلاحات سے مہنگائی روکنے کی کوشش کیا ہے؟

محمد رضا فرزانگان نے حال ہی میں ایک نئی تحقیق بھی مکمل کی، جس کے لیے انہوں نے امریکہ میں برینڈیز یونیورسٹی کے ایک ماہر تعلیم نادر حبیبی کے ساتھ مل کر کام کیا۔

انہوں نے ڈی ڈؓبلیو کو بتایا کہ یہ نئی تحقیق ثابت کرتی ہے کہ ایران کے خلاف 2012 سے عائد بین الاقوامی اقتصادی پابندیوں نے وہاں مڈل کلاس کی ترقی کی راہ میں بہت زیادہ رکاوٹیں ڈالی ہیں۔ تہران کے خلاف یہ پابندیاں ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام کی وجہ سے لگائی گئی تھیں۔ ان کے ذریعے ایران پر اقتصادی اور سیاسی دباؤ بڑھانے کی کوشش کی گئی اور ایران کو ان پابندیوں کا سامنا آج بھی ہے۔

ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اگر ایران پر یہ بیرونی پابندیاں نہ لگائی جاتیں، تو اس ملک کی آبادی میں متوسط طبقے کا حجم ہر سال اوسطاﹰ گیارہ فیصد کی شرح سے بڑھتا رہتا۔

پابندیوں سے فائدہ ریاست سے جڑے اداروں کو

فرزانگان کا کہنا ہے کہ ایران میں متوسط طبقے کے سکڑتے جانے سے ریاست سے وابستہ اداروں پر معاشی انحصار بہت بڑھ چکا ہے۔

ایران کی کئی نجی کمپنیوں کو بھی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ایسے میں ریاست سے وابستہ ادارے، خاص طور پر وہ جو پاسداران انقلاب سے تعلق رکھتے ہیں، ہمیشہ فائدہ اٹھانے میں کامیاب رہتے ہیں۔
ایسے پیداواری اور تجارتی اداروں نے اپنے لیے متبادل تجارتی نیٹ ورکس کو وسعت دینے کے طریقے تلاش کر لیے ہیں اور مارکیٹ میں اپنی پوزیشن بھی مضبوط بنا لی ہے۔

اس طرح ان پابندیوں کے نتیجے میں ایرانی نجی شعبے کے مقابلے میں ریاست کی اقتصادی طاقت میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

ایرانی تیل کی اسمگلنگ پاکستانی معیشت کے لیے کتنی مضر ہے؟

امریکہ کی الینوئے یونیورسٹی کے ماہر اقتصادیات ہادی صالحی اصفہانی کے مطابق ایرانی خواتین مردوں کے مقابلے میں زیادہ دباؤ میں ہیں۔ ان کے لیے معاشی چیلنجوں کا سامنا کرنا، خاص کر ملازمتوں کی تلاش اور روزی کمانا اب بہت مشکل مرحلہ بنتا جا رہا ہے۔


ایرانی لیبر مارکیٹ کے بارے میں محمد رضا فرزانگان کی تازہ ریسرچ سے پتہ چلتا ہے کہ کم اقتصادی ترقی اور کساد بازاری کے ساتھ ساتھ کئی ثقافتی عوامل اور روایتی رول ماڈل بھی ایرانی خواتین کے لیے ملازمتوں کے حصول کو مشکل بنا رہے ہیں۔ مثلاﹰ یہ روایتی سوچ بھی کہ کسی بھی خاندان کی آمدنی کا بنیادی ذریعہ مردوں کو ہی ہونا چاہیے۔ یہ سب عوامل مل کر خواتین کو ایرانی لیبر مارکیٹ سے باہر دھکیلتے جا رہے ہیں۔

فرزانگان کے مطابق آئندہ مہینوں میں صورتحال میں بہتری کے امکانات کم اور خرابی کے خدشات زیادہ ہیں۔ اس لیے بھی کہ امریکی صدر ٹرمپ تہران حکومت پر زیادہ سے زیادہ دباؤ کی بحالی کے لیے قومی سلامتی کے ایک ایسے صدارتی میمورنڈم پر دستخط کر چکے ہیں، جس کا مقصد ایرانی تیل کی برآمدات کو مزید کم کرنا ہے، جو ایرانی ریاست کے لیے آمدنی کا بنیادی ذریعہ ہیں۔

