جامعات کی خودمختاری ،طلبہ یونین کے انتخابات ،جماعت اسلامی کا وزیر اعلیٰ ہاؤس پر احتجاج کا انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان، اسلامی جمعیت طلبہ کے تحت سندھ اسمبلی کے سامنے احتجاجی دھرنے سے خطاب اور پریس کلب تا سندھ اسمبلی بلڈنگ تک طلبہ کے مارچ کی قیادت کررہے ہیں
کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ تعلیمی بورڈز اور جامعات کی وزارت وزیر اعلیٰ کے پاس ہے ، طلبہ کو یونین سازی کا حق نہ دیا گیا، جامعات کے اساتذہ کے مسائل حل اور مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو ہمارے پاس تمام آپشن موجود ہیں ، ضرورت پڑی تو وزیر اعلیٰ ہائوس پر بھر احتجاج اور دھرنا دے سکتے ہیں ۔ طلبہ کے حقوق اور اساتذہ
کرام و کراچی کے شہریوں کے مسائل کے حل کے لیے جدو جہد اور مزاحمت جاری رہے گی ۔ سڑکوں پر احتجاج اور عدالت سے بھی رجوع کیا جائے گا ۔ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت جامعات پر حکومتی کنٹرول قائم کرنے سے باز رہے اور فوری طور پر طلبہ یونین کے انتخابات کو یقینی بنائے ۔ ایک بیورو کریٹ ، وائس چانسلر کے طور پر کسی صورت قبول نہیں ،پیپلز پارٹی تعلیم کو تباہ و برباد کرنا چاہتی ہے ،سندھ حکومت کا وژن ہے کہ’’ جہالت سب کے لیے ہے ‘‘۔ طلبہ ، اساتذہ اور عوام بیدار ہیں ، پیپلز پارٹی کی تعلیم دشمنی کا عمل ہر گز نہیں چلنے دیا جائے گا ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعرات کو اسلامی جمعیت طلبہ کے تحت جامعات کی خودمختاری سلب کرنے کے لیے سندھ اسمبلی میں پیش کردہ بل،طلبہ یونین کے انتخابات کی قرارداد مسترد ہونے اور انٹر میڈیٹ نتائج میں بے ضابطگیوں کے خلاف کراچی پریس کلب سے سندھ اسمبلی بلڈنگ تک مارچ اور اسمبلی کے سامنے طلبہ کے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ دھرنے میں مختلف جامعات اور سرکاری تعلیمی اداروں کے طلبہ اور اساتذہ نے شرکت کی ۔ دھرنے سے جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق ،اسلامی جمعیت طلبہ کراچی کے ناظم حافظ محمد آبش صدیقی،کراچی یونیورسٹی ٹیچرز سوسائٹی کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر معروف نے بھی خطاب کیا ۔ منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ ہم جامعات کے اساتذہ کی جدوجہد میں ان کے ساتھ اور شانہ بشانہ ہیں ، پیپلز پارٹی عارضی بنیادوں پر اساتذہ بھرتی کرکے رشوت ، سفارش اور کرپشن کو فروغ دینا اور جامعات کو یرغمال بنانا چاہتی ہے ، 2001میں پرویز مشرف نے بھی جامعات کی خود مختاری پر حملہ کیا تھا لیکن اسلامی جمعیت طلبہ کی تحریک اور جدو جہد کے نتیجے میں پرویز مشرف کو اپنے مقاصد میں کامیابی نہ ہو سکی ، آج پیپلز پارٹی جو جمہوریت کی بہت باتیں کرتی ہے ، جامعات کی خود مختاری پر حملہ کر کے وہ کام کر رہی ہے جو پرویز مشرف جیسا آمر بھی نہ کرسکا ، پیپلز پارٹی نے جمہوری لبادہ اوڑھا ہوا ہے لیکن حقیقت میں جمہوریت دشمن و فسطائیت کی حامل پارٹی ہے اور وڈیرہ شاہی و جاگیردارانہ سوچ اور ذہیت رکھتی ہے ، اسی لیے طلبہ کو بھی یونین سازی اور اپنی قیادت منتخب کرنے کا جمہوری حق دینے پر تیار نہیں ہوتی ۔ 2008میں یوسف رضا گیلانی نے بطور وزیر اعظم اپنی پہلی تقریر میں اور 3سال قبل بلاول بھٹو زرداری نے بھی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے طلبہ یونین کے انتخابات کا اعلان تو کر دیا اور سندھ اسمبلی سے ایکٹ بھی منظور کر لیا لیکن آج تک طلبہ یونین کے انتخابات کرانے کے لیے عملاً کچھ نہیں کیا گیا ، جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے طلبہ یونین کے انتخابات کروانے اور منظور شدہ بل پر تاحال عمل درآمد نہ ہونے کے حوالے سے جب اسمبلی میں قرار داد پیش کی تو پیپلز پارٹی کا جمہوریت دشمن اور فسطائی چہرہ ایک بار پھر بے نقاب ہو گیا اور یہ قرار داد مسترد کروا دی گئی ۔