Daily Mumtaz:
2025-04-22@01:13:16 GMT

PTIیوٹرن،مذاکرات مستقبل کی پیشگوئیاں درست ثابت

اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT

PTIیوٹرن،مذاکرات مستقبل کی پیشگوئیاں درست ثابت

اسلام آباد(طارق محمودسمیر)تحریک انصاف نے جوڈیشل کمیشن کے قیام کامطالبہ پورانہ ہونے پرحکومت سے مذاکرات ختم کردیئیا ور نیالائحہ عمل طے کیاجارہاہے جس کے
تحت دوبارہ دھرنے اور احتجاج کی سیاست کاعمل شروع کردیاجائے گااور 8فروری کو الیکشن کاایک سال مکمل ہونے پر عمران خان ملک گیراحتجاج کی کال دیں گے جس کے لیے پارٹی کو تیاریاں شروع کرنے کی ہدایات دے دی گئی ہیں اور آئندہ ہفتے اڈیالہ جیل میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپوراور دیگراہم پارٹی رہنماعمران خان سے ملاقات میں مشاورت کریں گے جب سے یہ مذاکرات شروع ہوئے تھے تو ان خدشات کااظہارکیاجارہاتھاکہ یہ کامیاب نہیں ہوںگے کیونکہ دونوں اطراف سے غیرسنجیدگی کا مظاہرہ کیاجارہاتھا،نومئی جیسے واقعہ پر حکومت کسی بھی طورپرعدالتی کمیشن بنانے کو تیارنہیں اور عمران خان یہ مطالبہ واقعہ کے بعدسے کرتے آرہے ہیں،حکومت کایہ موقف ہیکہ نومئی کے ملزمان کوکوئی معافی نہیں ملے گی جب کہ فوج کے ترجمان متعدد بار پریس کانفرنسز میں اس بات کابھی اعلان کرچکے تھے کہ نومئی کے منصوبہ سازوں اور ملزمان کو کوئی معافی نہیں ملے گی جب پی ٹی آئی نے تحریری طور پرکمیشن بنانیکا مطالبہ کیاتو حکومتی حلقوں نے یہ واضح کردیاتھاکہ نومئی کے ملزمان کے خلاف چالان عدالتوں میں پیش کئے جاچکے ہیں،عمران خان سمیت اہم رہنماوں پر فردجرم عائد ہوچکی ہے لہذا کمیشن نہیں بنایاجاسکتا،بیرسٹرگوہرکہتیہیں کہ آج سات دن پورے ہوگئے ہیں،کمیشن نہیں بنااس لیے مذاکرات ختم کردیئے ہیں جب کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان ن لیگ کے سینئررہنماعرفان صدیقی کایہ موقف ہیکہ سات ورکنگ دنوں میں حکومتی کمیٹی نے تحریری جواب دیناتھااور یہ ورکنگ ڈیز28جنوری کو پورے ہوں گے اسی لیے سپیکرنے 28جنوری کو کمیٹی کااجلاس بلانیکا فیصلہ کیامگرنجانے پی ٹی آئی نے اچانک مذاکرات ختم کردیئے،اصولی طور پر تو یہ ہوناچاہئے تھا کہ جس طرح پی ٹی آئی نے تحریری طورپر چارٹرآف ڈیمانڈ دیاتھاوہ اسی طرح تحریری طور پرحکومتی جوا ب وصول کرکے قوم کے سامنے اپناموقف رکھتی،پی ٹی آئی کے رہنما اور مذاکراتی کمیٹی کے چیئرمین عمرایوب کو چاہئے تھاکہ میڈیامیں اعلانات کرانے کی بجائیسپیکرایازصادق کویہ خط لکھاجاتاکہ حکومت نے اپناوعدہ پورانہیں کیا،دوسری جانب یہ اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ پی ٹی آئی نے دوبارہ احتجاج سیاست کے لیے مشاورت شروع کردی ہے،8فروری کو الیکشن کا ایک سال مکمل ہونے پرملک گیراحتجاج کا پلان بنایاجارہاہے،قومی اسمبلی سے پیکاایکٹ ترمیمی بل منظورہوگیاہے،بل کی منظوری پرحکومت اور صحافتی تنظیموں نے احتجاج شروع کردیاکیونکہ حکومت نے اس بل پر اعتماد میں نہیں لیا،پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیاکے لیے پہلے سے قوانین موجو د تھے اور ایڈیٹوریل چیک مؤثرہونے کیباعث پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیاسے حکومتوں اور اداروں کے علاوہ عام شہریوں کو بھی کم شکایات تاہم بے ہنگم سوشل میڈیا سے حکومتوں،سیاسی جماعتوں اور اداروں کے تحفظات موجودہیں،اس بل کے تحت ایک اتھارٹی قائم کی جائے گی جس کے پاس شکایت درج کرائی جاسکے گی ،امن عامہ خراب کرنے،غیرشائستگی اور غیراخلاقی ،عدلیہ ،مسلح افواج کے خلاف جھوٹی خبردینے پر تین سال قید،20لاکھ جرمانہ ہوگا،ٹریبونل قائم کئے جائیں گے اور نوے روز کیاندرکیسزکافیصلہ ہوگا،میڈیاکے احتجاج پروزیراطلاعات عطاء تارڑنے جو موقف دیاہے اس کے مطابق یہ بل صحافیوں کے حق میں ہے اورایسے یوٹیوبرزاور سوشل میڈیاکے ذریعے پروپیگنڈا کرنے والے عناصرکو قانون کے دائریمیں لانے کی کوشش ہے جو بے بنیادپروپیگنڈاکرتے ہیں اور ڈیجیٹل میڈیاکے حوالے سے قانون سازی وقت کی ضرورت ہے،انہوں نے کہاکہ اس ترمیمی ایکٹ میں سوشل میڈیاکی تعریف وضع کی گئی ہے اور اس کادائرہ کارڈیجیٹل میڈیاتک محدودہے،وزیراطلاعات نے کہاکہ صحافتی تنظیموں پی بی اے،اے پی این ایس،پی آراے اور پی ایف یو جیسب کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ اس پر اپنیتحفظات بتائیں لیکن سوال یہ پیداہوتاہے کہ بل منظورہونے سے پہلے حکومت نے صحافتی تنظیموں سے مشاورت کیوں نہ کی اور عجلت میں بل کیوں منظورکیاگیا؟

