حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن کا ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ تحریک انصاف کا مذاکرات ختم کرنے کا فیصلہ حیران کن اور افسوسناک ہے، مجھے سمجھ نہیں آئی کہ پی ٹی آئی کے فیصلے کی کیا وجہ تھی۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن اعجاز الحق نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کا مذاکرات ختم کرنے کا فیصلہ حیران کن اور افسوسناک ہے، کمیٹی میں واضح کہا گیا تھا کہ 7 ورکنگ دنوں میں جواب دیا جائے گا، مجھے سمجھ نہیں آئی کہ اس فیصلے کی کیا وجہ تھی۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن اعجاز الحق نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف کا مذاکرات ختم کرنے کا فیصلہ حیران کن اور افسوسناک ہے، مجھے سمجھ نہیں آئی کہ پی ٹی آئی کے فیصلے کی کیا وجہ تھی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ہر معاملے میں  تھوڑی بے صبری جماعت ہے، کمیٹی میں واضح کہا گیا تھا کہ 7 ورکنگ ڈیز میں جواب دیا جائے گا۔ پی ٹی آئی ہر معاملے میں تیزی کرتی ہے۔ اعجاز الحق نے کہا کہ کمیٹی بنانے میں بھی تیزی اور ختم کرنے میں بھی تیز ہوتی ہے۔

مذاکرات ختم کرنے کے فیصلے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مجھے مذاکرات  ختم کرنے پر دکھ ہوا، میں امید نہیں کر رہا تھا کہ پی ٹی آئی مذاکرات ختم کر دے گی، مجھے سمجھ نہیں آیا کہ کسی نے کیا بتا دیا، جو ایسا فیصلہ کیا۔ رکن حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے کہا کہ میری بڑی خواہش تھی کہ مذاکرات آگے بڑھیں، بڑی محنت اور سنجیدگی کے ساتھ یہ پراسس لے کر چل رہے تھے۔ ہم تو سخت محنت کر رہے تھے کہ تمام قانونی پہلو دیکھ کر اپنا جواب تیار کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک ایشو یہ بھی تھا کہ کیا زیر سماعت کیسز پر کوئی جوڈیشل بن سکتا ہے؟ 9 مئی اور 26 اکتوبر واقعات معاملے پر عدالتوں میں اب بھی کیسز چل رہے ہیں، 26 اکتوبر  واقعات میں 17 لوگوں کیخلاف کیسز چل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایگزیکٹو آرڈر سے تو  کچھ نہیں ہوسکتا، جمہوری حکومتیں ایسا نہیں کرسکتیں، وکلا نے بتایا ہوگا کہ جب  کیسز چل رہے ہیں تو جوڈیشل کمیشن بنانا قانونی طور پر ممکن نہ ہو۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مذاکرات ختم کرنے مذاکراتی کمیٹی مجھے سمجھ نہیں مذاکرات ختم کر کہ پی ٹی آئی اعجاز الحق نے کہا کہ چل رہے تھا کہ

پڑھیں:

عدالتوں میں مقدمات کی وجہ سے فائیوجی کے لیے نیلامی نہیں ہوسکتی.پی ٹی اے

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 اپریل ۔2025 )پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین نے قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو آگاہ کیا ہے کہ جب تک مقدمات عدالت میں ہیں فائیوجی سے متعلق نیلامی نہیں ہوسکتی.

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے آئی ٹی کا اجلاس بیرسٹر گوہر کی سربراہی میں ہوا جس میں فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی پر اثر انداز ہونے والے مقدمات کا جائزہ لیا گیا چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمان نے کمیٹی کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ فائیو جی کے ساتھ متعلقہ کمپنیز پر حکم امتناع سے ہمیں فرق پڑتا ہے، کمپنیز پی ٹی اے یا حکومت پر واجبات کے مقدمات کرکے حکم امتناع لیتی ہے تو آکشن کیسے ہوگا چیئرمین پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سے درخواست کی تھی فائیو جی سے متعلق مقدمات جلد نمٹائے جائیں.

چیئرمین کمیٹی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مقدمات تو چلتے رہیں گے مگر جب فائیو جی کی فریکوینسی پی ٹی اےکی ملکیت ہے تو آکشن میں ممانعت نہیں پی ٹی آئی حکام نے شرکا کو بتایا کہ جب تک مقدمات عدالت میں ہیں فائیو جی کی نیلامی نہیں ہوسکتی جس پر کمیٹی ممبر شرمیلا فاروقی نے پوچھا کہ یہ آپ کا خدشہ ہے فائیو جی نیلامی نہیں ہوسکتی یا کوئی ٹھوس وجوہات ہیں؟ پی ٹی اے حکام نے جواب دیا کہ سب کمپنیز نے کہا ہے کہ جب تک معاملات عدالت میں ہیں فائیوجی ٹیکنالوجی نہیں خرید سکتے.

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اگر مقدمات پر اسٹے نہیں تو زیر التوا مقدمات سے اتنا فرق نہیں پڑتا کمیٹی ممبر عمار لغاری نے کہا کہ اسپیکٹرم شیئرنگ آئی ٹی کے پاس ہے تو ان چیزوں کو خاطر میں نا لائیں اس سے پہلے یہ خبر سامنے آئی تھی کہ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو دو ٹیلی کام کمپنیوں کے انضمامی معاہدے کی عدم تکمیل اور قانونی پیچیدگیوں کے باعث فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کے باعث ملک میں ”فائیو جی“ سروس کے آغاز میں تاخیر کا خدشہ پیدا ہوگیا.

متعلقہ مضامین

  • 190 ملین پاؤنڈز کیس؛ اپیلیں مقرر کرنے سے متعلق ڈپٹی رجسٹرار سے پالیسی طلب
  • مقدمات کیوجہ سے فائیوجی اسپیکٹرم کی نیلامی نہیں ہوسکتی، پی ٹی اے
  • عدالتوں میں مقدمات کی وجہ سے فائیوجی کے لیے نیلامی نہیں ہوسکتی.پی ٹی اے
  • 9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد
  • 26؍نومبر احتجاج صنم جاوید، مشعال یوسفزئی کی ضمانت خارج
  • اسد عمر کی تین مقدمات میں 13 مئی تک عبوری ضمانت منظور
  • نومئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم کے لیے تاریخ مقرر
  • ہائیکورٹس میں مستقل چیف جسٹسز تعینات کرنے کا فیصلہ
  • اسلام آباد ہائیکورٹ سمیت چاروں ہائیکورٹس میں مستقل چیف جسٹسز تعینات کرنے کا فیصلہ
  • اسلام آباد سمیت 4 ہائیکورٹس میں مستقل چیف جسٹسز تعینات کرنے کا فیصلہ