اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کی بیٹوں سے فون پربات کروانے کی ہدایت کردی۔

نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے بانی پی ٹی کو جیل میں ذاتی معالج ، اہلیہ سے ملاقات اور بیٹوں سے فون کال سے متعلق سہولیات کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے عمران خان کی اہلیہ اور سیاسی رہنماؤں کو جیل رولز کے تحت ملاقات کروانے کی ہدایت کی۔

عدالت نے ڈویژن بینچ کے حکم کے مطابق  بیٹوں سے فون پر بات اورذاتی معالج سے چیک کی بھی ہدایت کرتے ہوئے استفسار کیا کہ بشری بی بی اب سزا یافتہ ہیں ان کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا کیا طریقہ ہے ؟ عمران خان سے سے بیٹوں کی واٹس ایپ کال اور ذاتی معالج سے علاج کا کیا طریقہ کار ہے؟ عدالت نے اسسٹنٹ سپرٹینڈنٹ جیل کو 2 سوالات پر سپرٹینڈنٹ اڈیالہ جیل سے ہدایت لے کر پیر تک جواب جمع کروانے کی ہدایت کی ۔

او جی ڈی سی ایل کا خام تیل کے ذخائر کی پیداوار میں اضافے کا اعلان

بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری اور اسسٹنٹ سپرٹینڈنٹ  اڈیالہ عدالت میں پیش ہوئے۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ اس عدالت کے حکم کے باوجود سہولیات واپس لے لی گئی  تھیں۔ عدالت کے نوٹس لینے کے  بعد ٹی وی اور ایک ایڈیشنل اخبار بحال کر دیا ہے۔ ہفتے میں 2 دن ملنے کی اجازت دے دی ہے منگل کو فیملی اور وکلاء کی میٹنگ ہے۔ جمعرات کو دوستوں اور سیاسی رہنماؤں سے ملاقات کا دن ہے۔ کوئی درخواست دائر نہیں کرنا  چاہتا بس مجھے جیل میں ملنے کی اجازت دی جائے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جیل میں ملاقات کی لسٹ کون دیتا ہے کیا پراسس ہوتا ہے۔ اسسٹنٹ سپرٹینڈنٹ وقیع الزمان نے بتایا کہ عمران خان کے کوآرڈینیٹر  ملاقات کے لیے نام دیتے ہیں۔ اس کے بعد بانی پی ٹی آئی سے مشاورت ہوتی ہے پھر ملنے دیا جاتا ہے۔

ہم جو ججز نامزد کرتے ہیں انہیں تو ایک ہی ووٹ ملتا ہے وہ بھی ہمارا ہوتا ہے،باقیوں کو گیارہ گیارہ ووٹ پڑ جاتے ہیں،جسٹس منصور علی شاہ

چیف جسٹس نے فیصل چوہدری سے استفسار کیا کہ آپ کیا چاہتے ہیں جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میں چاہتا ہوں آج مجھے ملنے دیا جائے اور درخواست کو کل رکھ لیں تاکہ چیزیں کلئیر ہو سکیں۔ بانی پی ٹی آئی کو انکی اہلیہ اور سیاسی رہنماؤں سے بھی نہیں ملنے دیا جا رہا۔  

ڈپٹی سپریڈنٹ اڈیالہ جیل نے کہا کہ میں معلومات حاصل کر لیتا ہوں لیکن اندر ہی ملاقات کرائی جا سکتی ہے۔ وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود صرف 2 مرتبہ بچوں سے فون پر بات کروائی گئی ہے جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وائٹس ایپ کال کا کیا طریقہ کار ہے۔ جیل حکام نے کہا کہ ہم نے ٹرائل کورٹس کے ججز کے کہنے پر انسانی بنیادوں پر بات کروائی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ سپریڈنٹ اڈیالہ سے ہدایات لا کر ہمیں بتائیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت 27 جنوری تک ملتوی کر دی۔

’’بابراعظم کو اب آرام دینے کا وقت آ گیا ہے اور ۔۔‘‘ اہم شخصیت نے مطالبہ کر دیا

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: کروانے کی ہدایت بانی پی ٹی آئی چیف جسٹس نے نے کہا کہ سے فون پر عدالت نے پر بات

پڑھیں:

