نومنتخب امریکی صدر نے اپنے بیرون ملک سفارت خانوں اور مشن کے دفاتر پر پرائیڈ فلیگ (ہم جنس پرستوں کا جھنڈا) یا بلیک لائیوز میٹر (سیاہ فاموں کی حمایت میں ) کے جھنڈوں پر پابندی عائد کرتے ہوئے ’’پرچمِ واحد‘‘ کی پالیسی نافذ کردی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالتے ہی روزانہ کی بنیاد پر ایگزیکیٹو آرڈرز جاری کرنا شروع کردیئے۔

ان میں سے ایک آرڈر میں بیرون ملک میں تمام امریکی سفارت خانوں اور مشن پر صرف اور صرف امریکی پرچم لہرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ہر سال جون کے مہینے کو عالمی سطح پر ہم جنس پرستوں کی حمایت میں ماہِ فخر کے طور پر منایا جاتا ہے۔ 

جوبائیڈن دور میں دنیا بھر کے امریکی سفارتخانوں پر اس مہینے  ہم جنس پرستوں کے علامت کہلائے جانے والے پرچم لہرائے جاتے تھے۔

اسی طرح پولیس تشدد سے سیاہ فام شہری کی ہلاکت پر ہونے والے اجتجاج ’’بلیک لائیو میٹرز‘‘ نے عالمی شہرت حاصل کی تھی۔

اس احتجاج سے اظہارِ یکجہتی کے لیے بھی سیاہ فاموں کی زندگیوں کی حفاظت اور حقوق کی ضمانت کے لیے ان کا پرچم لہرایا جاتا تھا۔

تاہم اب سے امریکا کے تمام سفارت خانوں میں صرف اور صرف امریکی پرچم لہرائے جائیں گے۔ 

 

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہم جنس پرستوں سفارت خانوں

پڑھیں:

امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے باشندوں کی جبری ملک بدری روک دی

امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد قومی اور بین الاقوامی فیصلوں میں غیر معمولی تبدیلیاں دیکھنے میں آرہی ہیں۔ ایسا ہی ایک فیصلہ امریکا میں مقیم جنوب امریکائی ملک وینزویلا کے باشندوں کا جبری امریکا بدر کیا جانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:مستقل رہائش کو فروغ دینے کے لیے امریکا نے نیا ویزا متعارف کرا دیا

تاہم امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے جبری بیدخلی کے اقدام پر یہ کہہ کر روک لگا دی ہے کہ وینزویلا کے تارکین وطن کو تاحکم ثانی امریکا بدر نہیں کیا جا سکتا۔

بین الاقوامی میڈیا روپورٹ کے مطابق وینزویلا کے تارکین وطن نے ایک درخواست کے ذریعے سپریم کورٹ سے جبری بیدخلی کے معاملے پر مداخلت کی استدعا کی تھی۔

سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے۔

دوسری جانب امریکی انتظامیہ نے بیدخل کیے جانے والوں کو تارکین وطن گینگ کے اراکین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی فیصلے کے خلاف آخری کامیابی وائٹ ہاوس ہی کی ہوگی۔

اس معاملے میں یہ بات اہم ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ابھی تک کوئی ایسا اشارہ نہیں دیا کہ وہ عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہیں کرے گی۔

یاد رہے اس سے قبل بھی امریکی انتظامیہ وینزویلا کے 200 سے زائد تارکین وطن اورکلمر گارشیا سمیت السلواڈور کے کئی شہریوں کو جیلوں میں بھیج چکی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا امریکا بدر امریکی سپریم کورٹ ٹرمپ انتظامیہ ڈونلڈ ٹرمپ وینزویلا

متعلقہ مضامین

  • امریکہ کی جانب سے یکطرفہ غنڈہ گردی کی عالمی قیمت
  • ٹرمپ کی ناکام پالیسیاں اور عوامی ردعمل
  • عالمی تنازعات، تاریخ کا نازک موڑ
  • پوپ کی رحلت: ٹرمپ نے قومی پرچم سرنگوں رکھنے کا حکم دے دیا
  • افریقہ میں امریکہ کا غیر ضروری سفارت خانے اور قونصل خانے بند کرنے پر غور
  • امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
  • امریکی نائب صدر جے ڈی وینس تجارتی مذاکرات کے لیے بھارت پہنچ گئے
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی محکمہ خارجہ کی از سرِ نو تشکیل کی تجویز
  • امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے شہریوں کی جبری بیدخلی روک دی
  • امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے باشندوں کی جبری ملک بدری روک دی