پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں 109 فیصد کا اضافہ کس بات کی علامت ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
پاکستان کا دسمبر 2024 میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس 582 ملین ڈالر ریکارڈ کیا گیا ہے جو کہ معیشت میں نئے انقلاب کی علامت ہے۔
پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس دسمبر 2024 میں 109 فیصد کے اضافے کے ساتھ 582 ملین ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں بہتری کی وجہ ایس آئی ایف سی کا تعاون اور ترسیلات زر میں اضافہ قرار دیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: معاشی ترقی: کیا پاکستان کو آئی ایم ایف سے نجات مل سکتی ہے؟
گزشتہ سال کے 279 ملین ڈالر کے سرپلس کے مقابلے میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کی یہ پانچویں ماہ کی مسلسل کامیابی ہے۔ پاکستان کا مجموعی کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس جولائی سے دسمبر کے دوران 1.
پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کو ترسیلات زر میں اضافے کے ساتھ ساتھ تجارتی توازن میں بہتری کا نتیجہ قرار دیا گیا ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق، ورکرز کی ترسیلات زر دسمبر 2024 میں 3.079 ارب ڈالر رہیں جو پچھلے سال کے مقابلے میں 29 فیصد زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: معاشی ترقی کے لیے برآمدات میں اضافے کے سوا کوئی آپشن نہیں، وزیراعظم شہباز شریف
دسمبر 2024 میں پاکستان کی برآمدات 3.838 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئیں جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 9 فیصد زیادہ ہیں۔ ترسیلات زر کا پاکستان معاشی و مالی استحکام، ترقی اور غربت کے خاتمے میں اہم کردار ہے۔ ایس آئی ایف سی کی مؤثر پالیسیوں سے برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافہ، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کا نیا سنگ میل ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
109 فیصد 582 ملین ڈالر wenews اضافہ پاکستان کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس معاشی انقلابذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 109 فیصد 582 ملین ڈالر اضافہ پاکستان کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس معاشی انقلاب کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ترسیلات زر ملین ڈالر
پڑھیں:
بینکوں سے قرض لے کر گاڑیاں خریدنے کے رجحان میں نمایاں اضافہ
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اپریل2025ء)اسٹیٹ بینک کی پابندیوں کے باوجود بینکوں سے قرض لے کر گاڑیاں خریدنے کا رجحان ایک بار پھر بڑھنے لگا۔ رپورٹ کے مطابق بینک لیز پر گاڑیوں کی خریداری کا نیا ریکارڈ بن گیا، تین سال بعد کسی ایک ماہ میں بینکوں سے ڈھائی سو ارب سے زائد کی آٹو فنانسنگ ہوئی۔ بھاری قرضے لے کر ادھار پر گاڑیوں خریدی گئیں۔(جاری ہے)
اعدادوشمار کے مطابق مارچ میں ہونے والا یہ کاروبار پچھلے سال کی نسبت 7.5 فیصد زیادہ ہے۔ آٹو فنانسگ کیلئے بینک ریٹ سنگل ڈیجٹ تک نیچے آچکا ہے جو خریداروں کیلئے باعث کشش ہے۔ماہرین کے مطابق قرضہ دینے کی حد 30 لاکھ روپے اور ڈائون پیمنٹ 30 فیصد کی اسٹیٹ بینک کی شرط کار فنانسنگ محدود کرسکتی ہے۔ مستحکم کرنسی ریٹ اور معیشت پر لوگوں کا اعتماد قرض لے کر گاڑیاں خریدنے کے رجحان کو بڑھا رہا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ شرح سود سنگل ڈیجٹ میں آنے اور اسٹیٹ بینک کی پابندیاں نرم ہونے سے مستقبل میں بینک لیز پر گاڑیاں لینے کا رجحان مزید بڑھے گا۔