رجسٹرڈ ووٹرز کے لحاظ سے ملک کا کون سا شہر سر فہرست؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
اسلام آباد:
الیکشن کمیشن نے رجسٹرڈ ووٹرز کے لحاظ سے دس بڑے اضلاع کی فہرست جاری کر دی جس میں کراچی کے چاروں اضلاع کے رجسٹرڈ ووٹرز لاہور سے کم نکلے۔
تفصیلات کے مطابق 10 بڑے اضلاع میں لاہور پہلے، فیصل آباد دوسرے اور راولپنڈی تیسرے نمبر پر آگیا۔
لاہور کے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 71 لاکھ 70 ہزار جبکہ کراچی کے چاروں اضلاع میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 62 لاکھ 34 ہزار تک پہنچ گئی۔
دوسرے نمبر پر آںے والے شہر میں فیصل آباد کے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 54 لاکھ 77 ہزار جبکہ راولپنڈی میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 34 لاکھ 8 ہزار تک پہنچ گئی۔
ملتان میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 32 لاکھ 17 ہزار، رحیم یار خان میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 31 لاکھ 46 ہزار، سیالکوٹ 28 لاکھ 88 ہزار، گوجرنوالہ میں 28 لاکھ 71 ہزار اور قصور میں 23 لاکھ 15 ہزار تک پہنچ گئی۔
رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد
ووٹرز کی تعداد سے متعلق تازہ ترین اعدادو شمار بھی جاری کیے گئے ہیں جس کے مطابق ملک میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 13 کروڑ 26 لاکھ سے تجاوز کر گئی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق ووٹرز کی کل تعداد 13 کروڑ 26 لاکھ 68 ہزار 515 ہے جن میں سے مرد ووٹرز کی تعداد 7 کروڑ 12لاکھ 75 ہزار 222 اور خواتین ووٹرز کی کل تعداد 6 کروڑ 13لاکھ 93ہزار 293 ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کل ووٹرز کی تعداد 11 لاکھ 70 ہزار 844 ہے۔
آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں کل ووٹرز کی تعداد 7 کروڑ 55 لاکھ 45ہزار 995 ہے جبکہ سندھ میں کل ووٹرز کی تعداد 2 کروڑ 78 لاکھ 24 ہزار 70 ہے۔
خیبرپختونخواہ میں کل ووٹرز کی تعداد 2 کروڑ 25 لاکھ 89 ہزار 371 جبکہ بلوچستان میں کل ووٹرز کی تعداد 54 لاکھ 37 ہزار 699 ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد
پڑھیں:
فصلوں کے لحاظ سے یہ بہت ہی خراب سال ہے، اسد عمر
لاہور:سابق وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا ہے کہ جب حکومت آئی اور شہباز شریف وزیراعظم بنے اس کے بعد انھوں نے اگلے ڈیڑھ سال پاکستان کے ساتھ وہ کیا جو اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا، پاکستان کی تاریخ کی بد ترین معاشی پرفارمنس اس عرصے کے اندر گزری۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا 24-23 کا سال صنعتی پیداوار کے لحاظ سے بدترین سال تھا، فصلوں کا یہ بہت ہی خراب سال ہے، معیشت میں ترقی کے آثار کچھ کچھ ، تھوڑا تھوڑا نظر آنے شروع ہوئے تھے آج سے تین سے پانچ ماہ پہلے، وہ بھی اس وقت منفی ہو گئے ہیں۔
سابق سیکریٹری خارجہ جوہر سلیم نے کہا جے سی پی اواے ہوا تھا جو جوائنٹ کمپری ہنیسو پلان آف ایکشن کا مخفف ہے ہوا تھا تو کافی عرصہ تک تو لگا کہ مسئلہ حل ہو گیا ہے، لیکن اس کے بعد جب ٹرمپ آئے تو ٹرمپ نے آ کر کہ کہا کہ میں اس سے ودڈرا کرتا ہوں، اس وقت ایران کی پوزیشن بھی پہلے کی نسبت کچھ کمزور ہے، اتنے عرصے سے لگی پابندیوں نے اس کا بہت نقصان کیا ہے، وہ بات چیت کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں۔
تجزیہ کار ڈاکٹر کامران بخاری نے کہا ایران کے پاس اب کوئی چوائس نہیں رہی ہے، اسلامی جمہوریہ ایران کی جو چھیالیس سالہ تاریخ ہے اتنا کمزور کبھی بھی نہیں تھا، غزہ کی جنگ کے بعد خطے میں ان کا اثر ورسوخ جاتا رہا، اوپر سے اس کے عوام بالکل نالاں ہے، فنانشلی بہت بری حالت ہے۔