ایران نے ابھرتی ہوئی معیشتوں کی تنظیم 'برکس' میں شمولیت کی درخواست دی دے

تہران توانائی کے شعبے میں مالی اعانتوں میں کمی کی تیاری میں

ایرانی حکومت نے اس اضافی دباؤ کے باعث توانائی کے شعبے میں مالی اعانتوں میں کمی کے ذریعے ریاستی اخراجات کم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ ایرانی بزنس رپورٹر مہتاب قلی زادہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اس اقدام سے بھی اقتصادی صورتحال میں بہتری کا کوئی حقیقی امکان نہیں۔

قلی زادہ کے مطابق، ''21 مارچ کو شروع ہونے والے نئے فارسی سال کے بجٹ میں حکومت نے تیل کی برآمدات کا ہدف دو ملین بیرل روزانہ رکھا ہے۔ تاہم ٹرمپ کے دور صدارت میں ایسا ہونا تقریباﹰ ناممکن ہے۔‘‘

ایران امریکا کشیدگی: بھارت کو کونسے خطرات لاحق ہیں؟

مہتاب قلی زادہ نے کہا کہ ایرانی بجٹ میں خسارہ بڑھنے کے امکان اور سبسڈی میں کمی کے خاتمے کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی ایک نئی بڑی لہر دیکھنے میں آئے۔

حالیہ برسوں میں ایرانی عوام میں ملکی سیاسی نظام کے خلاف عدم اطمینان میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اسی لیے وہاں 2019 اور 2022 میں بڑے پیمانے پر عوامی اجتجاجی مظاہرے دیکھنے میں آئے، جنہیں سختی سے دبا دیا گیا تھا۔

ماہر اقتصادیات فرزانگان کے الفاظ میں، ''لازمی نہیں کہ عوامی عدم اطمینان میں اضافہ حکومت پر منظم سیاسی دباؤ کی وجہ بھی بنے۔

اس لیے کہ جو گھرانے معاشی طور پر کمزور ہو چکے ہیں، ان کے پاس تو سیاسی سطح پر متحرک ہونے کے لیے مالی وسال بہت ہی کم ہیں۔‘‘

امریکی پابندیوں کے باوجود ایران تیل بیچ رہا ہے، ایرانی نائب صدر

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ متوسط طبقے کو کمزور کر دینے والی بین الاقوامی پابندیاں حکومت پر خود بخود ہی مزید دباؤ کی وجہ نہیں بنیں گی۔ ''اس کے برعکس ایسی پابندیاں سیاسی طور پر سرگرم سماجی طبقات کی معاشی بنیادیں کمزور کرتی اور سیاسی نظام کی طاقت میں نسبتاﹰ اضافہ کر دیتی ہیں۔‘‘
شبنم فان ہائن (عصمت جبیں)

متعلقہ مضامین

  • تربیلا ڈیم میں پانی کا ذخیرہ ‘ڈیڈ لیول’ سے بلند ہونے لگا
  • بنگلہ دیش کا انٹرپول سے حسینہ واجد سمیت 12افراد کیخلاف ریڈ نوٹس جاری کرنے کا مطالبہ
  • محمد یونس کا ڈھاکہ اور بیجنگ کے مابین دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ
  • ‘پاکستان میرا دوسرا گھر ہے’ سر ویوین رچرڈز نے دل کھول کر اپنے تاثرات بیان کردیے
  • جعلی لاگ ان صفحات سے صارفین کی او ٹی پی چوری کا انکشاف
  • غیر ملکی خاتون پریزینٹر نے حسن علی کو ‘جوکر’ قرار دیدیا، ویڈیو وائرل
  • ایران میں اقتصادی بحران سے سب سے زیادہ متاثر متوسط طبقہ
  • بنگلہ دیش کا شیخ حسینہ کے خلاف ریڈ نوٹس کیلئے انٹرپول سے رابطہ
  • اکشے کمار کی فلم ‘کیسری 2’ ریلیز ہونے کے گھنٹوں بعد ہی پائریسی کا شکار ہوکر لیک
  • ‘مردہ’ شخص زندہ ہوکر نادرا دفتر پہنچ گیا، ‘ہر جگہ الرٹ آتا ہے کہ آپ مرچکے ہیں’