پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے تجارتی تنظیمات ترمیمی بل 2021 منظور، پی ٹی آئی کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوگیا، پی ٹی آئی اراکین پلے کارڈز کے ساتھ ایوان میں داخل ہوئے اور بھرپور احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔
پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس مقررہ وقت کے ایک گھنٹہ بعد شروع ہوا۔
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی، وزیراعظم شہباز شریف، میاں نواز شریف، بلاول بھٹو زرداری، وزیر دفاع خواجہ آصف، راجہ پرویز اشرف، شیری رحمان اور دیگر ایوان میں پہنچ گئے۔
پی ٹی آئی سنی اتحاد کونسل کونسل کے اراکین بھی ایوان میں پہنچ گئے۔
ایوان سے کل 8 قوانین منظور کیے جانے ہیں جن میں تجارتی تنظیمات ترمیمی بل 2021، قومی ادارہ برائے ٹیکنالوجی بل 2023، نیشنل ایکسیلنس انسٹیٹیوٹ بل 2024، قومی کمیشن برائے انسانی ترقی ترمیمی بل 2023، درآمدات و برآمدات انضباط ترمیمی بل 2023، نیشنل اسکلز یونیورسٹی اسلام آباد ترمیمی بل 2023، این ایف سی ادارہ برائے انجینیرنگ و ٹیکنالوجی ملتان ترمیمی بل 2023 اور وفاقی اردو یونیورسٹی برائے آرٹس، سائنس و ٹیکنالوجی اسلام آباد ترمیمی بل 2023 شامل ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
دلہا دلہن کا مرضی سے تھیلیسیمیا ٹیسٹ کر انے کا بل منظور
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی صحت نے شادی سے پہلے دلہا دلہن کی مرضی سے تھیلیسیمیا ٹیسٹ کرانے کا بل منظور کرلیا۔
ارکان نے صحت سہولت کارڈ پر پمز میں مبینہ کرپش کا معاملہ اٹھایا تو چیئرمین کمیٹی ڈاکٹر مہیش کمار نے تحقیقات کی ہدایت کر دی۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں شادی سے پہلے دلہے اور دلہن کا تھیلیسیمیا ٹیسٹ کرانے کے پرائیویٹ ممبر بل پر بحث کی گئی۔ رکن کمیٹی شرمیلا فاروقی نے بتایا کہ ٹیسٹ مرضی سے کرانے کی شق شامل کی گئی ہے۔
اس کا مقصد تھیلیسیمیا کے مریضوں کی تعداد میں کمی کرنا ہے۔ اعجاز جکھرانی کا کہنا تھا کہ بل کی اپنی اہمیت ہے۔ روڑے نہ اٹکائے جائیں۔ کمیٹی نے بحث کے بعد بل کثرت رائے سے پاس کردیا۔
نرسنگ کونسل حکام کی اجلاس میں عدم شرکت پر ارکان کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسپیکر کو تحریری طور پر آگاہ کرنے کا عندیہ دے دیا۔
نرسنگ کونسل کی صدر کی ڈگری اور تقرری پر بھی اعتراض کیا گیا۔ چیئر مین کمیٹی نے ہدایت دی کہ تحقیقات کرکے تفصیلات سے کمیٹی کو آئندہ اجلاس میں آگاہ کیا جائے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ صحت کارڈ پر پمز میں کرپشن کی اطلاعات تھیں جس پر پروگرام روک دیا گیا۔
سی ای او صحت سہولت کارڈ ارشد خان نے بتایا کہ وفاقی حکومت اب پراگرام کو مستقل کر نے جا رہی ہے۔ صرف غربا و مستحقین کا علاج مفت کرنے پر بھی غور ہے حتمی فیصلہ پندرہ روز میں کرلیا جائے گا۔