مسائل کے حل کے لیے عمران خان نے ایک بار پھر ’نیوٹرل امپائر‘ کا مطالبہ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ تحریک انصاف قانون اور قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتی ہے۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے کہ مسائل کے حل کے لیے ہمیں نیوٹرل ایمپائر چاہیے۔ سیاسی مخالفت اور ضد اتنی نہیں ہونی چاہیئے کہ ملکی اور قومی مفاد کے خلاف چلے جائیں۔
پارلیمٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر کمیشن بننا ضروری تھا۔ حکومت پہلے مذاکرات میں بیٹھی نہیں اور جب بیٹھی تو کہا کہ تحریری مطالبات پیش کیے جائیں۔ سب کچھ عیاں تھا اس کے باوجود ہم نے تحریری مطالبات بھی دے دیے تاکہ انہیں کوئی جواز نہ ملے۔
مزید پڑھیں: عمران خان فرسٹریشن کا شکار، پی ٹی آئی نے مذاکرات ختم کرنے میں جلد بازی کی، حکومت
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہم نے کل بھی انتظار کیا کہ حکومت اعلان کر دے مگر کمیشن بنانے کا اعلان تک نہیں کیا گیا۔ سیاسی اسیران کی رہائی بھی ناگزیر ہے کیونکہ وہ ڈیڑھ 2 برس سے جیلوں میں قید ہیں۔ نہ ان کو ضمانتیں ملتی ہیں اور نہ ہی ہمارے سینیٹرز کو پروڈکشن آرڈر پر ایوان میں لایا جاتا ہے۔ سیاسی قیدیوں کو نہ تو اسپتال کی سہولت دی جا رہی ہے اور نہ ہی انہیں اپنے بچوں اور اہلِ خانہ سے آزادانہ ملنے دیا جاتا ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی اب کسی اور مذاکراتی میٹنگ میں شریک نہیں ہوگی، 28 جنوری کو ہونے والے مذاکراتی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔ آج حکومت نے 8 قوانین پاس کیے، تمام قوانین پر صدر کا اعتراض تھا لیکن صدر کا کوئی اعتراض ڈسکس نہیں کیا گیا۔ 11 منٹس میں 8 قوانین پاس کرلیے گئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بانی پی ٹی آئی بانی پی ٹی آئی عمران خان بیرسٹر گوہر تحریک انصاف چیئرمین پی ٹی آئی چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر عمران خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی بانی پی ٹی ا ئی عمران خان بیرسٹر گوہر تحریک انصاف چیئرمین پی ٹی ا ئی چیئرمین پی ٹی ا ئی بیرسٹر گوہر چیئرمین پی ٹی ا ئی بیرسٹر گوہر
پڑھیں:
وفاق کا افغانستان کے ساتھ بات چیت کے عمل کا آغاز خوش آئند ہے. بیرسٹر سیف
پشاور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 اپریل ۔2025 )مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے وفاقی حکومت کی جانب سے افغانستان کے ساتھ بات چیت کے عمل کے آغاز کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ یہ فیصلہ دیر سے کیا گیا لیکن دیر آئے درست آئے کے مصداق یہ اقدام خوش آئند ہے،کے پی سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو بات چیت میں شامل کیا جائے، صوبائی حکومت کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے. ایک بیان میں بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت کئی بار وفاق سے مطالبہ کر چکی تھی کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا جائے تاکہ دہشت گردی کے خاتمے اور خطے میں امن کے لیے موثر اقدامات کیے جا سکیں.(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اس وقت دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن پر ہے اور سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے، اس لیے اس حساس عمل میں صوبے کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے بیرسٹر سیف نے مطالبہ کیا کہ کے پی سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو بات چیت میں شامل کیا جائے، صوبائی حکومت کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے .
انہوں نے کہاکہ اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر بات چیت سود مند ثابت نہیں ہو سکتی ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے تین ماہ قبل افغانستان سے بات چیت کے لیے ٹرمز آف ریفرنس(ٹی او آرز) وفاقی حکومت کو ارسال کیے تھے جن میں قبائلی عمائدین سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو شامل کرنے پر زور دیا گیا تھا، یہ ٹی او آرز مذاکراتی عمل کو بامعنی اور کامیاب بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں. انہوں نے واضح کیا کہ تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر بات چیت کا عمل سودمند ثابت نہیں ہو سکتا، اگر حکومت واقعی خطے میں پائیدار امن چاہتی ہے تو اسے سنجیدگی کے ساتھ خیبر پختونخوا حکومت اور دیگر متاثرہ فریقین کو مشاورت میں شامل کرنا ہوگا . بیرسٹر سیف نے اس امید کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت اب سنجیدہ رویہ اپناتے ہوئے تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ مل کر جامع حکمت عملی اختیار کرے گی تاکہ افغانستان سے مذاکرات کے ذریعے پائیدار اور دیرپا امن ممکن بنایا جا سکے.