'مضحکہ خیز جنگ' ختم کی جائے، ٹرمپ کا پوٹن سے مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 جنوری 2025ء) نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر روسی صدر ولادیمیر پوٹن یوکرین میں ''مضحکہ خیز‘‘ جنگ کے خاتمے کے لیے کسی معاہدے پر راضی نہیں ہوئے، تو روس پر ''ٹیرف اور مزید پابندیاں‘‘ عائد کر دی جائیں گی۔
اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر انہوں نے ایک پوسٹ میں کہا کہ جنگ پر معاہدے تک پہنچنے کے لیے دباؤ ڈال کر وہ روس اور صدر پوٹن دونوں پر ''بہت بڑا احسان‘‘ کر رہے ہیں۔
صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد یوکرین جنگ سے متعلق ان کے یہ پہلے بیانات ہیں، جس میں انہوں نے کہا، پوٹن '’ فوری طور سے اس مضحکہ خیز جنگ کو روکیں! ورنہ وقت کے ساتھ ہی یہ مزید خراب ہونے والی ہے۔
(جاری ہے)
‘‘
ان کا کہنا تھا، ''اگر ہم جلد ہی کوئی 'معاہدہ‘ نہیں کرتے ہیں، تو میرے پاس اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہو گا کہ میں روس کی طرف سے امریکہ اور دیگر شریک ممالک کو فروخت کی جانے والی کسی بھی چیز پر اعلیٰ سطح کے ٹیکس، محصولات اور پابندیاں عائد کردوں۔
‘‘مستقبل کے یوکرینی بفر زون میں جرمن فوجی تعیناتی ممکن، وزیر دفاع
ٹرمپ نے کہا، ''آئیے اس جنگ کو ختم کرتے ہیں، جو اگر میں صدر ہوتا تو کبھی شروع ہی نہ ہوئی ہوتی۔ ہم اسے آسان یا مشکل طریقے سے کر سکتے ہیں اور آسان طریقہ ہمیشہ بہتر ہوتا ہے۔ یہ 'ایک معاہدہ‘ کرنے کا وقت ہے۔ مزید جانیں ضائع نہیں ہونی چاہئیں۔‘‘
اپنی انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ پوٹن اور یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی سے بات کر کے 24 گھنٹے کے اندر یوکرین جنگ ختم کر سکتے ہیں، لیکن انہوں نے اس بارے میں کوئی عندیہ نہیں دیا کہ وہ ایسا کرنے کے لیے کیا تجویز پیش کریں گے۔
ابھی تک یہ بھی واضح نہیں ہے کہ امریکہ، یورپی یونین اور بعض دیگر ممالک کی طرف سے روس پر پہلے سے عائد کردہ پابندیوں کے علاوہ ماسکو کے خلاف وہ مزید کس نوعیت کی پابندیاں عائد کریں گے۔
برطانوی وزیر اعظم اسٹارمر کا دورہ کییف اور حمایت کا وعدہ
یہ بھی واضح نہیں ہے کہ آیا وہ واشنگٹن کی طرف سے کییف کو فراہم کی جانے والی اربوں ڈالر کی فوجی امداد کو برقرار رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں یا نہیں۔
ٹرمپ نے اپنی افتتاحی تقریر میں یوکرین کا ذکر تک نہیں کیا تھا۔ روس کا رد عملروس کی جانب سے ٹرمپ کی ان دھمکیوں پر ابھی تک کوئی باضابطہ رد عمل سامنے نہیں آیا ہے، تاہم اقوام متحدہ میں ماسکو کے نائب سفیر دیمتری پولیانسکی نے ان کے ان ریمارکس پر تبصرہ کیا ہے۔
دیمتری پولیانسکی نے کہا کہ روس کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے کسی بھی بات چیت میں داخل ہونے سے قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خیال میں ''ڈیل‘‘ کیسی ہو گی۔
ان کا کہنا تھا، ''ہمیں یہ دیکھنا ہو گا کہ صدر ٹرمپ کی نگاہ میں 'معاہدے‘ کا کیا مطلب ہے۔‘‘یوکرینی جنگ: مذاکرات صرف امریکہ اور روس کے مابین، روسی مشیر