پنشن ادائیگی، بیورو کریسی، ایگزیکٹو ملکر عدلیہ سے مذاق کر رہے ہیں: اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ساری بیوروکریسی اور ایگزیکٹیو مل کر عدلیہ سے مذاق کر رہے ہیں،، جب دل کرتا ہے عدالتی آرڈر مان لیتے ہیں، جب دل کرتا ہے آرڈر نہیں مانتے۔ جمعے کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق آڈیٹر جنرل پاکستان بلند اختر رانا کو عدالتی حکم کے باوجود پینشن کی عدم ادائیگی پر سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، عدالتی حکم پر عمل درآمد کی بجائے انٹرا کورٹ اپیل زیر سماعت ہونے کے باعث وقت مانگنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ انٹرا کورٹ اپیل زیر سماعت ہے تو ہمارا حکم معطل کروالیں ورنہ عدالتی حکم پر عمل درآمد کریں، اس ماہ کے آخر میں درخواست گزار کی ماہانہ پینشن کی ادائیگی یقینی بنائیں ورنہ معذرت کے ساتھ توہین عدالت ہوگی۔جسٹس محسن اختر نے کہا کہ اگر عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ ہوا تو اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان ریونیو اور آڈیٹر جنرل کے اکاؤنٹ منجمد ہونگے، سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری پر جن پولیس افسران نے تشدد کیا تھا ان کو سزا ہوئی تھی۔انہوں نے کہا کہ اس وقت کے آئی جی، ایس ایس پی ، ایس پی اور انسپکٹر کو سزا ہوئی تھی، اب وہ افسران سارے ریٹائرڈ ہوگئے وہ سب سزا یافتہ تھے، وہ جیل بھی نہیں گئے، اب وہ سارے پینشن لے رہے ہیں ابھی بھی لے رہے ہیں۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ ساری بیوروکریسی اور ایگزیکٹیو مل کر عدلیہ سے مذاق کر رہے ہیں، جب دل کرتا ہے عدالتی آرڈر مان لیتے ہیں، جب دل کرتا ہے آرڈر نہیں مانتے، کسی کو خیال نہیں آیا کہ جس نے سابق چیف جسٹس کے ساتھ زیادتی کی اس کو کیوں ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا۔جسٹس محسن اختر نے کہاکہ عدالت کے گزشتہ حکم پر کیوں عمل درآمد نہیں کیا گیا، اس میں کوئی ضد اور انا والی بات نہیں ہے عدالت نے اپنے فیصلے پر عمل درآمد کروانا ہوتا ہے، عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ ہونے سے لوگوں کی نظر میں عدالت کا اعتماد کم ہو جاتا ہے، ہم کوئی سخت آرڈر نہیں کرنا چاہتے ورنہ پھر آپ کو اور ہمیں تکلیف ہوتی ہے۔اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے بتایاکہ فنانس منسٹری کو درخواست گزار کی پینشن پر کوئی اعتراض نہیں، نمائندہ اے جی پی آر نے بتایا کہ ہم نے انٹرا کورٹ اپیل دائر کر رکھی ہے عدالت وقت دے، اس پر عدالت نے ہدایت کی کہ آپ ہمارا آرڈر انٹرا کورٹ اپیل میں معطل کروالیں ورنہ ہمارے آرڈر پر عمل درآمد کریں۔نمائندہ اے جی پی آر نے استدعا کی کہ عدالت فروری کی تاریخ دے دے تب تک انٹرا کورٹ اپیل کا فیصلہ ہو جائے گا۔عدالت نے حکم دیا کہ سابق آڈیٹر جنرل بلند اختر رانا کو ماہانہ پینشن اس ماہ کے آخر میں ادا کرکے جنوری میں بتائیں کہ کتنے پیسے باقی بنتے ہیں اور کب دیں گے؟ ۔عدالت نے ہدایات کے ساتھ کیس کی سماعت 12 جنوری تک ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • ثناء یوسف قتل کیس میں مزید دو گواہان کے بیانات ریکارڈ
  • ڈگری تنازع کیس میں بڑی پیش رفت، جسٹس طارق جہانگیری کا خود ہائیکورٹ کیسامنے پیش ہونے کا امکان
  • ڈگری تنازع کیس میں بڑی پیش رفت؛ جسٹس طارق جہانگیری کا خود ہائیکورٹ کے سامنے پیش ہونے کا امکان
  • پنشن ادائیگی، بیورو کریسی، ایگزیکٹو ملکر عدلیہ سے مذاق کر رہے ہیں: اسلام آباد ہائیکورٹ
  • بغیر تنخواہ ایک دن گزارنا مشکل، لوگ چکر لگاتے رہتے ہیں، حکومت سے واجبات لینا کتنا دشوار: اسلام آباد ہائیکورٹ
  • خاتون بازیابی کیس:یہ چیف جسٹس کی عدالت ہے کوئی مذاق نہیں‘ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
  • وفاقی آئینی عدالت کو وفاقی شرعی عدالت کی عمارت میں منتقل کرنے کا فیصلہ
  • خاتون بازیابی کیس؛ یہ چیف جسٹس کی عدالت ہے کوئی مذاق نہیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
  • سندھ ہائیکورٹ، اِی چالان کے خلاف حکم امتناع کی استدعا مسترد
  • کم از کم تنخواہ ایک ہزار ڈالر جتنی کرنے کی درخواست ناقابل سماعت قرار