واپڈا کی جانب سے تربیلا ڈیم کے پانچویں پاور پلانٹ کا افتتاح کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
---فائل فوٹو
واپڈا کی جانب سے تربیلا ڈیم کے پانچویں پاور پلانٹ کا افتتاح کر دیا گیا۔
واپڈا حکام کی جانب سے تربیلا ڈیم کے پانچویں ایکسٹینشن پروجیکٹ پر صحافیوں کو بریفنگ دی گئی۔
واپڈا حکام کے مطابق تربیلا ڈیم کی 50 سالہ گولڈن جوبلی پر واپڈا نے پانچواں ایکسٹینشن پروجیکٹ لانچ کر دیا ہے۔
واپڈا حکام کا کہنا ہے کہ تربیلا ڈیم پاکستان کے زرعی اور پاور سیکٹر میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
واپڈا کی جانب سے اہم ڈیموں میں آبی ذخیرے سے متعلق تفصیلات سامنے آ گئیں۔
دوسری جانب چیئرمین واپڈا انجینئر لیفٹیننٹ جنرل (ر) سجاد غنی نے منگلا ڈیم کا دورہ کیا ہے، حکام کی جانب سے چیئرمین کو ڈیم ریزنگ پراجیکٹ اور پاور ہاؤس پر بریفنگ دی گئی۔
حکام کے مطابق پراجیکٹ کو مرحلہ وار مکمل کیا جائے گا جس میں 8 پیداواری یونٹس کی ریفربشمنٹ کی جائے گی۔
چیئرمین واپڈا کے دورے کا مقصد مرکزی ڈیم، جری ڈیم سائٹ اور پاور ہاؤس کو درپیش امور کا جائزہ لینا تھا۔
چیئرمین واپڈا کو منگلا ڈیم، منگلا ڈیم ریزنگ پراجیکٹ اور پاور ہاؤس کے بارے میں بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کی جانب سے اور پاور
پڑھیں:
شہباز شریف بلوچستان میں موٹر وے کا افتتاح ضرور کرینگے، بنے گی نہیں: مفتاح اسماعیل
اسلام آباد (آئی این پی )عوام پاکستان پارٹی کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے دعوی کیا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کے دور میں بلوچستان میں سڑک مکمل نہیں ہو سکے گی۔ایک انٹرویو میں مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ میں یقین سے کہتا ہوں شہباز شریف دور میں بلوچستان کی سڑک پر کام مکمل نہیں ہوگا۔ وہ سڑک کا افتتاح ضرور کر دینگے لیکن اپنے دور میں سڑک مکمل ہوتے نہیں دیکھ سکیں گے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف کے کہنے پر پٹرولیم لیوی لگا رہی ہے۔ بلوچستان کا بہانا بنا کر ٹیکس بڑھانا اچھی بات نہیں ہے۔ سڑک دوسرے پیسوں سے بھی بن سکتی تھی۔ حکومت چاہتی تو اپنے پیسوں سے بھی بلوچستان میں سڑکیں بنا سکتی تھی۔رہنما عوام پاکستان پارٹی نے مزید کہا کہ حکومت نے پنجاب میں 8 واں موٹر وے بنایا، لیکن سندھ اور بلوچستان میں بنانا ضروری نہیں سمجھا۔ اس نے اب تک جتنے بھی موٹر وے بنائے تو اس کے لیے لیوی کی ضرورت نہیں پڑی لیکن بلوچستان میں موٹر وے بنانے کے لیے لیوی لگانا پڑے گی۔ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں سڑک بنانے کا بہانا بنایاگیا ہے اس پر ابھی کوئی کام نہیں ہوا۔ حکومت بلوچستان کے لیے سنجیدہ ہوتی تو رہنما وہاں مسائل حل کرنے جاتے۔ حقیقت یہ ہے کہ بلوچستان کبھی بھی مسلم لیگ ن کی ترجیح نہیں رہا ہے۔مفتاح اسماعیل نے کینال ایشو پر کہا کہ یہ معاملہ ٹیکنیکل سے زیادہ اعتماد کا بن گیا ہے۔ فریقین میں اعتماد کا فقدان ہے کہ کوئی صوبہ کسی دوسرے صوبے کا پانی نہ لے لے۔ان کا کہنا تھا کہ کہا جا رہا ہے کہ چولستان میں فارمنگ کے لیے سیلاب کا پانی استعمال کیا جائے گا جب کہ سندھ کو خدشہ ہے کہ سیلاب ہر سال تو نہیں آتا، اس لیے ان کا پانی کاٹا جائے گا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ قوم پرست جماعتوں نے احتجاج کیا ہے تو پی پی کو پریشانی لاحق ہو گئی ہے۔