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی نے

پڑھیں:

’لگتا ہے ان کا ذہنی توازن درست نہیں‘ شہباز گل کا شیرافضل مروت کے بیان پر ردعمل

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 اپریل 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء شہباز گل نے رکن قومی اسمبلی شیرافضل مروت کے بیان پر ردعمل دے دیا۔ اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ شیر افضل مروت پہلے پی ٹی آئی کے مردوں پر حملے کرتے تھے اور اب انہوں نے پارٹی کے لوگوں کے گھر کی خواتین پر بھی حملے شروع کردئیے ہیں، شیر افضل مروت نے علیمہ خان پر جس قسم کے الزامات لگائے تھے اس سے لگتا ہے کہ ان کا ذہنی توازن درست نہیں۔

اس کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان سے متعلق بیان پر ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات پی ٹی آئی نے بھی شیر افضل مروت کو جواب دے دیا، مرکزی ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات تحریک انصاف اخونزادہ حسین احمد نے اس سلسلے میں کہا کہ شیر افضل مروت 2 سال پہلے کہاں تھا اور کون تھا؟ یہ اس ملک میں زیادہ کسی کو پتا نہیں، عمران خان کی وکالت نے انہیں یہاں لا کے کھڑا کیا ہے کہ آج وہ ٹی وی ٹاک شوز پر آکر عمران خان کی بہنوں پر حملہ آور ہو رہا ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا ہے کہ ہم ناصرف اس غلاظت اور گٹھیا پن کی مذمت کرتے ہیں بلکہ پارٹی کے ان ساتھیوں کو بھی ملامت کرتے ہیں جو اب بھی ان سے رابطے میں ہیں، انہوں نے ہی شیر افضل مروت کو پارٹی معاملات پر اور خان کی فیملی کے بارے میں اتنی بے باکی سے بولنے کے قابل بنایا، یہ تو کم ظرفی کی انتہا ہے کہ جس شخصیت نے آپ کو ایک مقام پر بٹھایا ہو آپ ان کی بہنوں کے خلاف دشنام طرازی پر اتر آئیں۔

قبل ازیں رکن قومی اسمبلی شیرافضل مروت نے علیمہ خان پر الزام عائد کیا تھا کہ امریکہ سے مالی امداد اور سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کی ذمہ داری علیمہ خانم کے پاس ہے، میرے خلاف ایک منصوبہ بندی کے تحت میڈیا پرسنز اور یوٹیوبرز کو متحرک کیا گیا، میں نے عمران خان کو علیمہ خان کی شکایت کی تو بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے ہدایت کی کہ علیمہ خان کا پارٹی معاملات سے کوئی تعلق نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • تنخواہ دار اب ٹیکس سے نہیں بچ سکے گا، پنجاب حکومت نے شکنجہ تیار کرلیا
  • انسداد پولیو مہم شروع محفوظ مستقبل کیلیے اس وباء کاخاتمہ ضروری ہے،وزیر اعظم
  • پی ٹی آئی حکومت میں 6 ارب 23 کروڑ کہاں گئے؟ محکمہ صحت کا حیران کن انکشاف
  • ’لگتا ہے ان کا ذہنی توازن درست نہیں‘ شہباز گل کا شیرافضل مروت کے بیان پر ردعمل
  • افغانستان سے بات چیت دیر سے مگر درست ا قدام ہے، ترجمان خیبر پختونخوا حکومت
  • افغانستان سے بات چیت شروع کرنے پر وفاق دیر آئے مگر درست آئے: بیرسٹر سیف
  • افغانستان سے بات چیت دیر سے مگر درست قدم ہے، ترجمان پختونخوا حکومت
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان سکیورٹی اور امن و سلامتی سے متعلق مذاکرات شروع
  • افغانستان سے بات چیت دیر سے مگر درست قدم ہے،  ترجمان پختونخوا حکومت
  • اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر افغانستان سے بات چیت سود مند ثابت نہیں، بیرسٹر سیف