پولیانسکی نے خبر رساں ادارے روئٹرز کے ساتھ بات چیت میں کہا، ''یہ محض جنگ کے خاتمے کا سوال نہیں ہے۔ بلکہ سب سے پہلا اور اہم سوال یہ ہے کہ یوکرین کے بحران کی جو بنیادی وجوہات ہیں، انہیں کیسے حل کیا جائے۔
‘‘پولیانسکی نے مزید کہا کہ ٹرمپ ''روس مخالف‘ موقف اور روس کے خلاف ''جنگ کی تیاری‘‘ کے ذمہ دار نہیں ہیں۔‘‘ تاہم ان کا کہنا تھا کہ بدنیتی پر مبنی اس پالیسی کو روکنا اب ان کے اختیار میں ضرور ہے۔‘‘
روس کے سینئر حکام حالیہ دنوں میں یہ کہتے رہے ہیں کہ نئی امریکی انتظامیہ سے نمٹنے کے لیے ماسکو کے پاس ایک چھوٹی سی ونڈو ہے۔
پوٹن ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں، کریملن
روسی صدر پوٹن نے بھی بارہا کہا ہے کہ وہ جنگ کے خاتمے کے لیے بات چیت کے لیے تیار ہیں، تاہم یوکرین کو یہ حقیقت تسلیم کرنا ہو گی کہ روس نے علاقائی سطح پر کافی پیش قدمی کی ہے، جو اس وقت اس کی سرزمین کا تقریباً 20 فیصد ہے۔ ماسکو نے یوکرین کو نیٹو میں شامل ہونے کی اجازت دینے سے بھی انکار کیا ہے۔
ادھر کییف اپنا کوئی بھی علاقہ چھوڑنا نہیں چاہتا، حالانکہ صدر وولودیمیر زیلنسکی نے یہ تسلیم کیا ہے کہ انہیں فی الوقت کچھ زیر قبضہ زمین کو عارضی طور پر چھوڑنا پڑ سکتا ہے۔
روس کا آٹھ امریکی ساختہ میزائل مار گرانے کا دعویٰ، نئی دھمکی بھی
منگل کے روز ہی ٹرمپ نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ وہ ''بہت جلد‘‘ پوٹن سے بات کریں گے اور اب ایسا لگتا ہے کہ اگر روسی رہنما معاہدے کی میز پر نہیں آئے تو انہیں ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے مزید پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ص ز/ ک م (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جنگ کے خاتمے کی طرف سے بات چیت کے لیے
پڑھیں:
’ امریکا میں کوئی بادشاہ نہیں‘ مختلف شہروں میں ٹرمپ مخالف مظاہرے
’ امریکا میں کوئی بادشاہ نہیں‘ مختلف شہروں میں ٹرمپ مخالف مظاہرے WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
واشنگٹن:امریکا کے مختلف شہروں میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ آج بھی ہزاروں مظاہرین نے نیویارک، واشنگٹن سمیت دیگر شہروں میں امریکی صدر کے خلاف بڑی ریلیاں نکالیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیویارک میں لوگ شہر کی مرکزی لائبریری کے باہر جمع ہوئے، انہوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے جن پر امریکی صدر کے خلاف نعرے درج تھے اور “امریکا میں کوئی بادشاہ نہیں” اور “ظالم کے خلاف مزاحمت” جیسے الفاظ درج تھے۔
بہت سے لوگوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غیر دستاویزی تارکین وطن کی ملک بدری کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ کوئی آئی سی ای (تارکین وطن کےخلاف کریک ڈانؤن کرنے والی ایجنسی) نہیں، کوئی خوف نہیں، یہاں تارکین وطن کا خیر مقدم ہے کے نعرے لگائے۔
واشنگٹن میں مظاہرین نے تشویش کا اظہار کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ شفاف طریقہ کار پر عمل درآمد کے حق سمیت طویل عرصے سے رائج قابل احترام آئینی اصولوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