پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ، 4 بل 18 منٹ میں منظور ، اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی ،نعرے بازی
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں 18 منٹ کے دوران 4 بل منظور کر لیے گئے، پی ٹی آئی ارکان نے ایوان میں بھرپور احتجاج کیا۔اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیر اعظم شہباز شریف ، چیئرمین سینیٹ یوسف گیلانی، نواز شریف بھی موجود رہے۔
اپوزیشن ارکان نے نکتہ اعتراض پر بولنے کی اجازت مانگی لیکن اسپیکر نے اپوزیشن لیڈر کو مائیک دینے سے انکار کر دیا۔ اپوزیشن نے پیکا ایکٹ نامنظور کے نعرے لگائے۔اپوزیشن کے شدید احتجاج اور نعرے بازی کے دوران وزیر تجارت جام کمال نے تجارتی تنظیمات ترمیمی بل 2021 اور درآمدات و برآمدات انضباط ترمیمی بل 2023 ایوان میں پیش کیے جنہیں منظور کر لیا گیا۔
سینیٹر منظور کارکڑ نے نیشنل ایکسیلنس انسٹیٹیوٹ بل 2024 پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دی ، اس کے علاوہ ایوان نے قومی ادارہ برائے ٹیکنالوجی بل 2024 بھی کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ بعد ازاں اجلاس 12 فروری تک ملتوی کر دیا گیا۔
برفباری کا نہ ہونا الارمنگ صورتحال ، حکومت کو واٹرایمرجنسی لگانی چاہیے، لاہور ہائیکورٹ کا مشورہ
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
یہ وقت جھوٹے بیانات، شعبدہ بازی کا نہیں، عوامی خدمت کا ہے: عظمیٰ بخاری
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب، عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ حکومت پنجاب معاشرے کے کمزور طبقے کو باوقار زندگی کی فراہمی کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔ "یہ وقت سیاسی طعنہ بازی، جھوٹے بیانات اور شعبدہ بازیوں کا نہیں بلکہ عوامی خدمت کا ہے۔ کچھ عناصر اپنی ناکام سیاست کو بچانے کے لیے مصنوعی بحران پیدا کرتے ہیں، لیکن عوام سب جانتے ہیں۔ حکومت کی عوامی فلاحی پالیسیوں نے عوام میں اعتماد بحال کیا ہے۔ "مریم نواز کی قیادت میں کیے گئے ریلیف اقدامات کا نتیجہ ہے کہ حالیہ سرویز میں ان کی مقبولیت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جو کسی سیاسی جلسے کی نہیں، عوامی خدمت کی بدولت ہے۔"انہوں نے کسانوں کے حوالے سے ایک اہم نکتہ اٹھاتے ہوئے سوال کیا، "اگر پنجاب میں کسان مشکل میں ہیں تو کیا باقی صوبوں نے گندم خریداری یا امدادی قیمت کے اعلان کے ذریعے اپنی ذمہ داری پوری کی؟ تنقید کا نشانہ ہمیشہ پنجاب ہی کیوں؟"یہ باتیں انہوں نے لاہور پریس کلب میں سینئر فوٹو جرنلسٹس کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب میں کہیں۔ عظمیٰ بخاری نے فوٹوگرافرز کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا، "یہ ہمارے بھائی ہیں، "انہوں نے اعلان کیا کہ حکومت پنجاب صحافیوں، خصوصاً فوٹو جرنلسٹس کے لیے فلاحی اقدامات کا دائرہ بڑھا رہی ہے۔ "ہم 3200 مستحق صحافیوں کو پانچ مرلے کے رہائشی پلاٹ دیں گے۔ یہ کسی قسم کی رشوت نہیں بلکہ ان کا حق ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ اگلی تصویری نمائش کا افتتاح وزیراعلیٰ پنجاب کریں، جیسا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے ایک نمائش کا افتتاح کیا تھا۔