معروف ہالی ووڈ گلوکار جسٹن بیبر اور ان کی اہلیہ ہیلی بیبر کے ہاں گزشتہ سال پہلے بچے کی پیدائش کے بعد سے ان کی ذاتی زندگی سے متعلق قیاس آرائیاں تیزی سے گردش کر رہی ہیں۔

 حالیہ دنوں میں اطلاعات سامنے آئیں کہ جسٹن بیبر نے انسٹاگرام پر کچھ قریبی افراد کو ان فالو کر دیا، جن میں ان کے سسر اور ہیلی کے والد، اسٹیفن بالڈون بھی شامل ہیں۔ مزید یہ انکشاف ہوا کہ جسٹن نے اپنی بیوی ہیلی کو بھی ان فالو کر دیا تھا، حالانکہ ہیلی اب بھی انہیں فالو کرتی ہیں۔ 

دونوں کی ازدواجی زندگی کے بارے میں چہ مگوئیاں اس وقت شدت اختیار کر گئیں جب گزشتہ اکتوبر میں جسٹن نے ہیلی کو ان کی سالگرہ پر مبارکباد نہیں دی، جبکہ ہیلی نے ایک پرانی تصویر پوسٹ کی تھی۔ اطلاعات کے مطابق، جسٹن اپنی شادی کی سالگرہ کے موقع پر بھی پریشان دکھائی دیے تھے۔

ہیلی کو ان فالو کرنے کی خبروں کے درمیان اب جسٹن نے انسٹاگرام اسٹوری میں وضاحت کی کہ انہوں نے اپنی بیوی کو ان فالو نہیں کیا بلکہ کسی اور نے ان کے اکاؤنٹ سے ایسا کیا اور انکا اکاؤنٹ ہیک ہوگیا تھا۔ تاہم، یہ اسٹوری بھی بعد میں ڈیلیٹ کر دی گئی۔ اب جسٹن دوبارہ ہیلی کے فالوورز کی فہرست میں شامل ہو چکے ہیں۔ 

2018 میں شادی کرنے والا یہ جوڑا طلاق کی افواہوں کا سامنا کئی بار کر چکا ہے لیکن وہ ان افواہوں کو صرف ’شور‘ سمجھتے ہیں اور انہیں نظر انداز کر دیتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

عدالت نے خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر کا حقدار قرار دے دیا 

لاہور ہائی کورٹ نے خلع لینے والی خواتین سے متعلق اہم نقطہ طے کرتے ہوئے خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر کا حقدار قرار دے دیا۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس راحیل کامران شیخ نے شہری آصف محمود کی درخواست پر فیصلہ سنایا، عدالت نے 08 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔

درخواست گزار نے ساہیوال ڈسٹرکٹ عدالت کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا، درخواست گزار نے خلع کی بنیاد پر حق مہر اور جہیز کی رقم دینے کی ڈگری کو چیلنج کیا تھا۔

عدالت نے خلع لینے والی خاتون کوحق مہر کا حقدار قرار دیا اور کہا کہ  محض خلع لینے کی بنیاد پر خاتون کو حق مہر کی رقم سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔

عدالت نے کہا کہ حق مہر کی رقم خاتون  کے لیے  سیکیورٹی تصور کی جاسکتی ہے، اگر خاوند کا رویہ خاتون کو خلع لینے پر مجبور کرے تو وہ حق مہر لینے کی مکمل حقدار ہے۔

عدالت  نے کہا کہ  بیٹی کو جہیز دینا ہمارے معاشرے میں سرایت کر چکا ہے، والدین جتنی بھی استطاعت رکھتے ہوں وہ بیٹی کو جہیز لازمی دیتے ہیں۔

عدالت نے کہا کہ بنیادی طور پر طلاق شوہر کا حق ہے اور طلاق کی صورت میں شوہر حق مہر، تحائف  واپس مانگنے کے حق سے محروم ہوجاتا ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ طلاق دینے کی صورت میں سورۃ النساء میں بھی شوہر کو بیوی سے دیے گئے مال اور تحائف واپس مانگنے سے روکا گیا ہے۔

فیصلہ میں کہا گیا کہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت خاوند کے تشدد، برے رویے وغیرہ کی بنیاد پر لیے گئے خلع کے بعد عدالت حق مہر کی رقم واپس نہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عراقچی کی تقریر منسوخ کردی گئی: اقوام متحدہ میں ایران کے مشن کی وضاحت
  • Rich Dad -- Poor Dad
  • عماد عرفانی کی گلوکار علی عظمت کو دلچسپ انداز میں سالگرہ کی مبارکباد
  • شادی کی سالگرہ پر ایشوریا رائے کی نئی پوسٹ، طلاق کی افواہیں دم توڑ گئیں
  • عدالت نے خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر کا حقدار قرار دے دیا 
  • ریاست اپنی جگہ لیکن کسی کی زندگی سےکھیلناقابل قبول نہیں:عظمیٰ بخاری
  • ڈیتھ بیڈ
  • اُروشی روٹیلا کی مندر سے متعلق بیان پر وضاحت، قانونی کارروائی کی دھمکی
  • ہنی سنگھ کی 25 سالہ مصری ماڈل کے ساتھ ڈیٹنگ کی افواہیں سرگرم، ویڈیو وائرل
  • دنیا کے بلند ترین محاذِ جنگ سیاچن کے اہم معرکے” آپریشن چُیومک“ کو 36 سال مکمل