پبلک اور کارپوریٹ سیکٹر کے ملازمین کو اربوں روپے کی مفت بجلی دیے جانیکا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ جسارت) ملک بھر کے عوام مہنگی بجلی اور اس کے بلوں میں بھاری ٹیکسز سے پریشان ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے پبلک اور کارپوریٹ سیکٹر کے ملازمین کو اربوں روپے کی مفت بجلی دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ قومی اسمبلی اجلاس کے د وران وقفہ سوالات میں وزارت توانائی نے پبلک اور کارپوریٹ سیکٹر کے ملازمین کو سالانہ اربوں روپے کی مفت بجلی
دیے جانے کا انکشاف کیا ہے۔ دستاویز کے مطابق پبلک اور کارپوریٹ سیکٹر کے 2 لاکھ ملازمین کو 44 کروڑ 15 لاکھ یونٹ سالانہ مفت بجلی دی گئی۔ اسی طرح حاضر سروس ملازمین کو سالانہ 30 کروڑ 82 لاکھ یونٹ بجلی مفت دی گئی جبکہ ریٹائر ملازمین کو 13 کروڑ 32 لاکھ یونٹ بجلی مفت دی گئی۔ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ ڈسکوز کے ایک لاکھ 49 ہزار ملازمین کو مفت بجلی دی گئی۔ اسی طرح این ٹی ڈی سی کے 26 ہزار 368، جینکو کے 12 ہزار ملازمین کو مفت بجلی دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ واپڈا کے بھی 12 ہزار 700 اور پی آئی ٹی سی کے 159 ملازمین کو مفت بجلی دی گئی۔ ڈسکوز کے 78 ہزار حاضر سروس اور 71 ہزار 800 ریٹائرڈ ملازمین کو مفت بجلی دی گئی۔ این ٹی ڈی سی کے 20 ہزار حاضر سروس اور 6 ہزار ریٹائرڈ ملازمین مفت بجلی سے مستفید ہوئے۔ دستاویزات میں انکشاف ہوا کہ جینکو کے 7 ہزار 500 حاضر سروس اور 5 ہزار ریٹائرڈ ملازمین نے مفت بجلی کے مزے لوٹے۔ واپڈا کے 7 ہزار 315 حاضر سروس اور 5 ہزار 381 ریٹائرڈ ملازمین کو مفت بجلی دی گئی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ملازمین کو مفت بجلی دی گئی ریٹائرڈ ملازمین حاضر سروس اور
پڑھیں:
دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا
پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی
پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے، محکمۂ آبپاشی
دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے ،دریائے سندھ میں پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی۔محکمہ آبپاشی کے اعداد و شمار کے مطابق کوٹری بیراج کے اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 4600کیوسک جبکہ ڈائون اسٹریم میں محض 190کیوسک اخراج کیا جا رہا ہے ۔ 2023ء کے اپریل میں کوٹری بیراج اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 8900کیوسک اور 2024ء کے اپریل میں 5000کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی، یہ اعداد و شمار ہر سال پانی کم سے کم ہونے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔محکمۂ آبپاشی کے مطابق پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے ، صرف پینے کا پانی دستیاب ہے ۔محکمہْ زراعت کے مطابق پانی کی کمی کے اثرات فصلوں پر بھی مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔خریف کے سیزن میں سندھ کے اندر گزشتہ 5 سال کے دوران پونے 5 سے سوا 6 لاکھ ہیکٹر پر کپاس کی فصل کاشت کی گئی ہے ۔ اسی طرح 2 لاکھ 79 ہزار سے 2 لاکھ 95 ہزار ہیکٹر پر گنے کی فصل کاشت کی گئی، 7 لاکھ 8 ہزار سے 8 لاکھ 11 ہزار ہیکٹر تک چاول کی فصل کاشت کی گئی ہے ۔ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سندھ میں پانی کی قلت جاری رہی تو سندھ کی زراعت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے ۔محکمہْ آبپاشی، زراعت اور آبادگاروں کو امید ہے کہ بارشیں ہونے کی صورت میں صورتِ حال بہتر ہو جائے گی۔