ہمارا واضح موقف ہے ’’نو کمیشن نو مذاکرات‘‘، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
اسلام آباد:
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے حوالے سے ہمارا موقف واضح ہے کہ ’’نو کمیشن نو مذاکرات‘‘۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کے دوران عمر ایوب نے کہا کہ حکومتی کمیٹی کو بتایا تھا 7 دنوں میں کمیشن بنایا جائے لیکن بانی پی ٹی آئی نے آج خود ہی کہہ دیا مذاکرات نہیں ہوں گے اور ہم اس پر من و عن عمل کریں گے۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ کل صاحبزادہ حامد رضا کو روکنے کے لیے پولیس بھی گئی۔
ڈیجیٹل نیشن بل سے متعلق انہوں نے کہا کہ ہمارا پارلیمنٹ کے فلور پر احتجاج مسلسل جاری ہے، پاکستان ڈیجیٹل بل قائمہ کمیٹی میں پیش ہوا جس کی پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم نے مخالفت کی تھی لیکن کہیں سے ڈنڈا آیا تو پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے سپورٹ میں ووٹ دیا، ہمارے 6 ممبران نے بل کی مخالفت کی۔
عمر ایوب نے کہا کہ نادرا میں نان سویلین لوگ بیٹھے ہوئے ہیں اور انہوں نے میڈیا کنٹرول کے لیے پوری پلاننگ کی ہے، انہوں نے میڈیا پرسن کا ڈیٹا جمع کرنا ہے۔ انکا مقصد پستول سے پاکستان کی آزادی پر فائرنگ کرنا ہے۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ہمارے نوٹ کا بھی انہوں نے انتظار نہیں کیا، بل کو آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جا رہا ہے اور یہ پیکا قوانین میں ترمیم کروا رہے ہیں۔ میڈیا فاشسٹ حکومت کے کنٹرول میں ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ میں نے اسپیکر کو خط لکھا ہے کہ نیا چیف الیکشن کمشنر آنا چاہیے۔ شہباز شریف کو وزیراعظم نہیں مانتے، سکندر سلطان راجہ کے حوالے سے شہباز شریف کا موقف سامنے نہیں آیا۔ ماہ رنگ بلوچ سمیت تمام پارٹیوں سے رابطہ کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عمر ایوب نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر انہوں نے
پڑھیں:
ملک میں نفرت انگیز مہمات؛ یہودی، یہودیوں کو ماریں گے، اسرائیلی اپوزیشن لیڈر نے خبردار کردیا
اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لاپید نے ملک میں بڑھتی ہوئی نفرت انگیز مہمات پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ سلسلہ نہ رکا تو سیاسی قتل کے خطرات جنم لے سکتے ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق تل ابیب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لاپید نے کہا، "سرخ لکیر عبور ہو چکی ہے۔ اگر ہم نے ہوش نہ سنبھالا تو یہاں سیاسی قتل ہوں گے، شاید ایک سے زیادہ یہودی یہودیوں کو ماریں گے۔"
لاپید کا اشارہ "شین بیت" کے سربراہ رونن بار کے خلاف جاری آن لائن مہم کی جانب تھا، جنہیں نیتن یاہو کی حکومت ان کے عہدے سے ہٹانا چاہتی ہے۔ اپوزیشن نے اسے غیر جمہوری اقدام قرار دیا ہے۔
اٹارنی جنرل اور سپریم کورٹ بھی رونن بار کی برطرفی پر تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق، بار جلد استعفیٰ دے سکتے ہیں، تاہم لاپید کا کہنا ہے کہ ان کی علیحدگی کا عمل شفاف اور قانونی ہونا چاہیے۔
اپوزیشن لیڈر نے رونن بار کے خلاف سوشل میڈیا پر دی جانے والی قتل کی دھمکیوں کے اسکرین شاٹس بھی پیش کیے اور نیتن یاہو پر الزام عائد کیا کہ وہ اس مہم کے ذمہ دار ہیں۔
لاپید نے کہا، "نفرت نہیں، ہمیں ان اداروں کا ساتھ دینا چاہیے جو ملک کو محفوظ رکھے ہوئے ہیں۔"
انہوں نے 1995 میں وزیر اعظم رابین کے قتل کی مثال دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر نفرت کا بیانیہ نہ روکا گیا تو تاریخ اپنے آپ کو دہرا سکتی ہے۔