وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو باضابطہ طور پر صدارتی عہدہ سنبھالنے پر تہنیتی خط بھیج دیا ہے۔

اس سے قبل پیر کو نو منتخب امریکی صدر کی جانب سے حلف اٹھائے جانے کے بعد وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے ایک ٹویٹ میں تہنیتی پیغام میں صدارتی عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی تھی۔

وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے ’ایکس‘ پر اپنے پیغام میں لکھا تھا کہ ’وہ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مل کرامریکا اور پاکستان کی دیرینہ شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کے متمنی ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے مزید لکھا کہ یہ 2 عظیم ملک برسوں سے اپنے لوگوں کے لیے خطے میں امن اور خوشحالی کے لیے مل کر کام کررہے ہیں اور ہم یہ تعاون مستقبل میں بھی جاری رکھیں گے۔

جمعرات کو دفتر خارجہ کے ترجمان نے ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا کہ وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو باقاعدہ تہنیتی خط بھیجا دیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے بھی نئے امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو کو مبارکباد کا پیغام پہنچایا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو امریکا کے 47 ویں صدر کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا، حلف برداری کی تقریب سے خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی خارجہ پالیسی پر بہت کم بات کی تاہم انہوں نے امریکا کو اندرونی طور پر مستحکم کرنے کے لیے بے شمار سخت اقدامات اٹھانے کی بات کی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسحاق ڈار امریکی صدر ایکس پاکستان ترجمان تہنیتی خط دفتر خارجہ ڈونلڈ ٹرمپ سیکریٹری آف اسٹیٹ شہباز شریف نائب وزیر اعظم وزیر اعظم.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسحاق ڈار امریکی صدر ایکس پاکستان دفتر خارجہ ڈونلڈ ٹرمپ شہباز شریف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے کے لیے

پڑھیں:

10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ، عمران خان کے وکیل کی وزیرِ اعظم شہباز شریف پر جرح

—فائل فوٹو

بانئ پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف 10 ارب روپے ہرجانے کے دعوے کی سماعت کے دوران شہباز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے جن پر بانئ پی ٹی آئی کے وکیل نے جرح کی۔

ایڈیشنل سیشن جج یلماز غنی نے ہرجانے کے دعوے پر سماعت کی۔

شہباز شریف نے جرح سے پہلے حلف لیا اور کہا کہ جو کہوں گا سچ کہوں، غلط بیانی نہیں کروں گا، یہ درست ہے کہ دورانِ جرح اس وقت میرا وکیل میرے ساتھ بیٹھا ہے، یہ درست ہے کہ جہاں میں بیٹھا ہوں، وہاں مدعا علیہ کا وکیل نہیں ہے۔

عمران خان کیخلاف شہباز شریف کا ہتکِ عزت کیس، تمام درخواستیں یکجا کرنے کا حکم

لاہورہائی کورٹ نے بانیٔ پی ٹی آئی کے خلاف شہباز شریف کے ہتک عزت کے دعوے کے کیس پر سماعت کرنے والے جج کے دائرہ اختیار سے متعلق تمام درخواستوں کو یکجا کرنے کا حکم دے دیا۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ صدرِ مملکت کو منظوری کے لیے بھجوانے سے پہلے تمام قوانین اور رولز کا کابینہ جائزہ لیتی ہے، میں نے بانئ پی ٹی آئی کے خلاف ہرجانے کے دعوے پر خود دستخط کیے۔

انہوں نے کہا کہ  یاد نہیں کہ دعویٰ دائر کرنے سے پہلے ہتک عزت کا قانون پڑھا تھا کہ نہیں، دعوے کی تصدیق کے لیے اسٹام پیپر میرے وکیل کے ایجنٹ کے ذریعے خریدا گیا، دعوے کی تصدیق کے لیے اوتھ کمشنر خود میرے پاس آیا تھا، اوتھ کمشنر کا نام، تصدیق کا دن اور وقت یاد نہیں لیکن وہ خود ماڈل ٹاؤن آیا تھا۔

شہباز شریف کا کہنا ہے کہ یہ درست ہے کہ بانئ پی ٹی آئی نے آج تک میرے آمنے سامنے یہ الزام نہیں لگایا، یہ درست ہے میں نے دعویٰ ڈسٹرکٹ جج کے روبرو دائر کیا ہے، ڈسٹرکٹ کورٹ میں نہیں، دعوے میں میڈیا ادارے، ملازم، افسر کو فریق نہیں بنایا۔

