پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور، صحافیوں کا احتجاجاپریس گیلری سے واک آؤٹ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
اسلام آباد: پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی نے منظور کر لیا۔
وفاقی وزیر رانا تنویر نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کیا جسے ایوان زیریں نے کثرت رائے سے منظور کر لیا۔پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کے خلاف صحافیوں کی جانب سے پریس گیلری سے واک آؤٹ بھی کیا گیا۔ حکومت کی کسی بھی اتحادی جماعت کی جانب سے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کی مخالفت نہیں کی گئی جبکہ اپوزیشن کی جانب سے بل پیش کیے جانے سے قبل ہی واک آؤٹ کیا جا چکا تھا۔بل کیخلاف احتجاج کریں گے اور عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹائیں گے: سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے
پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کی قومی اسمبلی سے منظوری پر سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے ارشد انصاری کا کہنا تھا ان لوگوں نے بھی وہی کام کیا تو گزشتہ برس ہتک عزت بل کے معاملے پر پنجاب حکومت نے کیا تھا، صحافیوں کو خانہ پوری کرنے کے لیے بلایا اور بل پاس کر لیا، آج بھی یہ بات طے تھی کہ بل کو قومی اسمبلی سے پاس کروایا جائے گا۔ارشد انصاری کا کہنا تھا حکومتی ارکان نے کہا کہ 2 بجے میٹنگ ہے لیکن ہمارے ساتھ کوئی میٹنگ یا مشاورت نہیں کی گئی، ہم نے کہا تھا کہ جب تک تمام صحافتی نمائندہ جماعتوں کو آن بورڈ نہیں لیں گے تو بل پیش نہیں کیا جائے گا لیکن پنجاب کی طرح ان لوگوں نے وفاق میں بھی دھوکے بازی کی۔
سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے کا کہنا تھا ہم اس بل کے خلاف احتجاج کریں گے جو ہمارا آئینی حق ہے، ہم سڑکوں پر بھی جائیں گے اور عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹائیں گے، تمام صحافتی تنظیمیں اس بل کے خلاف شدید احتجاج کریں گی اور 24 گھنٹوں میں تمام صحافتی نمائندہ تنظیموں سے مشاورت کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔صحافیوں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے ترمیمی بل مسترد کر دیا قبل ازیں صحافی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کے بل کو مسترد کر دیا۔
صحافیوں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم صحافی تنظیموں کی مشاورت کے بغیر کی جا رہی ہیں، جوائنٹ ایکشن کمیٹی پی ایف یوجے، اے پی این ایس، سی پی این ای، ایمینڈ اور پی بی اے پر مشتمل ہے۔جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا کہنا تھا حکومت کی جانب سے پیکا ایکٹ میں ترامیم کا مسودہ اب تک شیئر نہیں کیا گیا، حکومت اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بغیر پیکا ایکٹ ترمیمی بل کو پاس نہ کرے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 جوائنٹ ایکشن کمیٹی قومی اسمبلی کا کہنا تھا کی جانب سے نہیں کی پی ایف
پڑھیں:
وقف ترمیمی بل پر بھارت بھر میں غم و غصہ
بھارتی حیدرآباد ایک بار پھر مودی سرکار کی متنازع پالیسیوں اور فیصلوں کے خلاف مزاحمت کا مرکز بن گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں مودی سرکار کی جانب سے مجوزہ وقف ترمیمی بل کے خلاف مسلمان اور دیگر اقلیتیں سراپا احتجاج بن گئے ہیں۔ بھارتی حیدرآباد ایک بار پھر مودی سرکار کی متنازع پالیسیوں اور فیصلوں کے خلاف مزاحمت کا مرکز بن گیا ہے، جہاں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) نے بھرپور عوامی تحریک کا آغاز کر دیا ہے۔ وقف ترمیمی بل کے خلاف جاری احتجاج میں کانگریس، بی آر ایس اور دیگر سیاسی جماعتیں بھی شامل ہو چکی ہیں۔ حیدرآباد میں ہونے والے احتجاج میں مذہبی و سیاسی قیادت ایک ہی نکتے پر متفق ہیں کہ اقلیتوں کے حقوق پر سمجھوتا نہیں ہو گا۔ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے دو ٹوک انداز میں کہا میں وقف ترمیمی بل صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں بلکہ یہ پورے ملک کی اقلیتوں کے مذہبی، سماجی اور آئینی حقوق پر حملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کا یہ قانون مسلمانوں کے لیے ایک تباہی کا پیغام ہے۔ یہ صرف وقف زمینوں کا مسئلہ نہیں، یہ ہمارے وجود اور شناخت پر حملہ ہے۔
مودی سرکار کے بھارتی اقلیتوں کے مخالف اقدامات کے خلاف احتجاجی سلسلے کے تحت 30 اپریل کو رات کے وقت ’’بتی گل احتجاج‘‘ کا اعلان کیا گیا ہے، جس میں گھروں، دکانوں اور دیگر مقامات کی روشنیاں بجھا کر مودی حکومت کو پرامن اور علامتی انداز میں یہ پیغام دیا جائے گا کہ ملک کی اقلیتیں ہوشیار، بیدار اور متحد ہیں۔بھارت میں وقف ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کا کہنا ہے کہ وقف بورڈ کی خودمختاری کو سلب کرنا، اقلیتی اداروں پر ہندو انتہا پسندانہ حکومتی تسلط قائم کرنا اور مذہبی زمینوں کو بیوروکریسی کے رحم و کرم پر چھوڑ دینا آئین کے سیکولر تشخص کی صریح خلاف ورزی ہے۔