صحافی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل کو مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
صحافی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کے بل کو مسترد کردیا۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم پر حکومت نے صحافی تنظیموں سے کوئی مشاورت نہیں کی، حکومت نے ترمیم سے قبل کوئی ڈرافٹ شئیر نہیں کیا۔جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے مزید کہا کہ حکومت مشاورت کے بغیر پیکا ایکٹ ترمیمی بل پیش نہ کرے۔صحافی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی میں پی ایف یو جے، اے پی این ایس، سی پی این ای، ایمینڈ اور پی بی اے شامل ہیں۔
دوسری جانب پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نے پیکا ایکٹ 2016 میں ترامیم کی مذمت کی ہے۔
ایک بیان میں پی ایف یو جے نے کہا ہے کہ یہ ترامیم وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللّٰہ تارڑ کی جانب سے دھوکا ہیں، ترامیم غیر ضروری اور آئین کی روح کے خلاف ہیں۔پی ایف یو جے نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ترمیمی بل کو فوراً واپس لیا جائے، بل کا مسودہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ شیئر کیا جائے، اگر ترامیم واپس نہ لی گئیں تو صحافی برادری ملک گیر احتجاج کرے گی۔
خیال رہے کہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی نے منظور کر لیا ہے۔وفاقی وزیر رانا تنویر نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کیا جسے ایوان زیریں نے کثرت رائے سے منظور کر لیا۔
پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کے خلاف صحافیوں کی جانب سے پریس گیلری سے واک آؤٹ بھی کیا گیا۔ حکومت کی کسی بھی اتحادی جماعت کی جانب سے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کی مخالفت نہیں کی گئی جبکہ اپوزیشن کی جانب سے بل پیش کیے جانے سے قبل ہی واک آؤٹ کیا جا چکا تھا۔واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (پیکا) میں مزید ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے صحافی تنظیموں نے پیکا ایکٹ پی ایف یو جے کی جانب سے
پڑھیں:
سندھ ہائی کورٹ میں ای چالان کے خلاف حکم امتناع کی درخواست مسترد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے اِی چالان کے خلاف شہری کی جانب سے درخواست پر حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی۔
جسٹس عدنان اقبال نے ریمارکس دیے کہ حکومت ایسے کام کرتے وقت کم از کم لیگل ٹیم سے ہی مشاورت کرلیتی، رات کے چار بجے بھی شہری سگنل کھلنے کا انتظار کرے گا تو دائیں بائیں سے پستول والا آجائے گا۔
جسٹس عدنان اقبال نے ریمارکس دیے کہ رات کے وقت ایئر پورٹ جانے والے شہری کا پرس، فون اور جان بھی جاسکتی ہے، حکومت کو قانون سازی کرتے وقت تمام پہلوؤں کو دیکھنا چاہیے۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو کہا کہ اِی چالان کے بعد شہر بھر میں حادثات میں 50 فیصد کمی آئی ہے۔
عدالت نے کہا کہ اِی چالان سے متعلق نوٹیفکیشن آپ کی فائل میں کہاں ہے؟ آپ نے خبر بنوانی ہے تو بنوالیں لیکن وہ نوٹیفکیشن تو منسلک کریں جو چیلنج کیا ہے۔
عدالت نے سندھ حکومت سے اِی چالان اور جرمانوں کے نوٹیفکیشن سے متعلق رپورٹ 15 جنوری تک پیش کرنے کا حکم دے دیا۔