پیپلز پارٹی طلبہ کو انکا جمہوری حق دینا ہی نہیں چاہتی کیونکہ یہ طلبہ کی قوت اور طاقت سے خوفزدہ رہتی ہے ، تین سال ہونے والے ہیں اپنی ہی اسمبلی کی قانون سازی پر عمل درآمد کرنے پر تیار نہیں ، جس طرح کراچی میں سندھ حکومت کے تعمیراتی پروجیکٹ کی تکمیل کی کوئی ڈیڈ لائین نہیں ہوتی اسی طرح طلبہ یونین کے انتخابات کی بھی کوئی ڈیڈ لائین نہیں ہے ، ہمارا مطالبہ ہے کہ طلبہ یونین کے انتخابات کی واضح ڈیڈ لائین دی جائے ، طلبہ باشعور ہوتے ہیں جب جامعات میں ملازمین اور اساتذہ کو یونین سازی کا حق ہے تو طلبہ کو آخر کیوں نہیں دیا جاتا ؟ منعم ظفر خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی ایک جانب جامعات کی خود مختاری پر حملہ آور ہے تو دوسری جانب بورڈز میں بھی نا اہلی اور کرپشن کی سرپرستی کر رہی ہے ۔انٹر بورڈ کراچی میں کراچی کے طلبہ و طالبات کے امتحانی نتائج میں سنگین بے ضابطگیوں اور نا اہلی و کرپشن کے ذمہ داران کو حکومتی تحفظ دیا جا رہا ہے ، گزشتہ سال این ای ڈی کے وائس چانسلر سروش لودھی کی سربراہی میں قائم کی گئی کمیٹی کی رپورٹ اور سفارشات کے بر عکس اقدامات اور فیصلے کیے گئے ، رپورٹ میں جن افسران اور عہدیداران کو بے ضابطگیوں اور نا اہلی کا براہ ِ راست ذمہ دار قرار دے کر ان کے خلاف کارروائی کرنے کی سفارش کی گئی تھی ان کے خلاف کوئی ایکشن لینے کے بجائے انہیں ترقی دے کر اعلیٰ عہدوں پر فائز کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اسٹینڈنگ کمیٹی بنا کر ایک بار پھر تاخیری حربے استعمال کیے جا رہے ہیں ، اسٹینڈنگ کمیٹی کے آج کے اجلاس جس میں رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے بھی شرکت کی ہے یہ طے ہوا ہے کہ آئندہ اجلاس میں اس رپورٹ کو پیش کیا جائے گا ایک سال تک اس پر عمل درآمد نہ کرنا اور اسے منظر عام پر نہ لانا انتہائی شرمناک عمل ہے ۔محمد فاروق نے کہا کہ پیپلز پارٹی طلبہ یونین کے حوالے سے عدالتی احکامات، اسمبلی کی قانون سازی کے باوجود طلبہ کی یونین سازی اور طلبہ یونین کے انتخابات کا حق دینے پر تیار نہیں ۔ 11 فروری 2022 کو سندھ اسمبلی نے ”Sindh Students Union Act” منظور کیا تھا، جس کے مطابق تمام تعلیمی اداروں کو دو ماہ میں قواعد و ضوابط مرتب کرکے ہر سال طلبہ یونین کے انتخابات کا انعقاد کرنا تھے لیکن ڈھائی سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود سندھ بھر میں طلبہ یونین کے انتخابات کا انعقاد نہ ہوسکا۔ طلبہ کو آئین کے آرٹیکل 17 کے مطابق یونین سازی کے بنیادی حق سے محروم رکھنا افسوسناک ہے۔24 اکتوبر 2024 کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی اپنے ایک فیصلے میں ملک بھر کی جامعات میں طلبہ یونین کے انتخابات کے انعقاد کا حکم بھی جاری کیا اسکے باوجود حکم پر عملدرآمد نہ ہوناافسوس ناک اور قابل ِ مذمت ہے۔حافظ آبش صدیقی نے کہا کہ طلبہ کے جمہوری حق کے لیے طلبہ کی تحریک کراچی سے نکل کر پورے سندھ میں پھیل رہی ہے ، ہمارے احتجاج کا دائرہ وسیع ہو رہا ہے ، ہمارے آج کے احتجاج اور دھرنے کا مطالبہ تھا کہ انٹر میڈیٹ کے متنازعہ نتائج درست کیے جائیں ، جامعات کی خود مختاری ختم نہ کی جائے اور فوری طور پر طلبہ یونین کے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا جائے ، آج ہمیں سندھ حکومت کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے دھرنے میں آکر ایک ہفتے کے اندر طلبہ یونین کے انتخابات کا کوڈ آف کنڈیکٹ طے کرنے کی یقین دہائی کرائی ہے ، ہم ان کی یقین دہانی کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن واضح طور پر کہہ دینا چاہتے ہیں کہ اب طلبہ اپنا جمہوری حق لیے بغیر پیچھے نہیں ہٹیں گے ، حکومت کو طلبہ یونین کے انتخابات کرانا ہوں گے ۔