سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ کی مدت میں 6 ماہ کی توسیع
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ کی مدت میں 6 ماہ کی توسیع کردی گئی ہے۔
جوڈیشل کمیشن اجلاس کے جاری اعلامیے کے مطابق اجلاس میں سندھ ہائیکورٹ میں 12 ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کی کثرت رائے سے منظوری دی گئی ہے، اجلاس میں سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ کی مدت میں بھی 6 ماہ کی توسیع کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا وجہ ہے کہ خواتین کو جوڈیشل کمیشن میں برابر کی نمائندگی نہیں دی گئی، جسٹس محسن اختر کیانی
چیئرمین سپریم جوڈیشل کمیشن جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل ججز کے لیے ناموں پر مشاورت ہوئی۔
اجلاس میں سندھ ہائیکورٹ میں 12 ایڈیشنل ججز کی تعیناتی اور سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ کی مدت میں 6 ماہ کی توسیع کی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں سنیم سلطانہ اور خالد حسین کو سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج لگانے کی منظوری دے دی گئی۔ اس کے علاوہ عثمان علی ہادی، نثار بھبھرو، جعفر رضا اور حسن اکبر کے ناموں کی منظوری دی گئی ہے۔
جوڈیشل کمیشن نے عبدالحامد، جان علی جونیجو، میراں محمد شاہ، علی حیدر، ریاضت علی، فیاض الحسن شاہ کو سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی نامزدگی، پاکستان تحریک انصاف اور وکلا برادری کیا سوچ رہی ہے؟
سندھ ہائیکورٹ میں 12 ایڈیشنل ججوں کی تعیناتی کے لیے 46 ناموں پر غور کیا گیا۔ جوڈیشل کمیشن کو بھیجے گئے ناموں میں 6 ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اور 40 وکلا کے نام شامل تھے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل جوڈیشل کمیشن نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایڈیشنل ججز کے لیے دو ناموں کی منظوری دی تھی، جبکہ بلوچستان ہائیکورٹ کے لیے تین ناموں پر اتفاق کیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آئینی بینچ ایڈیشنل ججز پاکستان جوڈیشل کمیشن سندھ ہائیکورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایڈیشنل ججز پاکستان جوڈیشل کمیشن سندھ ہائیکورٹ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل میں سندھ ہائیکورٹ سندھ ہائیکورٹ میں سندھ ہائیکورٹ کے بینچ کی مدت میں جوڈیشل کمیشن ماہ کی توسیع ایڈیشنل ججز کی منظوری اجلاس میں کے لیے گئی ہے
پڑھیں:
سندھ: سول ججز اور جوڈیشل مجسٹریٹس کی بھرتیوں کا کیس، فیصلہ محفوظ
— فائل فوٹوسندھ ہائی کورٹ نے سول ججز اور جوڈیشل مجسٹریٹ کی بھرتیوں کی شرائط میں تبدیلی کے کیس کی سماعت کے دوران فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ نوٹیفکیشن میں وکلاء کے لیے 3 سال پریکٹس کی شرائط عائد کی گئی ہیں جبکہ اعلیٰ عدالتوں کے سرکاری ملازمین کے لیے کوئی شرط نہیں ہے، جس سے ہزاروں وکلاء کے بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔
جسٹس آغا فیصل نے کہا کہ ججز کی بھرتیوں کے لیے بنیادی شرائط بھی تو رکھی گئی ہیں، یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ وکلاء کی 2 سال کی پریکٹس بھی امتیازی سلوک ہے۔
کراچی اعلی عدلیہ نے صوبہ سندھ میں سول ججز اینڈ...
عدالت کا کہنا ہے کہ اگر متعلقہ ادارے بنیادی شرائط طے کسکتے ہیں تو اس میں کیا مسئلہ ہے؟
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ درخواست گزار کی عمر 27 برس ہے اور مطلوبہ پریکٹس میں چند ماہ کم ہیں، لاہور ہائی کورٹ نے بھی خلافِ ضابطہ قانون سازی کو معطل کیا تھا۔
عدالت نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ درختوں کے تحفظ سے متعلق ہے، جس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ نے ایسے ہی معاملے پر عبوری ریلیف دیتے ہوئے اپلائی کرنے کی اجازت دی تھی۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