مقبوضہ کشمیر، بھارتی یوم جمہوریہ سے قبل پابندیاں مزید سخت
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں اپنے یوم جمہوریہ کی تقریبات کے انعقاد کا کوئی اخلاقی جواز نہیں رکھتا، کیونکہ وہ علاقے پر فوجی طاقت کے بل پر قابض ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی یوم جمہوریہ سے قبل پابندیاں مزید سخت کر دی ہیں جس سے پہلے سے بھارتی ریاستی دہشت گردی کا شکار کشمیریوں کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارت حکومت کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر کے ماتحت انتظامیہ نے عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ جموں و کشمیر میں یوم جمہوریہ کی نام نہاد تقریبات کے پرامن انعقاد کی یقینی بنانے کیلئے سرینگر اور دیگر قصبوں میں پابندیاں مزید سخت کر دی ہیں اور بھارتی فورسز کے مزید دستے تعینات کر دیے ہیں۔ بھارتی فوجی، پیرا ملٹری اور پولیس اہلکاروں اہم شاہراہوں اور حساس مقامات پر مسلسل گشت کر رہے ہیں۔ سرینگر میں یوم جمہوریہ کی تقریب بخشی اسٹیڈیم میں منعقد ہو گی، اسٹیڈیم کے دونوں دروازوں پر شمال اور جنوب کی جانب حفاظتی بیریکیڈس لگائے گئے ہیں، فورسز اہلکاروں نے اسٹیڈیم کو پوری طرح سے اپنے حصار میں لے رکھا ہے، سری نگر کے مختلف مقامات پر اور دیگر اضلاع کے داخلی راستوں پر چوکیاں قائم کی گئی ہیں جہاں فورسز اہلکار گاڑیوں، مسافروں اور راہگیروں کی سخت تلاشی لے رہے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے بھارت دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک ہونے کا دعوی کرتا ہے لیکن جموں و کشمیر پر اس کا مسلسل غیر قانونی قبضہ اس کے اس دعوے کی نفی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری بدستور بھارتی فوجی قبضے میں زندگی گزار رہے ہیں، ان کے جمہوری حقوق اور بنیادی آزادیوں سلب ہیں، بھارتیہ جنتا پارٹی کی بھارتی حکومت نے علاقے میں جبر و استبداد کی انتہا کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں اپنے یوم جمہوریہ کی تقریبات کے انعقاد کا کوئی اخلاقی جواز نہیں رکھتا، کیونکہ وہ علاقے پر فوجی طاقت کے بل پر قابض ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
مزید آئینی ترمیم کی ضرورت نہ فوجی تنصیبات کو آگ لگانے پر ہارپہنائیں گے : اعظم تارڑ
لاہور+ جڑانوالہ (خبر نگار+ نمائندہ نوائے وقت) وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ آپ اگر فوجی تنصیبات پر حملہ کریں گے، سرکاری املاک یا پولیس وینز کو آگ لگائیں گے تو پھولوں کے ہار تو نہیں پہنائے جائیں گے، ریاستی رٹ اور قانون کی عملداری اولین ترجیح ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب بار کونسل میں دو روزہ بین الاقوامی مصالحت و ثالثی ٹریننگ کے افتتاحی سیشن سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا میری دلی خواہش ہے کہ کراچی کی طرز پر لاہور میں بھی تمام عدالتیں ایک ہی جگہ پر قائم ہوں تاکہ نظام انصاف میں سہولت، تیزی اور شفافیت آئے، اس منصوبے سے سب سے زیادہ فائدہ وکلا برادری اور سائلین کو ہوگا جبکہ جوڈیشل افسران کے لیے بھی یہ اقدام سہولت کا باعث بنے گا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے یہ منصوبہ حکومت پنجاب کو بھجوایا ہے اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز اس پر عملدرآمد کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔ یہ ترمیم ایک "سٹرکچرل ریفارم" ہے، جو کہ نظام کی بہتری اور عدالتی ڈھانچے میں اصلاح کے لیے کی گئی، میرے خیال میں اس میں مزید کسی آئینی ترمیم کی فوری ضرورت نہیں تاہم علم غیب کسی کے پاس نہیں، ضرورت پڑی تو تمام اتحادی جماعتیں اور پارلیمنٹ مل کر فیصلہ کریں گی، بار کونسلوں کے انتخابات میں شفافیت لانے کیلئے ووٹروں کی ڈیجیٹلائزیشن کی جائے گی، سٹریمرز، بینرز، کھانے اور غیر ضروری اخراجات پر پہلے بھی پابندیاں تھیں، لیکن اب انہیں باقاعدہ قانون کا حصہ بنایا جائے گا تاکہ انتخابی ماحول غیر جانبدار اور پیشہ ورانہ رہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے جو فنڈز ہائیکورٹ بارز کو دیے جاتے ہیں، وہ ہم نے پچھلے اور اس سے پچھلے سال لاہور ہائیکورٹ بار کو مہیا کیے۔ انہوں نے خیبر پختونخوا حکومت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہاں کی حکومت اپنے عدالتی نظام کو بہتر بنانے میں سنجیدہ ہو اور وسائل کا درست استعمال کرے تو یہ ایک خوش آئند امر ہو گا۔ وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے جڑانوالہ کے کاشتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ زراعت کو نصاب میں شامل کرنا چاہیے، چین نے پروگریسو فارمنگ کے ذریعے انقلاب برپا کیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اس معاملے میں چین سے خصوصی تعاون کی درخواست کی۔ ہمارے1 ہزار زرعی گریجویٹس تربیت کیلئے چین جا رہے ہیں، میں خود زمیندار گھرانے سے تعلق رکھتا ہوں، زیادہ پیداوار کیلئے بیج اچھا ہونا بھی ضروری ہے۔ وزیر اعظم سیڈز ڈویلپمنٹ کیلئے پرعزم ہیں، اجناس کا یہ بحران عارضی ہے، سپورٹنگ پرائس ختم ہونے سے پیدا ہونے والی مشکلات عارضی ہیں۔ وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ 80 کی دہائی میں چاول کی سپورٹنگ پرائس ختم کی گئی تو یہی صورتحال پیدا ہوئی تھی۔ بعد ازاں چاول کی قیمت مارکیٹ سپلائی کے مطابق طے ہونے لگی۔ پنجاب حکومت نے کسانوں کو 15 ارب روپے کا پیکج دیا ہے، کسانوں کو سستی کھاد کی فراہمی ہماری اولین ترجیح ہے، حکومت گندم کاشت کرنے والے زمینداروں کی بہتری کیلئے کوشاں ہے، ہمیں مشکل فیصلے کرنا پڑ رہے ہیں، گندم کی قیمت پر شکوہ نہ کرنے پر آپ احباب کا مشکور ہوں۔ وفاقی حکومت بجلی کی قیمت میں مزید ریلیف دے گی، آنے والے دنوں میں بجلی کی قیمت میں مزید سات سے آٹھ روپے فی یونٹ کمی ہو گی۔ کھاد کی قیمتیں کم کرنے کے لیے بھی کام کر رہے ہیں۔