اسلام آباد:

وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ پاکستانی معاشرے میں سماجی انقلاب سے پہلے فکری انقلاب کی ضرورت ہے اور یہ دشوار کام ہے جسے تعلیم ہی آسان کر سکتی ہے۔

اعلیٰ تعلیمی کمیشن آف پاکستان اسلام آباد میں کردار سازی کے موضوع پر منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ کردار اسناد سے زیادہ ضروری ہے، پاکستان میں تعلیم کا نہیں نیتوں کا بحران ہے جبکہ تجاری خسارہ نہیں بلکہ اعتماد کا خسارہ ہے۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ میں وزیر تعلیم ہوکر بھی زیر تعلیم ہوں اور اگر اس ’’زیر‘‘ سے پہلے ’’ووٹ‘‘ کا ’’و‘‘ لگ جائے تو وزیر تعلیم بن جاتا ہے۔

چیئرمین ایچ ای سی اسلام آباد ڈاکٹر مختاراحمد نے کہا کہ ہمارے نوجوان دنیا میں علم کے مختلف ضابطوں میں دیگر قوموں کے مقابل موجود ہیں۔ گزشتہ تین سال میں یورپی جامعات کی زیادہ تر اسکالر شپس پاکستانی طلبہ نے حاصل کی ہیں۔

کامسٹیک کوآرڈینیٹر جنرل اقبال چوہدری نے کہا کہ ہمارے مذہب میں تعلیم کے ساتھ تربیت پر بہت زور دیا گیا ہے اور تربیت کے بغیر تعلیم نامکمل ہے۔ انہوں نے اپنی تقریر میں امام رضا کے روضے کے امام جمعہ کی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مغرب نے نو آبادیات کے ذریعے تعلیمی اداروں سے تربیت کے عنصر کو نکال دیا جس کا نقصان اسلامی معاشروں کو ہوا۔

یاد رہے یہ کانفرنس جامعات میں نوجوانوں کی تربیت کے تناظر میں ایچ ای سی پاکستان اور کامسٹیک کے تعاون سے ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ یونیورسٹیز آف پاکستان کی جانب سے ایچ ای سی کی سماعت گاہ میں منعقد کی گئی جس میں اسلامی ممالک کی جامعات کے وائس چانسلرز اور محققین بھی شریک تھے۔

کانفرنس سے کردار سازی کی ضرورت کے موضوع پر اپنا ریسرچ پیپر پیش کرتے ہوئے سپیریئر یونیورسٹی کی ریکٹر سمیرا رحمان کا کہنا تھا کہ مقصد سے نآشنائی اور وقت کا ضیاع اہم محرکات ہیں جو کردار سازی میں رکاوٹ ہیں جبکہ نوجوانوں میں سمت کے تعین کا نہ ہونا اہم مسئلہ ہے۔

انھوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ہماری جامعات میں کردار سازی کی تعلیم دی جاری ہے، جامعات میں کردار سازی کے لیے practical wisdom کا ہونا ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کردار سازی کے لیے رول ماڈل کا ہونا ضروری ہے اور ہمارے لیے رسول اکرم ص کی ذات اور آپ کی سیرت سب سے بڑا رول ماڈل ہے۔

کانفرنس سے جرمنی کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن آرنو کرچوف اور چیک ریپبلک کی ڈپٹی ہیڈ آف مشن مائیکلا کرٹووا نے بھی خطاب کیا جبکہ ڈاکٹر عبدالباسط صدر ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ یونیورسٹیز آف پاکستان (اے پی ایس یو پی) فیڈرل چیپٹر نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: وزیر تعلیم خالد مقبول کا کہنا

پڑھیں:

پاکستان کی بقا کے لئے کھوئی ہوئی لیڈرشپ کو تلاش کر نے کی ضرورت ہے، وزیر دفاع

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کی بقا کے لئے کھوئی ہوئی لیڈر شپ کو تلاش کر نے کی ضرورت ہے