ہم جامعات کے اساتذہ کے مطالبات کے حق میں ان کی جد وجہد میں ان کا ساتھ دیتے رہیں گے اور انٹر میڈیٹ کے متاثرہ طلبہ و طالبات کے نتائج کی درستگی کے لیے بھی جدو جہد جاری رکھیں گے ۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: طلبہ یونین کے انتخابات کی طلبہ یونین کے انتخابات کا جامعات کی خود مختاری اسلامی جمعیت طلبہ جماعت اسلامی سندھ اسمبلی پیپلز پارٹی محمد فاروق یونین سازی سندھ حکومت جمہوری حق نے کہا کہ طلبہ کو طلبہ کے طلبہ کی نے بھی کے لیے
پڑھیں:
جماعت اسلامی کا غزہ مارچ، اسلام آباد میں ریڈ زون سیل
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)جماعت اسلامی کے فلسطین مارچ کے موقع پر وفاقی دارالحکومت میں آج سیکیورٹی کے غیر معمولی سکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں جبکہ ریڈ زون کو سیل کردیا گیا۔
نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کے مطابق جماعت اسلامی نے اسرائیلی دہشت گردی کا شکار غزہ کے مظلوم مسلمانوں کی حمایت میں آج اسلام آباد میں یکجہتی غزہ مارچ منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
تاہم ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے جماعت اسلامی کے غزہ مارچ کے شرکا سے سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کیا ہے، اسلام آباد میں ریڈ زون اور توسیع شدہ ریڈ زون سیل کر دیا گیا ہے۔
فلم ویلکم کے اداکار کا اکشے کمار کے ملازموں سے بھی کم معاوضہ ملنے کا انکشاف
دوسری جانب ریڈ زون جانے والے راستے ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیے گئے ہیں، مارچ کے پیش نظر فیض آباد کو بھی سیل کر دیا گیا، فیض آباد میں ڈبل لہرز میں کنٹینرز لگا دیئے گئے۔
فیض آباد سے اسلام آباد جانے والی اہم شاہراہ کو بھی بند کر دیا گیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی کے قافلوں کو روکنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات رہے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ احتجاج کرنے یا احتجاج پر اکسانے والوں کو فوری گرفتار کر کے پیس فل اسمبلی اور پبلک ایکٹ کے تحت مقدمات درج کئے جائیں گے۔
مارچ کے شرکا سے نمٹنے کیلئے ریڈ زون میں اضافی نفری تعینات کر دی گئی جبکہ دیگر صوبوں سے اضافی نفری بھی منگوائی گئی ہے۔
دولہے کے ساتھ انوکھا فراڈ، دلہن کی جگہ ساس سے شادی کرا دی گئی
اس ضمن میں جماعت اسلامی کے ترجمان شکیل ترابی نے غزہ مارچ پر حکومتی رویہ کو افسوس ناک قرار دے دیا ہے۔
جماعت اسلامی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کے شہریوں کے لیے رکاوٹیں نہ کھڑی کی جائیں، راستے کھولے جائیں راستوں کی بندش ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتی، غزہ مارچ کے راستے روکنا حکومت کی فلسطین سے محبت کا نقاب اتار رہی ہے حکومت امریکی خوشنودی کے لیے مارچ کا راستہ روک رہی ہے۔
جماعت اسلامی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مارچ کی تیاریاں مکمل ہیں، اسلام آباد کی ہر گلی سے لوگ نکلیں گے، دیگر شہروں سے آنے والے قافلوں کو اسلام آباد میں خوش آمدید کہتے ہیں۔
شادی سے انکار پر بیٹی کا قتل، اٹلی میں پاکستانی نژاد والدین کی سزا برقرار