سیف علی خان کی زندگی بچانے والے رکشہ ڈرائیور سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
مشہور بالی ووڈ اداکار سیف علی خان نے 21 جنوری کو لیلاوتی اسپتال سے ڈسچارج ہونے کے بعد آٹو ڈرائیور بھجن سنگھ رانا سے ملاقات کی ہے، جنہوں نے حملے کے بعد انہیں فوراً اسپتال پہنچایا تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سیف علی خان 16 جنوری کی رات اپنے گھر پر ایک خطرناک حملے میں شدید زخمی ہوئے تھے۔ اس حملے میں انہیں متعدد چاقو کے وار کیے گئے، جس کے بعد انہیں لیلاوتی اسپتال لے جایا گیا جہاں فوری طور پر ان کے دو آپریشن کیے گئے۔
A post common by Viral Bhayani (@viralbhayani)
بھجن سنگھ رانا، جنہیں یہ معلوم نہیں تھا کہ ان کے آٹو رکشہ میں موجود زخمی مسافر ایک مشہور اداکار ہیں، نے بتایا کہ ایک خاتون بلڈنگ سے نکل کر دوڑتی ہوئی آئیں اور رکشہ رکشہ روکو روکو گھبراہٹ میں آواز لگائی جس پر انہوں نے رکشہ روکا اور مسافر کو بیٹھا لیا، بھجن سنگھ کے مطابق انہوں نے سیف کو خون میں بھری سفید شرٹ پہنے دیکھا جن کے ساتھ ایک چھوٹا بچہ بھی موجود تھا۔ وہ فوراً انہیں اسپتال لے گئے۔
A post common by Viral Bhayani (@viralbhayani)
سیف علی خان اور ان کے خاندان نے بھجن سنگھ رانا سے ملاقات کی اور ان کا شکریہ ادا کیا۔ ملاقات کے بعد بھجن نے بھارتی میڈیا کو بتایا کہ انہیں بےحد عزت دی گئی اور سیف علی خان کے گھر والے ان کی صحت کے لیے فکرمند تھے۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیشی شہری شرف الاسلام شہزاد نے سیف علی خان پر حملہ کیا تھا جو کہ جعلی نام سے بھارت میں مقیم تھا، اب پولیس کی حراست میں ہے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل سیف علی خان بھجن سنگھ کے بعد
پڑھیں:
بھارتی فلمساز انوراگ کشیپ کیخلاف متنازع بیان پر مقدمہ درج
بھارتی فلم ساز انوراگ کشیپ ایک متنازع بیان کے باعث قانونی مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق انوراگ کیخلاف پولیس میں ایک شکایت درج کروائی گئی ہے جس میں ان پر برہمن برادری کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کرنے کا الزام دیا گیا ہے۔
شکایت اشوتوش جے دوبے نے دائر کی، جو بی جے پی مہاراشٹرا کے سوشل میڈیا لیگل اینڈ ایڈوائزری ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کہا کہ فلمساز کا تبصرہ نفرت انگیز تقریر کے زمرے میں آتا ہے اور انہوں نے ممبئی پولیس سے ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ تنازع اس وقت سامنے آیا جب انوراگ کشیپ نے ایک صارف کے اشتعال انگیز تبصرے کے جواب میں لکھا: ’برہمن پہ میں موتوں گا، کوئی مسئلہ؟‘۔ اس توہین آمیز بیان کے بعد انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ مرکزی وزیر ستیِش چندر دوبے نے انہیں سخت الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنایا۔
اس کے بعد انوراگ کشیپ نے انسٹاگرام پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ان کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا، اور ان کے اہل خانہ کو جان سے مارنے اور جنسی زیادتی کی دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں۔ انہوں نے اپنے بیان پر معافی مانگتے ہوئے اپیل کی کہ ان کے اہل خانہ کو نشانہ نہ بنایا جائے۔
یاد رہے کہ یہ تنازع فلم ’پھولے‘ کی ریلیز سے قبل سامنے آیا ہے، جس پر بھی کچھ حلقوں کی جانب سے اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