شیر افضل مروت میرا وکیل نہیں، اسے جیل میں داخل نہ ہونے دیا جائے: عمران خان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
بانی پی ٹی آئی نے شیر افضل مروت کو بطور وکیل صفائی پیش ہونے سے روک دیا۔
اس حوالے سے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے جیل انتظامیہ اور عدالت کو آگاہ کر دیا ہے۔
عمران خان نے حکام کو آگاہ کیا کہ شیر افضل مروت میرا وکیل نہیں ہے اسے جیل میں داخل نہ ہونے دیا جائے جبکہ انہوں نے شیر افضل مروت سے متعلق تحریر بھی لکھوا دی۔
شیر افضل مروت عمران خان سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل پہنچے تھے۔ شیر افضل مروت گیٹ نمبر پانچ سے اڈیالہ جیل ڈیوڑھی تک پہنچے تو انہیں وہاں سے واپس بھجوا دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق جیل انتظامیہ نے شیر افضل مروت کے اڈیالہ جیل پہنچنے پر بانی پی ٹی آئی کو آگاہ کیا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شیر افضل مروت
پڑھیں:
زندہ شخص کی ’تدفین‘ کا سرٹیفکیٹ سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج
بیرونِ ملک مقیم ایک شخص کو نادرا ریکارڈ میں مردہ ظاہر کیے جانے کے معاملے پر سندھ ہائیکورٹ میں ان کے شناختی کارڈ کی بحالی کے لیے درخواست دائر کی گئی ہے۔
درخواست گزار عمران ملک کے وکیل کنول غوری کے مطابق عمران ملک کو ان کے اہلِ خانہ نے جعلی دستاویزات کے ذریعے مردہ قرار دلوایا۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عمران ملک برطانیہ میں مقیم تھے، تاہم اہلِ خانہ نے جعلی ڈیتھ سرٹیفکیٹ بنوا کر نادرا کے ریکارڈ میں انہیں مردہ ڈکلیئر کروا دیا۔
درخواست گزار 4 برس بعد اکتوبر میں وطن واپس آئے تو بینک اکاؤنٹ کھلوانے کے دوران انہیں بتایا گیا کہ ان کا شناختی کارڈ بلاک ہے۔
درخواست گزار کے مطابق نادرا سے رجوع کرنے پر معلوم ہوا کہ ریکارڈ میں ان کی وفات اپریل 2024 میں ظاہر کی گئی ہے۔
یونین کونسل کے ریکارڈ کے مطابق درخواست گزار کی والدہ نورین ملک نے ڈیتھ سرٹیفکیٹ کے اجرا کے لیے درخواست دی تھی۔
وکیل کے مطابق درخواست گزار کے بھائی کامران ملک نے میوہ شاہ قبرستان میں تدفین کا جعلی سرٹیفکیٹ بھی حاصل کیا۔
وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ خاندان کی اس جعل سازی اور فراڈ کے خلاف مقدمہ درج کروا دیا گیا ہے۔
سماعت کے دوران جسٹس عبدالمبین لاکھو نے دریافت کیا کہ اگر درخواست گزار کو مردہ قرار دے دیا گیا تھا تو وہ وطن واپس کیسے آ گئے۔
جس پر وکیل درخواست گزار نے وضاحت کی کہ درخواست گزار کا پاسپورٹ منسوخ نہیں ہوا تھا، اسی لیے وہ پاکستان واپس آنے میں کامیاب ہو گئے، تاہم اب وہ بیرونِ ملک سفر نہیں کر سکتے۔
وکیل کے مطابق درخواست گزار کی والدہ کو دباؤ میں لا کر انہیں وراثت سے محروم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، لہٰذا عدالت نادرا کو شناختی کارڈ بحال کرنے کا حکم دے۔
سماعت کے دوران جسٹس یوسف علی سعید نے ریمارکس دیے کہ عدالت اس معاملے کو نادرا کے دائرہ اختیار تک محدود رکھتے ہوئے دیکھے گی۔
عدالت نے نادرا سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 4 ہفتوں میں جواب طلب کر لیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بینک اکاؤنٹ پاسپورٹ جسٹس عبدالمبین لاکھو جعل سازی ڈیتھ سرٹیفکیٹ سندھ ہائیکورٹ شناختی کارڈ عمران ملک میوہ شاہ قبرستان نادرا وراثت