تحریک انصاف مذاکراتی عمل پر دوبارہ غور کرے، عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
اسلام آباد:سینیٹر عرفان صدیقی نے تحریک انصاف کو مذاکراتی عمل نہ چھوڑنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو جواب دینے کے لیے وقت درکار ہے۔ تحریک انصاف کو اپنے فیصلے پر دوبارہ غور کرنا چاہیے۔
وفاقی دارالحکومت میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے کنوینر نے پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکرات ختم کرنے کے اعلان کو افسوسناک قرار دیا۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ پہلی ملاقات میں یہ طے پایا تھا کہ پی ٹی آئی اپنے مطالبات تحریری طور پر پیش کرے گی، لیکن ان مطالبات کو لانے میں انہیں 42 دن لگے۔ اب وہ چاہتے ہیں کہ حکومت 7 دن کے اندر جوڈیشل کمیشن تشکیل دے، جو کہ ممکن نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے 28 جنوری کی تاریخ دی تھی، وہ چند دن اور انتظار کر سکتے تھے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے حکومت کو کمیشن کے قیام کے لیے 7 دن کا وقت دیا تھا، لیکن مقررہ وقت گزرنے کے باوجود کمیشن کا اعلان نہیں کیا گیا۔ ان کے مطابق اگر حکومت آج بھی کمیشن کا اعلان نہیں کرتی تو مذاکرات کا سلسلہ ختم کر دیا جائے گا۔
عرفان صدیقی نے اپنی گفتگو میں زور دیا کہ سیاسی معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا ہی بہتر راستہ ہے اور پی ٹی آئی کو مذاکرات کی میز پر واپس آنا چاہیے تاکہ تمام مسائل آئینی اور قانونی دائرے میں حل کیے جا سکیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عرفان صدیقی پی ٹی آئی
پڑھیں:
مولانا فضل الرحمن کا پاکستان تحریک انصاف کیساتھ سیاسی اتحاد کرنے سے انکار
اسلام آباد(اوصاف نیوز) سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمن نے تحریک انصاف کےساتھ اتحاد نہ کرنے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے ۔ذرائع کے مطابق جے یوآئی ف نہ ہی کسی ایسے اتحاد میں شامل ہوگی جو تحریک انصاف کے ایما پر قائم کیا جائے گا۔
جے یو آئی نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں آزاد حزب اختلاف کا کردار ادا کرتی رہے گی وہ حکومت کا حصہ نہیں بنے گی،اس بات کا فیصلہ جے یو آئی نے اپنی مجلس عمومی کے دو روزہ اجلاس میں کیا جو اتوار کو لاہور میں اختتام پذیر ہوا۔
جے یو آئی نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں آزاد حزب اختلاف کا کردار ادا کرتی رہے گی وہ حکومت کا حصہ نہیں بنے گی اور پارلیمنٹ میں زیر غوآنے و الے معاملات کاجائزہ لیتی رہے گی اور باوقت ضرورت تحریک انصاف کے ساتھ تعاون کرنے یا نہ کرنے کا تعین ہوگا۔
جمعیت علمائے اسلام کے ذرائع نے بتایا ہے کہ جے یو آئی کے زیر اہتمام 27؍ اپریل کو مینار پاکستان کے سبزہ زار پر ’’اسرائیل مردہ باد‘‘ ریلی ہوگی، اسی طرح 10 مئی کو پشاور اور 17 مئی کو کوئٹہ میں ’’اسرائیل مردہ باد‘‘ کے اجتماعات ہوں گے۔
جے یو آئی نے پنجاب میں نہریں نکالے جانے کے معاملے میں اپنی سندھ تنظیم کے موقف کی تائید کا فیصلہ کیا ہے اور طے کیا ہے کہ پارٹی کی مرکزی تنظیم اس بارے میں کوئی راہ عمل اختیار نہیں کرے گی۔
منرلز اور مائنز کے قانون کے سلسلے میں جمعیت علمائے اسلام صوبوں کے آئینی مفادات کا تحفظ کرے گی۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ جے یو آئی نے مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں قومی معاملات کے بارے میں صائب فیصلے کیے ہیں۔ جے یو آئی نے تحریک انصاف کی بار بار اور پرزور درخواستوں پر اس سے رازداری کے ساتھ بعض وضاحتیں طلب کی تھیں جو کئی ہفتے گزر جانے کے باوجود جواب طلب ہیں۔
جمعیت کا کہنا تھا کہ وہ حکومت کے خلاف سیاسی جماعتوں کے اشتراک سے بڑا اتحاد قائم کرنے کی خواہاں تھی جبکہ دوسری طرف وہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات میں مصروف تھی، اس نے وسیع تر سیاسی اتحاد کا ڈول ڈال رکھا تھا تاکہ ان خفیہ مذاکرات میں اس کی سودا کار حیثیت مستحکم ہو سکے ۔ اس طرح وہ ہم عصر سیاسی جماعتوں کو آلہ کار کے طور پر استعمال کرنے کے درپے تھی۔
پنجاب میں پاور شیئرنگ پر پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی بڑی بیٹھک، ملکر چلنے پر اتفاق