سیالکوٹ میں ریڈی میڈ گارمنٹس ایسوسی ایشن کے صنعتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صنعتکاروں کو ویزہ مسائل کی بڑی وجہ فقیروں کی بھرمار ہے، مانگنے والے بیرون ملک جا کر مانگتے ہیں، دیگر ممالک ان وجوہات کے باعث متاثر کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دو کروڑ سے زائد مانگنے والے فقیر موجود ہیں، ہم سیالکوٹ سے دو بار ان کو سویپ کر چکے ہیں لیکن اب بھی ان کی بھرمار ہے، ہمیں دوسرے ممالک کیسے فیسلیٹیشن کرسکتے ہیں،  سعودی ارب میں چھ ہزار افراد وزیر لے کے وہاں مانگ رہے ہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ کراچی میں دہشت گردی کا خاتمہ کیا گیا، ملک میں معاشی استحکام اور نئے پراجیکٹ کو لانچ کیا گیا، ایک نا تجربہ کار حکومت نے اس ملک کی معاشیات کو تباہ کر کے رکھ دیا، عدم اعتماد کے بعد 1 اپریل 2022 کو وزارت خزانہ نے ہمیں کہہ دیا تھا کہ ایک کوارٹر کے لئے ہمارے پاس کوئی رقم نہیں تھی۔

خواجہ آصف نے کہا کہ  اس وقت لیڈر شپ نے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا، آج ملک میں اسباب پیدا ہوئے ہیں کہ پاکستان چوتھی اڑان بھرنے کو تیار ہے، پاکستان کی بقا کے لئے کھوئی ہوئی لیڈر شپ کو تلاش کر نے کی ضرورت ہے، ہم نے معاشی خامیوں کی جانچا ہے ایکسپورٹ کو قومی ایمرجنسی بنا کر پیداواری سیکٹر کو اس جانب راغب کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ آج ہماری اسٹاک ایکسچینج کے 533 کمپنی ہیں ان میں 70 کمپنیاں ہیں جو دس ہزار ڈالر سے اوپر کام کر رہی ہیں، ہمیں ایکسپورٹ کی جانب آنا چاہئے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ہماری امپورٹ پر 4 بلین ڈالر کا خسارہ ہے،  ہمارے ملک کے لئے ان چار بلین ڈالرز کی بہت اہمیت ہے، 2015 میں ہم نے پلانٹ لگانے شروع کئے ہمارے پاور پلانٹ والوں نے ہر گرام پر چونا لگایا۔

ان کا کہنا تھا کہ  اس کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا ہے کہ اس ملک کو کتنا نقصان ہو چکا ہے، بزنس کمیونٹی اس ملک کے محسن ہے، ایمانداری سے اپنے ملک میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں، 90 کی دہائی کی آئی پی پیز کنٹریکٹ ختم ہو جائیں گے، مشرف دور میں ہونے والے آئی پی پیز معاہدے تقریبا 2035 میں ختم ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی وزیر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سے کنوینئر پارلیمانی کاکس آن چائلڈ رائٹس ڈاکٹر نکہت شکیل خان کی سربراہی میں وفد کی ملاقات
  • وفاقی وزیر نے پاکستانی عازمین حج کے لیے بڑی خوش خبری سنادی
  • 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد مزید کسی ترمیم کی ضرورت نہیں: اعظم نذیر تارڑ
  • خیبر پختونخوا حکومت نے دینی مدارس کی گرانٹ 3 سے بڑھا کر 10 کروڑ روپے کر دی
  • نظام کی بہتری کے لیے 26 ویں ترمیم کی گئی، ضرورت ہوئی تو مزید قانون سازی کریں گے، وزیر قانون
  • پاکستانی پاسپورٹ کے حصول کیلئے نئی شرائط عائد کی جارہی ہیں؛ وفاقی وزیر داخلہ
  • ایم کیو ایم صبح حکومت چھوڑنے کی دھمکی دے کر شام میں پرانی تنخواہ پر کام پر راضی ہوتی ہے، سریندر ولاسائی
  • پاکستان کی بقا کے لئے کھوئی ہوئی لیڈرشپ کو تلاش کر نے کی ضرورت ہے، وزیر دفاع
  • ایم کیو ایم صبح حکومت چھوڑنے کی دھمکی دے کر شام میں پرانی تنخواہ پر کام پر راضی ہوتی ہے: سریندر ولاسائی
  • پیکر کردار مثالی لوگ