سپریم کورٹ میں متوازی کمیٹیاں قائم نہیں کی جا سکتیں،حامد خان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کیس میں عدالتی معاون حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ کے اختیارات میں اضافہ تو کیا جا سکتا ہے کمی نہیں،سپریم کورٹ میں متوازی کمیٹیاں قائم نہیں کی جا سکتیں۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ آرٹیکل 191اے صرف ایک آئینی بنچ بنانے کا ہی نہیں کہتا،شق میں جمع کا صیغہ استعمال ہوا ہے یعنی کئی آئینی بنچ ہوں گے،اس وقت یہ تاثر لیا جارہا ہے کہ جیسے ایک ہی آئینی بنچ ہوگا، آرٹیکل 191اے میں واحد شرط تمام صوبوں کی نمائندگی ہے،آرٹیکل 191اے میں آئینی بنچ کی الگ کمیٹی کا ذکر ہے،حامد خان نے کہاکہ آپ اگر 3آئینی بنچ بنیں گے تو کیا 3الگ الگ کمیٹیاں ہوں گی؟اس ترمیم کے ذریعے ایک کنفیوژن پھیلا دی گئی ہے۔
یوٹیوبر رجب بٹ کے گھر سے برآمد ہونے والا شیر کا بچہ اب کس کے پاس رہے گا؟ فیصلہ ہو گیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ
پڑھیں:
26 ویں آئینی ترمیم کے بعد مزید کسی ترمیم کی ضرورت نہیں: اعظم نذیر تارڑ
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26 ویں ترمیم ڈھانچہ جاتی اصلاحات تھیں جو کہ نظام کی بہتری کے لیے کی گئی، میرے خیال میں 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد مزید کسی ترمیم کی ضرورت نہیں، تاہم کوئی نئی ترمیم خارج از امکان نہیں۔لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ جب آپ فوجی تنصینات پر حملے کریں گے تو پھول نہیں پہنائے جائیں گے، جب سرکاری املاک جلائیں گے، پولیس کی گاڑیاں جلائیں گے تو آپ کو پھول نہیں پہنائے جائیں گے۔انہوں نے کہا ہے کہ علم غیب کسی کے پاس نہیں، ضرورت کے تحت کل کو اگر کوئی چیز کرنا پڑی تو تمام اتحادی جماعتیں و پارلیمنٹ بیٹھ کر سوچیں گی۔اعظم نذیر نے کہا کہ عدالتیں کھلی ہوئی ہیں، روز مقدمات آتے ہیں، ہم بھی ریسیونگ اینڈ پر رہے ہیں، ہمارے کلائنٹ ملک کے سابق وزیراعظم تھے، ان کے لیے کبھی دروازے نہیں کھلتے تھے، وہ پیدل جاتے تھے، آج کل تو وی آئی پی ہیں، جن کے لیے عدالتوں کے دروازے کھل جاتے ہیں، وہ آکر بار تقاریب سے بھی خطاب کر جاتے ہیں۔وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ آئینی بنچ کے قیام سے روز مرہ کیسز میں کمی ہوئی ہے، بلوے، فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے پر پھولوں کے ہار تو نہیں پہنائے جائیں گے، ایسے ملزمان کو قانونی کارروائی کا سامنا تو کرنا پڑے گا، عدالتیں جو فیصلہ کریں گی اس پر سر تسلیم خم کریں گے۔انہوں نے کہا کہ میں تو بطور وفاقی وزیر بھی پیدل ہائیکورٹ جانا زیادہ پسند کرتا ہوں، کہتا ہوں قانون کی عملداری ہو۔ان کا کہنا تھا کہ خواہش ہے کہ کراچی کی طرح لاہور میں بھی ایک ہی جگہ عدالتیں ہوں، اس کا سب سے زیادہ فائدہ بار اور پھر سائلین کو ہو گا، جوڈیشل افسران کے لیے بھی اس میں سہولت ہے۔اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا ہے کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے یہ پلان حکومت پنجاب کو بھیجا ہے، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اس کے لیے بالکل تیار ہیں۔