کمیشن بنا اور مذاکرات کامیاب ہوئے تو انہیں حکومت چھوڑنی پڑیگی، رؤف حسن
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماء کا کہنا تھا کہ مذاکراتی کمیٹی کی آخری میٹنگ 16 جنوری کو ہوئی تھی، 16 جنوری کے بعد آج ہی 7 دن مکمل ہو رہے تھے، حکومت والوں کا حساب کتاب ہی غلط ہے تو ہم کر کیا کریں، یہ حساب کتاب بھی درست سے نہیں کرسکتے، آج بانی پی ٹی آئی نے حکم دے دیا کہ مذاکرات ختم کر دیں۔ اسلام ٹائمز۔ مذاکرات ختم کرنے کے فیصلے کے حوالے سے پی ٹی آئی رہنماء رؤف حسن نے کہا ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹیوں کی آخری میٹنگ 16 جنوری کو ہوئی تھی، اس کے بعد آج ہی 7 دن مکمل ہو رہے تھے، اس لیے آج بانی پی ٹی آئی نے حکم دیا کہ مذاکرات ختم کر دیں۔ پی ٹی آئی رہنماء رؤف حسن نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں حکومت سے عرض کروں گا کہ اپنے کرتوتوں پر غور کریں، جو کام ایک دن میں ہوسکتا تھا، اس کو اتنا وقت لگا دیا، حکومتی رہنماوں کی جانب سے بیانات آتے رہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی اور حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کی آخری میٹنگ 16 جنوری کو ہوئی تھی، 16 جنوری کے بعد آج ہی 7 دن مکمل ہو رہے تھے۔
حکومت والوں کا حساب کتاب ہی غلط ہے تو ہم کر کیا کریں، یہ حساب کتاب بھی درست سے نہیں کرسکتے، آج بانی پی ٹی آئی نے حکم دے دیا کہ مذاکرات ختم کر دیں۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دونوں کمیشنز کے قیام معاملے پر کوئی بات نہیں ہوسکتی ہے، جوڈیشل کمیشن کی آفر لے کر آتے ہیں تو غور کیا جا سکتا ہے، لیکن اس حوالے سے حتمی فیصلہ تو بانی پی ٹی آئی ہی کریں گے، اب دیکھتے ہیں کہ حکومت کیا کرتی ہے اور کیا ردعمل آتا ہے، اس کے بعد غور کریں گے کہ کیا کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کا پراسس چل سکتا ہے، لیکن اس کی ذمہ داری حکومت کی ہے، بال اب حکومت کی کورٹ میں ہے، ہم چاہیں گے کہ بات چیت ہو، لیکن جیسا حکومت نے رویہ دکھایا ہے، اس سے مذاکرات آگے بڑھیں گے نہیں۔
رہنماء پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم ان سے کوئی فیور نہیں مانگ رہے، ہم کہتے ہیں کہ پراسس چلتا رہنے چاہیں، بتایا جائے کہ حکومت والے کیا چھپانا چاہتے ہیں۔ پی ٹی آئی رہنماء رؤف حسن نے کہا کہ مذاکرات حکومت سے نہیں بلکہ حکومت کے ذریعے ہو رہے ہیں، ہمیں اس حکومت سے کوئی امید نہیں ہے، حکومت کے مفاد میں نہیں کہ مذاکرات کامیاب ہوں، مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں تو ان کو حکومت چھوڑنی پڑے گی، اسی لیے حکومت والے مذاکرات پر راضی نہیں ہوں گے۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہ حکومت چوری کے ووٹوں سے آئی تھی، ہم کہتے رہے کہ اصل بات چیت ان سے ہوسکتی ہے، جن کے پاس طاقت ہے، موجودہ حکومت کے پاس کوئی طاقت نہیں ہے، ہم چاہتے ہیں کہ طاقتور سے انگیجمنٹ جاری رہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی رہنماء مذاکرات ختم کر بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے کہ مذاکرات مذاکرات کا حساب کتاب حکومت کی کہ حکومت کے بعد ہو رہے ہیں کہ
پڑھیں:
ران ثناء کا شرجیل میمن سے ٹیلی فونک رابط : وفاق ‘ سندھ حکومت کا نہروں کا مسئلہ مذکرات سے حل کرنے پرا تفاق
کراچی‘ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) وفاق اور سندھ حکومت نے نہروں کا مسئلہ مذاکرات سے حل کرنے پر اتفاق کرلیا۔ رانا ثناء اللہ نے وزیرِ اطلاعات سندھ شرجیل میمن سے فون پر رابطہ کیا جس میں رانا ثنا نے کہا کہ نہروں کے معاملے پر سندھ سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ میاں نواز شریف اور شہباز شریف نے نہروں کے معاملے پر سندھ کے تحفظات دور کرنے کا کہا ہے۔ شرجیل میمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کو دریائے سندھ سے نہریں نکالنے پر شدید تحفظات ہیں، پیپلز پارٹی بھی نہروں کے معاملے پر وفاقی حکومت سے مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سندھ کے عوام کے لیے 1991 کے معاہدے کے تحت پانی کی منصفانہ تقسیم چاہتی ہے۔ دوسری جانب وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کینالز کے معاملے پر ہونے والے احتجاج کے حوالے سے کہا کہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کوئی صوبہ دوسرے صوبے کے پانی پر ڈاکہ ڈالے۔ احسن اقبال نے دریائے سندھ سے کینال نکالنے کے تنازع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بدگمانیاں پیدا کریں گے تو تکنیکی معاملات پر تنازعات پیدا ہو جائیں گے، انجنیئرزکا فرض ہے کہ واٹر سکیورٹی پر پلان تیارکریں۔ ہمیں 2047 تک بھارت کو معاشی میدان میں پیچھے چھوڑنا ہے۔ علاوہ ازیں میئر کراچی اور سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے وزیراعظم سے کینالز منصوبے کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ نہروں کا معاملہ پنجاب کے وزراء نے خراب کیا۔ صدر ایمپریس مارکیٹ میں پارکنگ ایریا کے افتتاح کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مرتضی وہاب نے کہا کہ سندھ نے اپنے مقدمہ کو مضبوطی سے لڑا، وزیراعظم کو بلاول بھٹو کے مطالبے پر کینالز منصوبے کو ختم کردینا چاہیے۔ ہم نے غیر مشروط طور پر حکومت کا ساتھ اس لیے دیا تھا کیونکہ ہمیں ملک میں امن اور خوشحالی پیاری ہے۔ پنجاب کے وزراء کے بیانات پر یہ معاملات خراب ہوئے۔ لاہور ہائیکورٹ خود فرما رہی ہے کہ پانی کے لئے کام کیا جائے۔ وزیراعظم شہباز شریف کو فوری طور پر کینالز کے منصوبے کو روکنا چاہئے۔ دریں اثناء وفاقی وزیر مملکت برائے مذہبی امور اور بین المذاہت ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی نے واضح کیا ہے کہ سندھ کے تحفظات دور ہونے تک نہروں پر ایک انچ کام نہیں ہوگا۔ کھیئل داس کوہستانی کا کہنا تھا کہ اشتعال انگیزی نہیں ہونی چاہیے، صوبوں کو لڑانا اچھی بات نہیں، کوئی ایسا یکطرفہ فیصلہ نہیں ہوگا جس سے ایک صوبہ ناراض ہو۔ بلاول بھٹو زرداری صرف ایک صوبے کے نہیں بلکہ پاکستان کے رہنما ہیں۔ سوچی سمجھی سازش کے تحت مجھ پر حملہ کیا گیا جس کا مقصد مجھے نقصان پہنچانا تھا۔