بھارت ، عالمی شہرت یافتہ پینٹر مقبول فدا حسین کی پینٹنگز ضبط کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
نئی دہلی(نیوزڈیسک) بھارتی عدالت نے عالمی شہرت یافتہ مصور مقبول فدا حسین (ایم ایف حسین) کی دو متنازع پینٹنگز ضبط کرنے کا حکم ددیا۔ یہ حکم دہلی ہائی کورٹ کی وکیل امیتا سچدیو کی جانب سے دائر درخواست پر سنایا گیا۔
امیتا سچدیو نے شکایت کی کہ یہ پینٹنگز ہندو دیوی دیوتاؤں کو برہنہ خاتون کے ساتھ ہتک آمیز انداز میں پیش کیا گیا ہے ، جو مذہبی جذبات کو مجروح کرتی ہیں۔جوڈیشل مجسٹریٹ ساحل مونگا نے پولیس کو حکم دیا کہ یہ پینٹنگز ضبط کی جائیں اور رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔
درخواست گزار کے مطابق یہ پینٹنگز دہلی کی ایک آرٹ گیلری میں نمائش کے دوران آویزاں کی گئیں، لیکن شکایت کے بعد گیلری سے ہٹا دی گئیں۔دہلی آرٹ گیلری نے اپنا مؤقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ قانونی پہلوؤں پر غور کر رہی ہے اور ہم ابھی تک کسی عدالتی کارروائی کا حصہ نہیں بنے ہیں۔
مقبول فدا حسین ’انڈیا کے پکاسو‘
ایم ایف حسین کے فن پارے دنیا بھر میں مشہور ہیں اور مہنگے داموں فروخت ہوتے ہیں۔ تاہم، ہندو دیوی دیوتاؤں کو موضوع بنانے پر انہیں سخت گیر ہندو تنظیموں کی مخالفت کا سامنا رہا۔سنہ 2005 میں ان کی پینٹنگز پر حملے ہوئے اور قانونی مقدمات درج کیے گئے۔ نتیجتاً، حسین 2006 میں بھارت چھوڑ کر قطر منتقل ہوگئے جہاں انہیں شہریت دی گئی۔
ایک انٹرویو میں ایم ایف حسین نے کہا تھا کہ ان کے فن کی جڑیں اجنتا اور مہابلی پورم کے مندروں سے جڑی ہیں اور وہ فن کو عالمگیر مانتے ہیں۔مقبول فدا حسین 2011 میں لندن میں وفات پا گئے، لیکن ان کا فن اور تنازعات آج بھی زندہ ہیں۔
اختلافات، انجریز نے بھارتی خیمے کا رخ کرلیا، شامی کی فٹنس پر سوالیہ نشان
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: مقبول فدا حسین
پڑھیں:
عالمی چلینجز اور سماجی تقسیم کو ختم کرنے کیلیے علامہ اقبال کی تعلیمات مشعل راہ ہیں، وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آج جب پاکستان کو سماجی تقسیم اور عالمی چیلنجز کا سامنا ہے تو ایسے میں ہمارے لیے ڈاکٹر علامہ اقبال کی تعلیمات ہمارے لیے مشعلِ راہ ہیں۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے یوم وفات پر پیغام جاری کیا جس میں اُن کا کہنا تھا کہ آج ہم پاکستان کے نظریاتی معمار، عظیم مفکر اور شاعرِ مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کو ان کی یومِ وفات پر خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اقبال صرف ایک شاعر ہی نہیں، بلکہ ایک ایسے اہل بصیرت رہنما تھے جنہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک الگ وطن کا تصور پیش کیا۔ ان کا فلسفۂ خودی اور ان کی شاعری نے نہ صرف تحریکِ پاکستان کو نظریاتی بنیاد فراہم کی بلکہ بر صغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کے اندر ایک نئی روح پھونک دی۔
وزیراعظم نے کہا کہ علامہ اقبال وہ پہلے مفکر تھے جنہوں نے 1930 میں الہ آباد کے خطبے میں برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ مملکت کا واضح تصور پیش کیا۔ ان کا یہ نظریہ بعد میں قائدِ اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں عملی شکل اختیار کر کے وطن عزیز پاکستان کی صورت میں شرمندہ تعبیر ہوا۔
اُن کا کہنا تھا کہ اقبال نے مسلمانوں کو صرف سیاسی طور پر ہی نہیں، بلکہ فکری اور روحانی طور پر بھی متحد کیا جبکہ برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کو اپنی جداگانہ تہذیب، ثقافت اور شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کا پیغام دیا۔
انہوں نے کہا کہ آج جب پاکستان کو سماجی تقسیم اور عالمی چیلنجز کا سامنا ہے، علامہ اقبال کی تعلیمات ہمارے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ انہوں نے علم، عمل، یقینِ محکم اور خود اعتمادی پر زور دیا، جو آج بھی ہماری تمام مشکلات کا حل ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں ان کے فلسفے کو اپناتے ہوئے معاشی خود انحصاری، تعلیمی انقلاب اور قومی یکجہتی کو فروغ دینا ہوگا۔ اقبال کا فلسفہ اور انکی شاعری ہمیں بتاتی ہے کہ ایک مثالی معاشرہ کیسے تعمیر کیا جا سکتا ہے، جہاں انصاف، محنت اور اخلاقیات کو فوقیت حاصل ہو۔ علامہ اقبال نے ہمیشہ نوجوانوں کو قوم کا اصل سرمایہ قرار دیا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال نے نے نسل نو کو شاہین سے تعبیر دیتے ہوئے جہدِ مسلسل، حصول علم اور اعلیٰ اخلاقی اقدار اپنانے کی تلقین کی۔ اقبال کے نزدیک نوجوان ہی وہ طاقت ہیں جو قوموں کو زوال سے نکال کر عروج پر پہنچا سکتے ہیں۔
انہوں نے مشورہ دیا کہ آج کے نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ اقبال کے پیغام کو سمجھیں، جدید علوم حاصل کریں، اور ملک کی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ یہی وہ پیغام ہے جو ہمارے نوجوانوں کو ہر میدان میں کامیابی کی طرف لے جا سکتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم اقبال کے خوابوں کو حقیقت بنائیں۔ ہمیں اپنے اندر خودی کو جگا کر، علم و ہنر سے آراستہ ہو کر، اور قومی یکجہتی کو مضبوط کر کے پاکستان کو ایک فلاحی ریاست بنانا ہے۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اپنے نوجوانوں کو بااختیار بنانا ہے تاکہ وہ ملک کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر سکیں، آئیے، اقبال کے یومِ وفات پر ہم عہد کریں کہ ہم اقبال کے نظریات کو اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگیوں میں اپنائیں گے اور ایک مضبوط، خودمختار اور ترقی یافتہ پاکستان کی تعمیر کریں گے۔ پاکستان پائندہ باد.