بھارت کو باہر سے نہیں اندر سے خطرات کا سامنا ہے، فاروق عبداللہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
پارٹی دفتر میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی پی دفعہ370 کو منسوخ کرانے کی ذمہ دار ہے۔ میں نے مفتی سعید کو بی جے پی کے ساتھ اتحاد نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا، لیکن انہوں نے میری بات نہیں مانی۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ بھارت کو باہر سے نہیں بلکہ اندر سے خطرات کا سامنا ہے۔ ذرائع کے مطابق فاروق عبداللہ نے جموں میں پارٹی دفتر میں اپنے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے اس پروپیگنڈے کی مذمت کی کہ ہندوئوں کو خطرہ ہے۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ یہ پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے کہ ہندو خطرے میں ہیں۔ میں ان سے پوچھتا ہوں کہ یہ کیسے ممکن ہے جب ہندو پوری آبادی کا 80فیصد ہوں؟ انہوں نے کہا کہ اس طرح کا پروپیگنڈہ صرف لوگوں میں خوف پیدا کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد جموں کے روزگار کے مواقع باہر سے آنے والوں کو دیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ370 نہ صرف کشمیر کے لوگوں کو بلکہ ڈوگرہ لوگوں کو بھی تحفظ فراہم کرنے کے لیے لایا گیا تھا۔ آج یہاں روزگار کے مواقع باہر سے آنے والوں کو مل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی دفعہ370 کو منسوخ کرانے کی ذمہ دار ہے۔ میں نے مفتی سعید کو بی جے پی کے ساتھ اتحاد نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا، لیکن انہوں نے میری بات نہیں مانی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ فاروق عبداللہ باہر سے
پڑھیں:
کل جماعتی حریت کانفرنس کا حریت قیادت سمیت تمام کشمیری نظربندوں کی رہائی کا مطالبہ
حریت ترجمان نے لوگوں کی جائیدادوں پر قبضے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران لوگوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے مختلف جیلوں میں نظربند حریت قیادت سمیت ہزاروں کشمیریوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ایک متنازعہ علاقہ ہے اور طاقت کا وحشیانہ استعمال کر کے اظہار رائے کو دبانے سے تنازعہ کشمیر کو حل نہیں کیا جا سکتا۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ حریت رہنمائوں اور نوجوانوں سمیت ہزاروں کشمیری ایک طویل عرصے سے غیر قانونی طور پرنظربند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل پر منحصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام گزشتہ 78سال سے اپنے پیدائشی حق خودارادیت کے حصول کے لیے پرامن جدوجہد میں مصروف ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ کشمیریوں کو ان کے حق خودارادیت سے محروم رکھا گیا ہے اور بھارت کو جلد یا بدیر انہیں یہ حق دینا ہو گا۔
حریت ترجمان نے لوگوں کی جائیدادوں پر قبضے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران لوگوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے اور دوسری طرف ان ظالمانہ کارروائیوں کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو کالے قوانین کے تحت گرفتار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ پرست عناصر دفعہ 370 اور 35A کی منسوخی کے بعد اب ایک مذموم منصوبے کے تحت وادی کشمیر کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ بھارت وادی کشمیر اور جموں خطے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے مذموم ایجنڈے پر عمل پیرا ہے اور گزشتہ چھ سالوں کے دوراں قابض افواج سمیت لاکھوں بھارتیوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کئے گئے ہیں۔ بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت تمام بین الاقوامی قوانین اور کنونشنز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیریوں کو ان کے تمام بنیادی انسانی، معاشی اور سیاسی حقوق سے محروم کر رہی ہے۔
بی جے پی حکومت نے اسرائیلی طرز پر مقبوضہ علاقے میں پنڈتوں کے لئے کئی علیحدہ بستیاں اور کالونیاں تعمیر کی ہیں اور اگست 2019ء میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد اس عمل میں تیزی آئی ہے۔ حریت ترجمان نے کہا کہ بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کو جہنم بنا دیا ہے جہاں لاکھوں کشمیریوں کا مستقبل غیر یقینی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بی جے پی حکومت جائیدادوں کی غیر قانونی ضبطگی، جبری بے دخلی، ملازمین کی برطرفی اور املاک کی تباہی جیسے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے تاکہ علاقے میں جلد از جلد آبادی کے تناسب میں تبدیلی کو ممکن بنایا جا سکے۔
انہوں نے کہاکہ کشمیری عوام کو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور امیت شاہ کے ترقی اور خوشحالی کے جھوٹے دعوئوں اور وعدوں سے کوئی دلچسپی نہیں بلکہ ان کے لئے سب سے اہم چیز ان کا حق خودارادیت ہے جس پر بی جے پی حکومت بات کرنے کے لئے تیار ہی نہیں ہے۔ ترجمان نے کہا وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری مداخلت کر کے تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے عملی اقدامات کرے تاکہ کشمیری عوام کو بھارت کی ہندوتوا حکومت کے حملوں سے بچایا جا سکے۔