وزیرِ اعظم نے کہ کہ بانئ پی ٹی آئی نے تمام الزام 2 ٹی وی چینلز کے پروگرام پر لگائے، مجھے علم نہیں کہ دونوں نیوز چینلز کے یہ ٹی وی پروگرام کس شہر سے نشر ہوئے، دعویٰ دائر کرنے سے پہلے میں نے دونوں چینلز کے پروگرام کے نشر کرنے کے شہروں کی تصدیق نہیں کی۔

بانئ پی ٹی آئی کے وکیل نے شہباز شریف سے سوال کیا کیا یہ درست ہے کہ بانئ پی ٹی آئی نے آج تک آپ کے خلاف خود بیان شائع نہیں کیا۔

جس پر شہباز شریف نے کہا کہ بانئ پی ٹی آئی نے ٹی وی چینلز پر تمام الزامات خود ہی لگائے ہیں، مجھے علم نہیں دونوں چینلز کا مالک یا ملازم بانئ پی ٹی آئی نہیں۔

وکیل نے استفسار کیا کیا یہ درست ہے بطور ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت کو سماعت کا یا شہادت ریکارڈ کرنے کا اختیار نہیں۔

جس پر شہباز شریف کے وکیل مصطفیٰ رمدے نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا یہ قانونی نکتہ طے ہو چکا ہے۔

حکومت کی طرف سے عمران خان کو کوئی آفر نہیں کی گئی: رانا ثناء اللّٰہ

وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیرِ سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے بانئ پی ٹی آئی کو کوئی آفر نہیں کی گئی۔

عدالت نے شہباز شریف سے سوال کیا کیا آپ اس نکتے کا جواب دینا چاہتے ہیں؟ جس پر شہباز شریف نے کہا یہ غلط ہے کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج کو بطور ڈسٹرکٹ جج دعوے کی سماعت یا شہادت ریکارڈ کرنے کا اختیار حاصل نہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے یاد نہیں، 2017ء میں جب الزام لگا تو مسلم لیگ ن کا صدر تھا یا نہیں، یہ درست ہے کہ 2017ء میں میرا مسلم لیگ ن سے تعلق تھا، آج بھی ہے، یہ درست ہے کہ جب 2017ء میں الزام لگا تو بانئ پی ٹی آئی چیئرمین پی ٹی آئی تھے، جب سے بانئ پی ٹی آئی نے سیاست شروع کی تب سے مسلم لیگ ن کے حریف رہے ہیں۔

عدالت نے شہباز شریف پر مزید جرح آئندہ سماعت تک ملتوی کرتے ہوئے سماعت 25 اپریل تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ بانئ پی ٹی آئی نے پاناما کیس واپس لینے کے لیے 10 ارب کی پیشکش کا الزام لگایا تھا جس کے خلاف شہباز شریف نے ان کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کر رکھا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیرِ اعظم شہباز شریف سے آزاد جموں و کشمیر کی قیادت کے اعلی سطح وفد کی ملاقات
  • وزیر اعظم شہباز شریف کل ترکیہ کے 2 روزہ دورے پر روانہ ہوں گے
  • علامہ اقبال شاعر ہی نہیں اہل بصیرت رہنما بھی تھے: وزیرِ اعظم شہباز شریف
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی محکمہ خارجہ کی از سرِ نو تشکیل کی تجویز
  • صدر زرداری اور وزیرِاعظم شہباز شریف نے زور دیا کہ قوم علامہ اقبال کے افکار کی پیروی کرے
  • اقبال کے نظریات کو اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگیوں میں اپنائیں ؛ وزیر اعظم شہباز شریف
  • ایسٹر تجدید اور اُمید کی علامت ہے: وزیرَ اعظم شہباز شریف
  • عمران خان کیخلاف ہتک عزت دعوی، وزیراعظم ویڈیو لنک پر پیش ، سخت جرح
  • پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے سازگارماحول ہے: وزیرِ اعظم شہباز شریف
  • 10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ، عمران خان کے وکیل کی وزیرِ اعظم شہباز شریف پر جرح