تحریک لبیک سدھنوتی کے امیرکی سردارکامران ایوب کے گھرکونذرآتش کرنے کے واقعہ کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
تحریک لبیک سدھنوتی کے امیرکی سردارکامران ایوب کے گھرکونذرآتش کرنے کے واقعہ کی مذمت WhatsAppFacebookTwitter 0 23 January, 2025 سب نیوز
پلندری:تحریک لبیک ضلع سدھنوتی کے امیر پرویزانقلابی نے سیاسی وسماجی شخصیت سردارکامران ایوب کے گھرکونذرآتش کرنے کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ رات کی تاریکی میں کسی کے گھرکو جلادینا انتہائی اوچھی حرکت ہے ۔اس عمل پر ایف آئی آرنہ کاٹنا قابل مذمت ہے۔بازارمیں نوجوان پر تشدد کا تو آئی جی آزادکشمیر نوٹس لے کرکیس خصوصی طورپر مظفرآبادمنتقل کر لیتے ہیں لیکن ایک شخص جس کی زندگی بھرکی جمع پونجی کو پل بھرمیں نذرآتش کردیا جاتاہے اس کا مقدمہ درج نہیں کیا جاتا
۔پرویزانقلابی نے کہا کہ اگرہمارے ریاستی ادارے یہی چاہتے ہیں کہ ہربات چوک چوراہے میں کی جائے ،شہربندکئے جائیں، احتجاج کیا جائے تو تحریک لبیک ہرمظلوم کے ساتھ کھڑی ہے اور ہم احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔احتجاج کی روایت جوچل پڑی ہے یہ ٹھیک نہیں۔یہ واقعہ سردارمحمد حسین کے حلقہ کاہے،انہیں خود نوٹس لیتے ہوئے ایف آئی آرکٹوانے کیلئے اپناکرداراداکرناچاہیے۔ہم کامران ایوب کے ساتھ اظہاریکجہتی کرتے ہوئے عہد کرتے ہیں کہ جب تک انہیں انصاف نہیں مل جاتا ہم ان کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: تحریک لبیک ایوب کے
پڑھیں:
سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کیلئے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہیں ہوا، عمر ایوب
وفاقی دارالحکومت میں استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ کہا جاتا ہے پاکستان کو ہارڈ سٹیٹ ہونا چاہئے، جب پاکستان میں استحکام نہیں، قانون کی حکمرانی نہیں تو کیسے بنے گی ہارڈ سٹیٹ۔؟ اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب کا کہنا ہے کہ سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں ہوا۔ وفاقی دارالحکومت میں استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمر ایوب کا کہنا تھا کہ کہا جاتا ہے پاکستان کو ہارڈ سٹیٹ ہونا چاہئے، جب پاکستان میں استحکام نہیں، قانون کی حکمرانی نہیں تو کیسے بنے گی ہارڈ سٹیٹ۔؟ انہوں نے کہا کہ ریاست کی تعریف کیا ہے۔؟ ریاست مجلس شوری ہے، افواج، انٹیلی جنس ایجنسیاں ریاست کے اوزار ہیں۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کا مزید کہنا تھا کہ سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں ہوا۔